Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - An-Nisaa : 117
اِنْ یَّدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖۤ اِلَّاۤ اِنٰثًا١ۚ وَ اِنْ یَّدْعُوْنَ اِلَّا شَیْطٰنًا مَّرِیْدًاۙ
اِنْ يَّدْعُوْنَ
: وہ نہیں پکارتے
مِنْ دُوْنِهٖٓ
: اس کے سوا
اِلَّآ اِنَاثًا
: مگر عورتیں
وَاِنْ
: اور نہیں
يَّدْعُوْنَ
: پکارتے ہیں
اِلَّا
: مگر
شَيْطٰنًا
: شیطان
مَّرِيْدًا
: سرکش
یہ (اللہ تعالیٰ کے سوا) نہیں پکارتے مگر بیبیوں کو اور یہ نہیں پکارتے مگر شیطان مردود کو
مشرکین مکہ سوا جن کو اپنا حاجت روا جانتے تھے ان کو ” اناث “ کہتے تھے : 191: اناث کیا ہے ؟ اناث انثی کی جمع ہے۔ یہ ارشاد اس لئے فرمایا کہ مشرکن مکہ جن ہستیوں کو اللہ کا شریک اور ساجھی ٹھہراتے تھے ان کے نام انہوں نے عورتوں ہی کے سے رکھے تھے جیسے لات ، مناۃ اور عزٰی اور روایات میں یہ بھی آتا ہے کہ ہر ایک قبیلہ کا ایک بت تھا جسے وہ انثی بن فلاں کہتے تھے کیونکہ اناث میں قوت منفعلہ یعنی دوسرے کا اثر قبول کرنے کی قوت تو ہوتی ہے لیکن کسی میں اثر کرنے کی قوت نہیں ہوتی اگرچہ علامہ بیضاوی کا یہ ارشاد اس وقت تو صحیح ہوگا جب وہ اس دنیا میں موجود تھے لیکن اگر وہ آج ہوتے تو شاید ایسا نہ کہتے کیونکہ اس وقت حالات بدل چکے ہیں اور ” اناث “ یعنی عورتوں میں اثر پیدا کرنے کی قوت موجود ہے جس کا زمانہ شاہد ہے ۔ اس لئے ہم پہلی وجہ کو درست قرار دیتے ہیں لیکن دوسری کو نہیں۔ اور ہم اپنے خیال میں دوسری وجہ اس کی یہ قرار دیتے ہیں کہ مشرکین مکہ فرشتوں یعنی نیکی کی ان قوتوں کی پرستش بھی کرتے تھے جن کو وہ بزعم خویش ” اناث “ ماتنے اور تسلیم کرتے تھے کیونکہ قرآن کریم نے جگہ جگہ ان کے اس شرک کو بیان کیا ہے اور یہ بتایا ہے کہ مشرکین مکہ ” ملائکہ “ کو اللہ کی ” بیٹیاں “ قرارد یتے تھے اور ان کی پرستش کرتے تھے اس لئے کہ ان کے ہاں لڑکیوں کی عزت بنسبت لڑکوں کے زیادہ سمجھی جاتی تھی وہ اس طرح کہ اگر کسی آدمی کی لڑکی کسی دوسرے کے گھر کسی مقصد کے لئے چلی جاتی تو ہ اس مقصد کو پورا کرنا لازم و ضروری وسمجھتے اور یہ کہتے کہ فلاں کی لڑکی ہمارے گھر آگئی اب سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہہ اس کی بات نہ مانی جائے اور یہ بھی کہ اگر کسی شخص کے ہاں اس کی لڑکی کو لایا جائے وہ وہ اپنی لڑکی کی بات لینے پر مجبور ہوتا کہ میری لڑکی کو وہ میرے گھر لے آئے اب ان کی بات رد نہیں کی جاسکتی کیونکہ اس لڑکی بات رد نہیں ہوگی۔ پھر وہ فرشتوں کو اللہ کی لڑکیاں اس لئے قرار دیتے کہ اگر اللہ کے ہاں اللہ ہی کی لڑکیاں ہماری سفارش کریں گی تو اللہ ان کی سفارش رد نہیں کرے گا ۔ جب ایک انسا اپنی لڑکی کی سفارش کو رد نہیں کرتا تو اللہ اپنی لڑکیوں کی سفارش کیسے رد کرے گا ؟ یہ جو کچھ ہم کہہ رہے ہیں اپنی طرف سے نہیں بلکہ قرآن کریم میں ان کا یہ نظریہ بیان کیا گیا ہے چناچہ ارشاد الٰہی ہے : ” ان الذین لایومنون بالاخرۃ لیسمون الملئکۃ تسمیۃ الانثیو وماعلم ان یتبعون الالظن وان الظن لایغنی من الحق شئا (النجم 53 : 47 ‘ 48) ” مگر جو لوگ آخرت کو نہیں مانتے وہ فرشتوں کو عورتوں کے ناموں سے موسوم کرتے ہیں حالانکہ اس معاملہ میں ان کو کوئی علم حاصل نہیں ہے ، وہ محض گمان کی پیروی کر رہے ہیں اور گمان حق کی جگہ کچھ بھی کام نہیں دے سکتا۔ “ ایک جگہ ارشاد فرمایا : ” اور یہ اللہ کی بیٹیاں ٹھہراتے ہیں ، اس کے لیے پاکیزگی ہو ، بھلا اللہ کیلئے بیٹیاں کیوں ؟ پھر خودان کے لئے کیا ہے ؟ وہ جس کے لئے یہ بڑے خواہش مند ہیں یعنی بیٹے۔ ان کا اپناحال یہ ہے کہ ان لوگوں میں سے جب کسی کو بیٹی پیدا ہونے کی خوشخبری دی جاتی ہے مارے رنج کے اس کا چہرہ کا لاپڑ جاتا ہے اور وہ غم میں ڈوب جاتا ہے گویا جس بات کی اسے خوشخبری دی گئی ہے وہ ایسی برائی کی بات ہوئی کہ وہ شرم کے مارے لوگوں سے چھپتا پھرتا ہے اور سوچتا ہے کہ ذلت قبول کر کے بیٹی کو لے رہے یا مٹی کے نیچے اس کو زندہ ہی گاڑدے۔ افسوس ان پر کیا ہی برا فیصلہ ہے جو یہ لوگ کرتے ہیں۔ “ (النحل 16 : 57 تا 59) ایک جگہ ارشاد فرمایا : ” پھر ذرا ان لوگوں سے پوچھو کیا یہ بات تم کو بھلی لگتی ہے کہ تمہارے رب کے لئے تو ہوں بیٹیاں اور ان کے لئے ہوں بیٹے۔ کیا واقعی ہم نے ملائکہ کو عورتیں ہی بنایا ہے ؟ اور یہ لوگ آنکھوں دیکھی بات کہہ رہے ہیں ؟ خوب جان لو کہ یہ لوگ اپنی من گھڑت بات کہہ رہے ہیں کہ اللہ اولاد رکھتا ہے اور فی الوقع یہ جھو ٹے ہیں۔ کیا اللہ نے بیٹوں کے بجائے بیٹیاں اپنے لئے پسند کرلی ؟ تمہیں کیا ہوگیا ہے ، تم کیسے حکم لگا رہے ہو ؟۔ “ (الصفت 37 : 149 تا 152) ایک جگہ ارشاد فرمایا : ” کیا اللہ نے اپنی مخلوق میں سے اپنے لئے بیٹیاں انتخاب کیں اور تمہیں بیٹوں سے نوازا ؟ اور حال یہ ہے کہ جس اولاد کہ یہ لوگ اس خدائے رحمن کی طرف منسوب کرتے ہیں اس کی ولادت کا مژدہ جب خود ان میں سے کسی کو دیا جاتا ہے تو اس کے منہ پر سیاہی چھا جاتی ہے اور وہ غم سے بھر جاتا ہے۔ کیا اللہ کے حصے میں وہ اولاد آئی جو زیوروں میں پالی جاتی ہے اور بحث وحجت میں اپنا مدعاپوری طرح واضح بھی نہیں کرسکتی ؟ انہوں نے فرشتوں کو اللہ رحمن ورحیم کے خاص بندے ہیں عورتیں قرار دے لیا ہے۔ کیا ان کے جسم کے ساخت انہوں نے دیکھی ہے ؟ ان کی یہ گواہی لکھ لی گئی ہے اور انہیں اس کی جوابدہی کرنی ہوگی۔ “ (الزخر 43 : 16 تا 19) ایک جگہ ارشاد فرمایا : ” اب ذرابتائو تم نے اس لات اور اس عزیٰ اور تیسری ایک منات کی حقیقت پر کچھ غور بھی کیا ہے ؟ کیا بیٹے تمہارے لئے ہیں اور بیٹیاں خدا کے لئے ؟ یہ بڑی دھاندلی کی تقسیم ہے ! دراصل کچھ یہ نہیں ہیں مگر چند نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے رکھ لئے ہیں۔ اللہ نے ان کے لئے کوئی سند نازل نہیں کی۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ محض وہم و گمان کی پیروی کر رہے ہیں اور خواہشات نفس کے مرید بنے ہوئے ہیں۔ حالانکہ ان کے رب کی طرف سے ان کے پاس ہدایت آچکی ہے۔ کیا انسان جو کچھ چاہے اس کے لئے وہی حق ہے ؟ “ (النجم 53 : 19 تا 24) غیر اللہ کو پکار کر وہ شیطان مردود کے تا بع ہوگئے کیونکہ یہ فرمان اسی کا ہے : 192: یعنی مشرکین مکہ ہوں یا کوئی مشرک خوہ اس زمانہ کا وہ یہ ثابت نہیں کرسکتا کہ جس کو وہ پکارتا ہے اس کے پکارنے کا حکم اس پکارے جانے والے نے اس کو دیا ۔ پھر غیر اللہ کو کیوں پکارتا ہے ؟ فرمایا اس لئے کہ شیطان ہی نے اس کے دل میں یہ بات بٹھا دی ۔ شیطان اور دل میں بات بٹھانے والا ؟ ہاں ہاں بالکل اس لئے کہ اس طرح کے وساوس شیطان ہی ڈالا کرتا ہے چناچہ ارشا الٰہی ہے کہ الذی یوسوس فی صدور الناس ” وہ لوگوں کے سینوں میں وسوسے ڈالتا ہے۔ “ دل میں بات ڈالی جانے والی اگر اچھی اور نیکی کی ہے تو ہم اس کی نسبت اللہ کی طرف کریں گے اور بری ہے تو اس کی نسبت شیطان کی طرف۔ دل میں ڈالے جانے کا مطلب یہ ہے کہ جو خیال ورادہ بھی انسان کے دل میں پیدا ہوتا ہے وہ اچھا ہوگا یا برا۔ اگر اچھا ہے تو ” من اللہ “ ہے اور برا ہے تو ” من ال شیطان “ ہے غیر اللہ کی عبادت جب بھی ہوگی اور جس کی بھی ہوگی وہ دراصل شیطان ہی کی ہوگی ؟ اس لئے اس طرف راہنمائی کرنے والا شیطان ہی ہوگا۔ چناچہ قرآن کریم میں ارشاد الٰہی ہے کہ : الم عھد الیکم یٰبنی ادم ان لا تعبدوا الشیطن انہ لکم عدومبین۔ واناعبدونی ھذا صراط مستقیم۔ (یاسین 36 : 60 ‘ 61) ” اے آدم زاد ! کیا میں نے تم کو ہدایت نہ کی تھی شیطان کی بندگی نہ کرو ‘ وہ تمہارا کھلادشمن ہے ‘ صرف اور صرف میری ہی بندگی کرو یہ سیدھا راستہ ہے۔ “ ایک جگہ ارشاد فرمایا : ” اس وقت کا ذکر کرو جب ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے باپ سے کہا اے میرے باپ ! تو کیوں ایک چیز کی پوجا کرتا ہے جو نہ سنتی ہے ، نہ دیکھتی ہے ، نہ تیرے کسی کام آسکتی ہے ؟ اے میرے ابو ! میں سچ کہا ہوں کہ علم کی ایک روشنی مجھے مل گئی ہے جو تجھے نہیں ملی ، پس میرے پھے م چل ، میں تجھے سیدھی راہ دکھائوں گا ، اے میرے باپ ! شیطان کی بندگی نہ کر شیطان تو خدائے رحمن کا نافرمان ہوچکا۔ اے میرے ابو ! میں ڈرتا ہوں کہیں ایسانہ ہو کہ خدائے رحمن کی طرف سے تجھ کو عذاب آلگے اور تو شیطان کا ساتھی ہوجائے۔ “ (مریم 19 : 43 تا 45) یہ جو کہا جاتا ہے کہ مشرکین مکہ اور دوسرے مشرک بھی بتوں کی پوجا کرتے تھے اس کا رد قرآن کریم نے فرمایا ہے۔ ہم اس سے پہلے کئی بار عرض کرچکے ہیں کہ آج تک جب سے دنیا میں شفک پیدا ہوا کسی نے بھی بتوں کی پرستش نہیں کی۔ قبروں کی پرستش نہیں کی۔ پرستش ہمیشہ صاحب بت ، صاحب قبر اور صاحب درخت ہی کی گئی ہے۔ یہ لات ، منات اور عزیٰ کیا تھے ؟ انسان تھے ، بدھ اور رام چندر کیا تھے ؟ انسان تھے۔ علی ہجویری اور صابر کلیری کیا تھے ؟ انسان تھے۔ مکہ والوں نے ان نیک انسانوں کے مرنے کے بعد ان کے بت تراشے تو یہ بت کیا ہوئے ؟ ان نیک لوگوں کی یادگارکا ایک نشان تھے۔ بدھ اور رام چندر کے بھی ان کی یادگاری کا ایک نشان تھا اور بالکل اسی طرح یہ قبریں اور روضے بھی ان نیک لوگوں کی یادگاریں ہیں۔ پھر پرستش ان یادگاروں کی ہوئی ؟ ہرگز نہیں پرستش ہمیشہ ان یادگار والوں کی ہوئی اور ان کی پرستش کچھ انسانوں کے وہم اور ظن و گمان کی پیداوار ہے ان لوگوں نے کبھی اپنی پرستش کا نہیں کہا بلکہ بعد میں آنے والوں نے ان کی عقیدت کی بناء پر ان کے بت ، قبریں اور شبیہیں بنالیں اور جوں جوں زمانہ نے ترقی کی اب مقبرے اور تصویروں نے ان کی جگہ لے لی۔ اس طرح اس شرک کی جڑیں اتنی گہری چلی گئیں اور کچھ لوگوں نے اس قدر ان کی آبیاری کی کہ اب ان کا اکھاڑنا پچھلے زمانہ سے بھی زیادہ مشکل ہوگیا۔ مختصر یہ کہ اس طرح کی ساری پرستش خواہ کسی کی ہو نبی ، ولی ، پیر ، مرشد اور فقیر یا کسی اور تارو گرو کی بہر حال اس کو شیطان ہی کی طرف منسوب کیا جائے گا ۔ یہ صرف ہمارے رائے ہی نہیں ملکہ شروع سے اس کی تشریح اس طرح ہوتی آئی ہے آئیے امام رازی (رح) سے دریافت کریں کہ وہ اس سلسلہ میں کیا فرماتے ہیں ؟ وہ کہتے ہیں لاتعبدوالشیطن کے معنی ہیں لاتطیعوہ کہ اس کی اطاعت نہ کرو ۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ اس کو صرف سجدہ کرنا ہی ممنوع نہیں ہے کہ اس کی اطاعت کرنا اور اس کے حکم کی تابعداری کرنا بھی منع ہے اس لئے اس جگہ اطاعت عبادت ہے۔ “ اس کے بعد امام صاحب (رح) نے سوال اٹھایا ہے کہ اگر عبادت بمعنی اطاعت ہے تو کیا اطیعواللہ واطیعوالرسول واولی الامرمنکم میں ہم کو رسول اور امراء کی عبادت کا حکم دیا گیا ہے ؟ پھر اس کا جواب دیتے ہیں کہ ان کی اطاعت جب کہ اللہ کے حکم سے ہو تو وہ اللہ ہی کی عبادت اور اس کی اطاعت ہوگی۔ کیا دیکھتے نہیں کہ ملائکہ نے اللہ کے حکم سے آدم کو بطور قبلہ تسلیم کرتے ہوئے سجدہ کیا اور یہ سجدہ اللہ کے سوا کسی اور کی عبادت نہ تھی۔ امراء کی اطاعت ان کی عبادت صرف اس صورت میں ہوگی جب کہ ایسے معاملات میں ان کی اطاعت کی جائے جس میں اللہ نے ان کی اطاعت کا اذن نہیں دیا ہے۔ پھر فرماتے ہیں اگر کوئی شخص تمہارے سامنے آئے اور تم کو کسی چیز کا حکم دے تو دیکھو کہ اس کا یہ حکم اللہ کے حکم کے موافق ہے یا نہیں ؟ موافق نہ ہو تو شیطان اس شخص کے ساتھ ہے اگر اس حالت میں تم نے اس کی اطاعت کی تو تم نے اس کی اور اس شیطان کی عبادت کی۔ اس طرح اگر تمہارا نفس تمہیں کسی کام کے کرنے پر اکسائے تو دیکھو کہ شرع کی رو سے وہ کام کرنے کی اجازت ہے یا نہیں ؟ اجازت نہ وہ تو تمہارا نفس خود شیطان ہے یا شیطان اس کے ساتھ ہے۔ اگر تم نے اس کی پیروی کی تو تم اس کی عبادت کے مرتکب ہوئے۔ پھر وہ فرماتے ہیں مگر شیطان کی عبادت کے مراتب مختلف ہیں کبھی ایسا ہوتا ہے کہ آدمی ایک کام کرتا ہے اور اس کے اعضاء کے ساتھ اس کی زبان بھی اس کی موافقت کرتی ہے اور دل بھی اس میں شریک ہوتا ہے اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ اعضاء وجوارح سے تو آدمی ایک کام کرتا ہے مگر دل اور زبان اس کام میں شریک نہیں ہوتے ۔ بعض لوگ ایک گناہ کا ارتکات اس حال میں کرتے ہیں کہ دل ان کا اس پر راضی نہیں ہوتا اور زبان ان کی اللہ سیمغفرت کر رہی ہوتی ہے اور وہ اعتراف کرتے ہیں کہ برا کام کر رہے ہیں۔ یہ محض ظاہری اعضاء سے شیطان کی عبادت ہے۔ کچھ اور لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو دل سے جرم کرتے ہیں اور زبان سے بھی اپنے اس فعل پر خوشی و اطمینان کا اظہار کرتے ہیں ۔۔ یہ ظاہر و باطن دونوں میں شیطان کے عابد ہیں۔ “ (تفسیر کبیرج 7 ص 103 ، 104) ۔ “ بلاشبہ اس وقت بھی دونوں قسم کے شیطان کے عابد موجود ہیں اگرچہ پہلی قسم سے دوسری قسم کے لوگ زیادہ ہیں۔ “
Top