Urwatul-Wusqaa - An-Nisaa : 143
مُّذَبْذَبِیْنَ بَیْنَ ذٰلِكَ١ۖۗ لَاۤ اِلٰى هٰۤؤُلَآءِ وَ لَاۤ اِلٰى هٰۤؤُلَآءِ١ؕ وَ مَنْ یُّضْلِلِ اللّٰهُ فَلَنْ تَجِدَ لَهٗ سَبِیْلًا
مُّذَبْذَبِيْنَ : ادھر میں لٹکے ہوئے بَيْنَ : درمیان ذٰلِكَ : اس لَآ : نہ اِلٰى هٰٓؤُلَآءِ : ان کی طرف وَلَآ : اور نہ اِلٰى هٰٓؤُلَآءِ : ان کی طرف ۭوَمَنْ : اور جو۔ جس يُّضْلِلِ اللّٰهُ : گمراہ کرے اللہ فَلَنْ تَجِدَ : تو ہرگز نہ پائے گا لَهٗ : اس کے لیے سَبِيْلًا : کوئی راہ
کفر اور ایمان کے درمیان متردد کھڑے ہیں کہ ادھر رہیں یا ادھر ، نہ تو ان کی طرف ہیں اور نہ ان کی طرف اور جس پر اللہ راہ گم کر دے تو پھر ممکن نہیں تم اس کے لیے کوئی راہ نکال سکو
یہ مطلب کے یار ہیں نہ ادھر کے ہیں نہ ادھر کے : 231: یہ لوگ ایسے ہیں کہ ان کو اسلام سے پیار ہے نہ کفر سے کوئی نفرت وبیر۔ ان کو اپنے مطلب سے غرض ہے۔ وہ جس طرف سے ان کا مطلب حل ہوتا ہے اس طرف کے ہوں گے۔ گویا وہ سیاسی لیڈر ہیں اور ان کو ووٹ درکار ہیں وہ خود بےرنگ ہیں اس لئے جس برتن میں داخل ہوں گے وہی ان کا رنگ خود بخود ہوجائے گا۔ وہ دو ریوڑوں کے درمیان کے ” بھیڈو “ ہیں کبھی اس ریوڑ میں کبھی اس ریوڑ میں۔ بیوقوف ہیں لیکن دوسروں کو بیوقوف سمجھتے ہیں۔ غرض کے بندے ہیں اور وہ جہاں سے اور جیسے کیسے ان کی پوری ہونی چاہئے۔ ضرورت ہو تو وہ تمہارے اپنے ہیں اور ضرورت نہ ہو تو ان کی پہچان بہت کمزور ہے آج کل فی زمانہ لوگوں کی کوئی کمی نہیں ہے کہ ان کی پہچان مشکل ہو اس لئے اس گروہ کی زیادہ تفصیل کی ضرورت نہیں۔
Top