Urwatul-Wusqaa - An-Nisaa : 137
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ثُمَّ كَفَرُوْا ثُمَّ اٰمَنُوْا ثُمَّ كَفَرُوْا ثُمَّ ازْدَادُوْا كُفْرًا لَّمْ یَكُنِ اللّٰهُ لِیَغْفِرَ لَهُمْ وَ لَا لِیَهْدِیَهُمْ سَبِیْلًاؕ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے ثُمَّ كَفَرُوْا : پھر کافر ہوئے وہ ثُمَّ : پھر اٰمَنُوْا : ایمان لائے ثُمَّ كَفَرُوْا : پھر کافر ہوئے ثُمَّ : پھر ازْدَادُوْا كُفْرًا : بڑھتے رہے کفر میں لَّمْ يَكُنِ : نہیں ہے اللّٰهُ : اللہ لِيَغْفِرَ : کہ بخشدے لَھُمْ : انہیں وَ : اور لَا لِيَهْدِيَھُمْ : نہ دکھائے گا سَبِيْلًا : راہ
جن لوگوں کا حال یہ ہے کہ وہ ایمان لائے پھر کفر میں پڑگئے ، پھر ایمان لائے پھر کفر میں پڑگئے اور پھر برابر کفر میں بڑھتے ہی گئے ، اللہ انہیں بخشنے والا نہیں اور ہرگز ایسا نہ ہوگا کہ انہیں کوئی راہ دکھائے
بندوں میں جو اپنا اعتبار کھو دیتا ہے اس پر قیاس کرلو جس کا اعتبار اللہ کے ہاں نہ رہا : 223: کیا لوگوں میں جس انسان کا کوئی اعتبار نہ رہے وہ عزت والا کہلاتا ہے ؟ نہیں نہیں وہ تو بےعزت بھی ہوتا ہے اور بےغیرت بھی پھر جس کا اعتبار عنداللہ ہی کچھ نہ رہا اس کا کیا ہوگا ؟ اور منافق کی یہی حالت ہے کہ اس کا اللہ تعالیٰ کے ہاں کچھ اعتبار نہیں ہوتا اور وہ اپنے نفاق کی حالت کو جتنا چھپاتا ہے وہ ظاہر ہی ہوتا چلا جاتا ہے۔ اگرچہ انہوں نے بظاہر ایمان کی راہ اختیار کی لی تھی مگر فی الحقیقت ایمان سے محروم تھے چناچہ بار بار آئے اور بار بار الٹے پائوں گئے۔ سو ایسا ایمان ایمان نہیں ہے فرمایا ایسے لوگوں کی نہ تو عنداللہ مغفرت ہوگی اور نہ ایسے لوگوں پر سعادت و کامیابی کر راہ کھلے گی۔ اس کی تفصیل چونکہ پیچھے اس جلد کی سورة آل عمران کی آیات تا 90 گزر چکی ہے اس لئے اس کو وہاں ملاحظہ فرمالیں۔
Top