Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - An-Nisaa : 58
اِنَّ اللّٰهَ یَاْمُرُكُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمٰنٰتِ اِلٰۤى اَهْلِهَا١ۙ وَ اِذَا حَكَمْتُمْ بَیْنَ النَّاسِ اَنْ تَحْكُمُوْا بِالْعَدْلِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ نِعِمَّا یَعِظُكُمْ بِهٖ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ سَمِیْعًۢا بَصِیْرًا
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
يَاْمُرُكُمْ
: تمہیں حکم دیتا ہے
اَنْ
: کہ
تُؤَدُّوا
: پہنچا دو
الْاَمٰنٰتِ
: امانتیں
اِلٰٓى
: طرف (کو)
اَھْلِھَا
: امانت والے
وَاِذَا
: اور جب
حَكَمْتُمْ
: تم فیصلہ کرنے لگو
بَيْنَ
: درمیان
النَّاسِ
: لوگ
اَنْ
: تو
تَحْكُمُوْا
: تم فیصلہ کرو
بِالْعَدْلِ
: انصاف سے
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
نِعِمَّا
: اچھی
يَعِظُكُمْ
: نصیحت کرتا ہے
بِهٖ
: اس سے
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
كَانَ
: ہے
سَمِيْعًۢا
: سننے والا
بَصِيْرًا
: دیکھنے والا
اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ جو جس کی امانت ہو وہ اس کے حوالے کردیا کرو اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو چاہیے کہ انصاف کے ساتھ کرو ، کیا ہی اچھی بات ہے جس کی اللہ تمہیں نصیحت کرتا ہے ، بلاشبہ وہ سب کچھ سننے والا اور سب کچھ دیکھنے والا ہے
مسلمانوں کے لئے ہدایت کہ جس کی امانت ہو اس کو واپس لوٹا دو : 110: اوپر کی آیات میں یہودیوں کی بد اعتدالیوں کا ذکر تھا۔ یہودیوں کی بداعتدالیاں کیا تھیں اور کس بات کا نتیجہ تھیں ؟ اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں کے مرتکب تھے۔ اس کی عبادت سے منحرف ہوچکے تھے۔ اس کی عطا کردہ قوتوں کو غیر محل پر استعمال کرتے تھے اور یہ درحقیقت امانت میں خیانت تھی کیونکہ امانت میں یہ ساری باتیں آجاتی ہیں۔ امنات کا لفظ یہاں اپنے محدود مفہوم میں نہیں ہے بلکہ جس طرح اِنِاّاعَرْضْنَا الْاَمَانَۃَ عَلَی اسِّمٰوٰتِ وِالْاَرْضِ ” ہم نے امانت کو زمین ، آسمانوں اور پہاڑوں پر پیش کیا۔ “ والی آیت میں آیا ہے اس طرح اس جگہ بھی نہایت وسیع معنوں میں استعمال ہوا ہے۔ تمام حقوق و فرائض خواہ وہ حقوق اللہ ہوں یا حقوق العباد ، انفرادی نوعیت کے ہوں یا اجتماعی نوعیت کے قریبوں کے متعلق ہوں یا عام انسانوں کے متعلق مالی معاملات کی قسم سے ہوں یا سیاسی معاہدات کی قسم کے صلح دامن کے دور کے ہوں یا جنگ کے۔ غرض جس نوعیت اور جس درجے کے حقوق و فرائض ہوں وہ سب امانت کے مفہوم میں داخل ہیں اور مسلمانوں کو شریعت اور اقتدار کی امانت سپرد کرنے کے بعد اجتماعی حیثیت سے سب سے پہلے جو ہدایت ہوئی وہ یہ ہے کہ تم جن حقوق و فرائض کے ذمہ دار بناتے جا رہے ہو ان کو ٹھیک ٹھیک ادا کرنا اور ان میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کرنا۔ حضرات انس ؓ فرماتے ہیں کہ بہت کم ایسا ہوا ہوگا کہ رسول للہ ﷺ نے کوئی خطبہ دیا ہو اور اس میں یہ ارشاد نہ فرمایا ہو کہ لا ایمان لا امانۃ ولا دین المن لاعھدلہ ” جس میں امانت داری نہیں اس میں ایمان نہیں اور جس شخص میں معاہدہ کی پابندی نہیں اس میں دین نہیں۔ “ (بیہقی فی شعب الایمان) بخاری و مسلم میں حضرت ابوہریرہ ؓ اور ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک روز نفاق کی علامتیں بتلاتے ہوئے ایک علامت یہ بتائی کہ جب امانت اس کے پاس رکھی جائے تو خیانت کرے۔ امانت کو اس جگہ ” امانات “ کے لفظ سے بیان فرما کر اس بات کا اشارہ دے دیا کہ امانت صرف یہی نہیں کہ کسی کا کوئی مال کسی کے پاس رکھا ہو جس کو عرف عام میں امانت ہی کے لفظ سے تعبری کیا جاتا ہے۔ صرف یہی امانت نہیں بلکہ اس کی بہت سی قسمیں ہیں جس میں قومی امانتون سے لے کر عام معمولی چیز کی امانت تک سب شامل ہیں۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ حکومت کے عہدے اور مناصب بھی سب امانتیں ہیں جس کے امین وہ حکام اور افسر ہیں جن کے ہاتھ سیاہی و سفیدی کے اختیارات ہیں۔ ان کے لئے جائز نہیں کہ کوئی عہدہ کسی ایسے شخص کے سپرد کردیں جو اپنی عملی یا علمی قابلیت کے اعتبار سے اس کا اہل نہیں ہے بلکہ ان پر لازم ہے کہ ہر کام اور ہر عہدہ کے لئیے اپنے دارہ حکومت میں اس کے مستحقین کو تلاش کریں۔ اگر پوری اہلیت والا سب شرائط کا جامع کوئی شخص نہ ملے تو موجود لوگوں میں قابلیت اور امانت داری کے اعتبار سے جو سب سے زیادہ فائق ہو اس کو ترجیح دی جائے۔ چنانچہ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص کو عام مسلمانوں کی ذمہ داری سپرد کی گئی ہو پھر اس نے کوئی عہدہ کسی شخص کو محض دوستی وتعلق کی مد میں بگیر اہلیت معلوم کے دے دیا تو اس پر اللہ کی لعنت ہے نہ اس کا فرض قبول ہے نہ نقل یہاں تک کہ وہ جہنم میں داخل ہوجائے۔ (جمع الفوائد : ص : 325) ایک حدیث میں ہے کہ جس شخص نے کوئی عہدہ کسی شخص کے سپرد کیا حالانکہ اس کے علم میں تھا کہ دوسرا آدمی اس عہد کے لئے اس سے زیادہ قابل اور اہل ہے تو اس نے اللہ کی خیانت کی اور رسول اللہ ﷺ کی اور سب مسلمانوں کی۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” جب دیکھو کہ کاموں کی ذمہ داری ایسے لوگوں کی سپرد کردی گئی ہے جو اس کام کے اہل اور قابل نہیں تو اب قیامت کا انتار کرو۔ “ (صحیح بخاری کتاب العلم) ایک حدیث میں آپ ﷺ کا ارشاد ہے کہ المجالس بالا مانۃ یعنی مجلسیں امانت داری کے ساتھ ہونی چاہئیں مطلب یہ ہے کہ مجلس میں جو بات کہی جائے وہ اہل مجلس کے درمیان امانت ہے۔ ان کی اجازت کے بغیر اس کو دوسروں تک پہنچانا اور پھیلانا جائز نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا المستشار مؤتمن ” جس شخص سے کوئی مشورہ لیا جائے وہ امین ہے۔ “ اس پر لازم ہے کہ مشورہ وہی دے جو اس کے نزیدیک مشورہ لینے والے کے حق میں مفید اور بہتر ہو اگر جانتے ہوئے خلاف مشورہ دے دیا تو امانت میں خیانت کا مرتکب ہوگیا۔ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” امانت کو ادا کرو اس کی طرف جس نے تم کو امانت دی اور خیانت نہ کرو اس کی بھی جس نے تمہاری خیانت کی۔ “ اس روایت کو حضرت سمرہ نے بیان کیا اور یہ روایت احمد اور سنن میں موجود ہے۔ اس جگہ جس امانت کا ذکر ہے وہ کوئی مخصوص امانت ہے اس کے متعلق مفسرین نے بہت کچھ بیان کیا ہے کہ یہ رسول اللہ ﷺ نے بیت اللہ کی چابی عثمان بن طلحہ کو بلا کر اس سے حاصل کی تھی اور پھر رسول اللہ ﷺ نے چابی اس کو واپس کردی اس جگہ اس امانت کا ذکر ہے حالانکہ حقیقت یہی ہے کہ اس کو کسی خاص واقعہ کے ساتھ وابستہ کرنا ضروری نہیں بلکہ اس کا مفہوم عام ہے اور اس کے مفہوم میں ا ” امانت خالفت “ مراد ہو سکتی ہے جو قرآن کریم کے بیان کے مطابق انسان کو زمین میں عطا کی گئی ہے اللہ تعالیٰ نے اسنا کو طاعت و معصیت کی جو آزادی بخشی ہے اور اس آزادی کو استعمال کرنے کے لئے اسے اپنی بیشمار مخلوقات پر تصرف کے جو اختیارات عطا کئے ہیں ان کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ انسان خود اپنے اختیاری اعمال کا ذمہ دار قرار پائے اور اپنے صحیح طرز عمل پر اجر کا غلط طرز عمل پر سزا کا مستحق بنے۔ یہ اختیارات چونکہ انسان نے خود حاصل نہیں کئے ہیں بلکہ اللہ نے اسے دیے ہیں اور ان کے صحیح و غلط استعمال پر وہ اللہ کے سامنے جواب دہ ہے اس لئے اس کو ” امانت “ ا کے لفظ سے ادا کیا گیا ہے لیکن حقیقت میں یہ بات ایک ہی ہے۔ چناچہ ایک جگہ ارشاد الٰہی ہے : ” اے ایمان والو ! جانتے بوجھتے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ خیانت نہ کرو ، اپنی امانتوں میں غداری کے مرتکب نہ بنو۔ “ (الانفال : 27:8) اس جگہ بھی اپنی امانتوں سے مراد وہ تمام ذمہ داریاں ہیں جو کسی پر اعتبار کر کے اس کے سپرد کی جائیں خواہ وہ عہد ووفا کی ذمہ داریاں ہوں یا اجتماعی معاہدات کی یا جماعت کے رازوں کی یا شخصی و جماعتی اموال کی یا کسی ایسے عہدہ و منصب کی جو کسی شفخص پر بھروسہ کرتے ہوئے جماعت اس کے حوالے کرے۔ اس کی مزید وضاحت کے لئے عروۃ الوثقیٰ جلد اول تفسیر سورة بقرہ کی آیت 503:283 ملاحظہ کریں۔ دوسرا حکم اس آیت میں یہ دیا گیا کہ ” جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو چاہیے کہ انصاف کے ساتھ کرو۔ “ ظاہر ہے کہ اس کا خطاب حکام و امراء کو ہے جو خصومات و مقدمات کا فیصلہ کرتے ہیں اور اس قرینہ سے مفسرین نے پہلے جملہ کا مخاطب بھی حکام و امراء ہی کو دیا ہے اگرچہ پہلے جملہ کی طرح اس جملہ میں بھی گنجائش اس کی موجود ہے کہ حکام و عوام دونوں اس میں شامل ہیں کیونکہ عوام میں سے بھی اکثر فریقین کسی کو ثالث بنا کر فیصلہ کرلیا کرتے ہیں اور اس طرھ جھگڑوں کا فیصلہ کرنا ق گویا عوام میں بھی پایا جاتا ہے تاہم ان دونوں حکموں کے مخاطب اول حکام قرار دیئے جاسکتے ہیں اور ثانیا یہ خطاب ہر اس شخص کے لئے ہے جس کے پاس لوگوں کی امانتیں ہوں اور جس کو کسی مقدمہ کا ثالث بنا دیا جائے۔ غور کرو گے تو اس آیت میں مزید بہت کچھ ملے گا دیکھو اس جملہ میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ ” بین الناس “ یہ نہیں فرمایا کہ بین المسلمین “ اور اس طرح اس حکم میں یہ اشارہ بھی فرما دیا کہ مقدمات کے فیصلوں میں سب انسان مساوی ہیں مسلم ہوں یا غیر مسلم ، دوست ہوں یا دشمن ، اپنے ہوں یا پرائے ، ہم وطن ہوں یا گیر وطن سے تعلق رکھنے والے ، ہم رنگ و ہم زبان ہوں یا نہ ہوں ہر حال میں فیصلہ کرنے والون کا فرض ہے کہ ان سب تعلقات سے بےنیاز ہو کر جو بھی حق و انصاف کا تقاضا ہو اس کے مطابق فیصلہ کریں۔ مختصر یہ کہ آیت کے پہلے حصہ میں ادائے امانات کا ذکر ہے اور دوسرے میں عدل و انصاف کا۔ اس میں ادائے امانات کو مقدم کیا گیا شاید اس لئے کہ پورے ملک میں عدل و انصاف کا قیام اس کے بغیر ممکن ہی نہیں کہ جن کے ہاتھ میں ملک کی زمام حکومت ہے وہ پہلے ادائے امانات کا فریضہ صحیح طور پر ادا کریں یعنی حکومت کے عہدوں پر صرف انہی لوگوں کو مقرر کریں جو صلاحیت کار اور امانت و دیانت کی رو سے اس عہدہ کے لئے سب سے زیادہ بہتر نظر آئیں۔ دوستی اور تعلقات یا محض سفارش یا رشوت کو اس میں راہ نہ دیں ورنہ نتیجہ یہ ہوگا کہ نا ہل ، ناقابل یا خائن اور ظالم لوگ عہدوں پر قابض ہو کر عدل و انصاف سے کبھی کام نہیں لیں گے۔ اس طرح ارباب اقتدار اگر دل سے چاہیں گے کہ ملک میں عدل و انصاف قائم ہونے کی اور کوئی راہ نہیں ہوگی۔ آخر میں ارشاد فرمایا کہ ” کیا اچھی باتیں ہیں جن کی تمہیں اللہ تعالیٰ نصیحت کرتا ہے بلاشبہ وہ سب کچھ سننے والا جاننے والا ہے۔ “ جو کچھ تم کرتے ہو اس کی نظر سے پوشیدہ نہیں۔ امانات کسی کو ادا کرنی چاہیے اور تم کسی کو ادا کر رہے ہو امانت تو صرف اس کو واپس کی جاسکتی ہے جو اس کا مالک ہے کسی مسکین فقیر پر رحم کھا کر کسی کی امانت ان کو نہیں دی جاسکتی اور اگر کوئی اس طرح ادا کر دے تو اس طرح گویا امانت کئی ادائیگی نہیں ہوگی بلکہ یہ بھی ایک طرح کا ظلم ہی ہوگا اس لئے کہ امانت اس کے اہل کو ادا نہیں کی گئی۔ بالکل اس طرح حکومت کے عہدوں کا بھی حال ہے کہ وہ رحم کھاکر بھی ان لوگوں کے ہاتھوں میں نہیں دیئے جاسکتے جو ان عہدوں کے اہل نہ ہوں اگر ایسا ہوا تو وہ بھی ظلم ہوگا اور اس ظلم کے مرتکب جس طرح اس ملک میں لوگ ہو رہے ہیں وہ سب پر روشن ہے کہ حکومت کے عہدوں کی تقسیم کسی طرح پر ہے اور امانتوں کی ادائیگی کی کیا صورت ہے ؟ اور ان ساری بد اعتدالیوں کا نتیجہ بھی کسی سے مخفی نہیں۔ قرآن کریم نے یہ حکم بار بار تصریف آیات کے ذریعہ ذہن نشین کرنا ے کی کوشش کی ہے ایک جگہ ارشاد الٰہی ہے کہ ” اور جب کبھی کوئی بات کرو یا کہو تو انصاف کی کہو اگرچہ معاملہ اپنے قرابتدار ہی کا کیوں نہ ہو اور اللہ کے ساتھ جو عہد و پیمان کیا ہے اس کو بھی پورا کرو۔ “ (الانعام : 152:6) ایک جگہ ارشاد ہوا : ” ایسا کبھی نہ ہو کہ کسی گروہ کی دشمنی تمہیں اس بات کے لئے ابھار دے کہ اس کے ساتھ انصاف نہ کرو ہر حال میں انصاف کرو یہی بات تقویٰ سے میل کھاتی ہے۔ (المائدہ : 8:5) ایک جگہ ارشاد فرمایا ” اے پیغمبر اسلام ! یہ لوگ جھوٹ کے لئے کان لگانے والے اور برے طریقوں سے مال کھانے میں بےباک ہیں پس اگر یہ تمہارے پاس آئیں تو تم ان کے درمیان فیصلہ کر دو یا اس سے کنارہ کش ہوجاؤ اگر تم کنارہ کش ہوگئے تو وہ تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے لیکن اگر فیصلہ کرو تو چاہیے کہ انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو بلاشبہ اللہ انصاف سے فیصلہ کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔ “ (المائدہ :42:5)
Top