Urwatul-Wusqaa - An-Nisaa : 139
اِ۟لَّذِیْنَ یَتَّخِذُوْنَ الْكٰفِرِیْنَ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ١ؕ اَیَبْتَغُوْنَ عِنْدَهُمُ الْعِزَّةَ فَاِنَّ الْعِزَّةَ لِلّٰهِ جَمِیْعًاؕ
الَّذِيْنَ : جو لوگ يَتَّخِذُوْنَ : پکڑتے ہیں (بناتے ہیں) الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع) اَوْلِيَآءَ : دوست مِنْ دُوْنِ : سوائے (چھوڑ کر) الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) اَيَبْتَغُوْنَ : کیا ڈھونڈتے ہیں ؟ عِنْدَھُمُ : ان کے پاس الْعِزَّةَ : عزت فَاِنَّ : بیشک الْعِزَّةَ : عزت لِلّٰهِ : اللہ کے لیے جَمِيْعًا : ساری
جو لوگ مسلمانوں کو چھوڑ کر منکرین حق کو اپنا رفیق و مددگار بناتے ہیں ، تو کیا وہ چاہتے ہیں کہ ان کے پاس عزت ڈھونڈیں ؟ تو عزت جتنی بھی ہے سب کی سب اللہ ہی کیلئے ہے
حقیقی عزت تو اللہ ، اس کے رسول اور ایمان والوں ہی کے لئے ہے : 225: معاشرہ اسلامی نہ ہونے کے باعث اگر ان کو اس دنیوی زندگی میں کوئی مقام حاصل ہو بھی گیا تو آخرت جو ان کی برباد ہوگئی تو اس چار دن کی چاندنی میں ان کے حصے کیا آیا ؟ اور کیا ہے جس پر وہ پھولے نہیں سماتے ؟ عبداللہ بن ابی سردار المنافقین نے بھی یہی بات کہی تھی ” مدینہ پہنچ کر جو عزت والا ہے وہ ذلیل کو نکال دے گا۔ فرمایا اس نے کیا سمجھا ؟ یعنی کچھ بھی نہیں سمجھا۔ عزت تو اللہ اور اس کے رسول اوتر مومنین کے لئے ہے مگر ان منافقوں کو اس بات کا علم نہیں۔ “ اتفاق دیکھئے کہ جب وہ بات کہہ رہا تھا تو اس وقت زید بن ارقم اس مجلس میں موجود تھے اگرچہ وہ بچے تھے تاہم انہوں نے ابن ابی کی یہ بات رسول اللہ ﷺ تک پہنچا دی۔ آپ ﷺ نے اس وقت عبداللہ بن ابی کو طلب کیا اور اس سے یہ بات پوچھی وہ آیا اور اس بات کا صاف صاف انکا کردیا اور اس پر قسم کھا گیا تو انصار کے بڑے بوڑھوں نے اور خود میرے اپنے چچا نے مجھیبہت ملامت کی زید بن ارقم ؓ فرماتے ہیں کہ اس بات سے مجھے بہت دکھ ہوا اور میں دل گرفتہ ہو کر اپنی جگہ بیٹھ گیا۔ پھر سورة منافقون کی یہ آیت نازل ہوئیں تو رسول اللہ ﷺ نے مجھے بلا کر ہنستے ہوئے میرا کان پکڑا اور فرمایا لڑکے کا کان سچا تھا اللہ نے اس کی خود تصدیق فرما دی (ابن جریر طبری) نتیجہ کیا نکلا ؟ کہ مدینہ میں داخل ہونے لگے تو عبداللہ کے اپنیہی بیٹے نے جس کا اسم گرامی بھی عبداللہ ہی تھا ننگی تلوار لے کر باپ کے سامنے کھڑا ہو گیا اور باپ کو خبردار کیا کہ مدینہ میں داخل ہونے کی کوشش کی تو تیرا سر قلم کردیا جائے گا کیونکہ عزت اللہ اور اس کے رسول اور ایمان والوں کے لئے ہے تیرے لیے نہیں۔ حتیٰ کہ رسول اللہ ﷺ نے مداخلت فرمائی اور اس کے راستے سے اس کے بیٹے کو ہٹ جانے کا حکم دیا۔ زیر نظر آیت میں ارشاد فرمایا گیا کہ ” منافق کیا چاہتے ہیں ؟ کیا وہ کفار سے عزت کی تلاش کرتے ہیں ؟ اگر ایسا ہی ہے تو ان کو اچھی طرح سمجھ لیناچاہئے کہ عزت جتنی بھی ہے سب کی سب اللہ ہی کے لئے ہے۔ “ اگر یہ فی الواقع عزت ہی کے متلاشی تھے تب ان کو اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہئے تھا۔
Top