Urwatul-Wusqaa - An-Nisaa : 71
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا خُذُوْا حِذْرَكُمْ فَانْفِرُوْا ثُبَاتٍ اَوِ انْفِرُوْا جَمِیْعًا
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : وہ لوگ جو ایمان لائے) (ایمان والو) خُذُوْا : لے لو حِذْرَكُمْ : اپنے بچاؤ (ہتھیار) فَانْفِرُوْا : پھر نکلو ثُبَاتٍ : جدا جدا اَوِ : یا انْفِرُوْا : نکلو (کوچ کرو) جَمِيْعًا : سب
اے مسلمانو ! اپنی حفاظت اور تیاری میں لگے رہو پھر مقابلے میں نکلو الگ الگ گروہوں میں ہو کر یا اکٹھے ہو کر
مسلمانوں کو نور بصیرت سے کام لینے کی ایک خاص ہدایت : 125: نور بصیرت کیا ہے ؟ مسلمانوں قوم کو من حیث القوم دوسری قوموں سے ہر وقت چوکنا رہنا ، کسی کو دھوکا نہ دینا اور سکی سے دھوکا نہ کھانا ، حالات جیسے بھی پیش آئیں ان کے لئے ہر وقت تیار رہنا۔ دشمنوں کے ساتھ دشمنی ہونے کے باوجود اصول کی پابندی کرنا اور کوئی ایسا کام نہ کرنا کہ کل اگر دشمنی دوسرتی میں بدل جائے تو خفت محسوس ہو اور دوستوں کے ساتھ دوستی رکھنے کے باوجود اس بات کا خیال رکھنا کہ کسی وقت یہ دوستی دشمنی میں بھی بدل سکتی ہے اس لئے ان کو اپنے خاص رازوں سے واقف نہ کرنا کیہ حالات بدلیں تو گھر کا بھیدی لنگا ڈھائے کا محاور ہم پر صادق آجائے۔ ہر معاملہ میں رواداری اور میانہ روی کو اہاتھ سے نہ جانے دینا۔ دوستی اور دشمنی کے جو اصول اللہ نے مقرر دیئے ہیں ان سے تجاوز نہ کرنا۔ کوئی جنگ کے لئے آمادہ ہو تو اس کو سوچ سمجھ لینے کی تلقین کرنا اور اپنی تیاری مکمل رکھنا۔ اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنے قدموں پر کھڑے ہونے کی کوشش کرنا۔ کسی دوسری حکومت سے ایسا معاہدہ نہ کرنا جس پر کل پچھتاوا ہو۔ گیدڑ بھبھیکوں کی پروانہ کرنا اور ان سے گھبراتا۔ سنار کی سوچوٹ پر لوہار کی ایک ہی چوٹ لگا دینا۔ پھر اس پر خوش نہ ہونا بلکہ اس کی سو چوٹ پر اس کو آگاہ کرنا۔ اپنے گھر کو دوسروں کے رحم وکرم پر نہ چھوڑنا بلکہ خود اس کی حفاظت کرنا۔ اپنی نظر اپنے کام پر رکھنا۔ اپنی غلطیوں کی اصلاح کرنا۔ قوم غلطیوں کی تشہیر نہ کرنا۔ دوسروں کی اطاعات پر بےسوچے سمجھے عمل نہ کرنا۔ قدم اٹھانے سے پہلے پوری احتیاط کرنا لیکن جب قدم اٹھ جائے تو ] پھر کبھی پچھتاوا نہ کرانا بلکہ ہر حال میں ثابت قدم رہنا۔ اپنی ساری تیاروں اور ساری تدبیروں کو امانت ودیانت سے استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ انحصار اللہ پر رکھنا۔ اپنوں کی غلطی کو برداشت کرنا۔ ہو چکنے والے واقعات پر افسوس نہ کرنا بلکہ معرض وجود میں آنے والے حالات میں احتیاط کرنا۔ ہر ایک کام اگر قبل از وقت نہ ہو تو وقت پر اس کو کر دکھانا۔ اسلحہ کی قوت کے ساتھ ساتھ اسلحہ کے استعمال کی قوت کو نگاہ میں رکھنا۔ اس طرح کی ساری باتوں اور چیزوں کا تعلق نور بصیرت سے ہے اور اس نور بصیرت کو بروقت استعمال کرنا اور اس قوت سے پورا پورا کام لینا۔ میدان کار زار کی طرف نکلنا اور اس تیاری کے ساتھ نکلنا کہ گروہ در گروہ نکلنا مفید ہے یا یکبارگی نکلنا مفید ہے جس میں فائدہ ہے جس میں فائدہ نطر آئے حالات جیسے پیش آئیں اس کے مطابق عمل کرنا۔ زیر نظر آیت میں تھوڑے الفاظ میں زیادہ مضمون کو بند کردیا گیا ہے۔ پچھلے حالات کو نگاہ میں رکھو کہ احد میں مسلمانوں کے ساتھ کیا ہوا ؟ کیوں ہوا ؟ اور کیسے ہوا ؟ اس پر بحث نہ کرو بلکہ اچھی طرح سمجھ لو کہ جو ہوا سو ہوا لیکن آئندہ ایس انہیں ہوگا اس کو یاد رکھو کہ احد کے جو نتائج بر آمد ہوئے ہیں اور فطرتاً جو ہونے چاہیے تھے ان پر نظر رکھو مشرکین کی ہمتیں بہت بڑھ چکی تھیں ان کے حریف قبیلے ان کی قوت کو آنکھوں سے دیکھ چکے ہیں۔ تمہاری مصیبت سے بچہ بچہ واقف ہے ، تمہاری کمزوریاں مخالفین کی نگاہ میں ہیں بس اس حکم کو اپنی لوح دل پر نقش کر ولو کہ اس طرح دشمن کے مقابلہ میں ہر طرح کہ کانٹے سے درست اور آمادہ رہو اور قرآن کریم کی اس ہدایت پر عمل پیرار ہو کہ ” اور تم لوگ جہاں تک تمہارا بس چلے اور تمہارے اختیار میں ہو زیادہ سے زیادہ طاقت اور تیار بندھے رہنے والے گھوڑے ان کے مقابلہ مہیا رکھوتا کہ ان کے ذریعہ سے اللہ کے اور اپنے دشمنوں کو ان دوسرے اعدائے اسلام کو خوف زدہ کر دو ج ہیں تم نہیں جانتے مگر اللہ جانتا ہے۔ “ (الانفال : 8: 60) حالات زمانہ کے ساتھ ساتھ ان تبدیلیوں کو مت بھولو جو ہر زمانہ کے ساتھ لازما ہوتی رہتی ہیں خیال رکھو کہ دشمنی ٹینک ، جنگی جہاز ، ایٹم بم اور میزائل تیار کریں تو تم گھوڑے ہی پالتے رہو نہیں ایسا نہیں بلکہ زمانہ کی ترقیوں کا ساتھ دو ، جدید آلات تیار کرو جو اس وقت کے گھوڑوں ہی کے حکم میں ہیں۔ لفظوں کی بحث میں مت الجھو۔ دشمنوں کو حیران کر دو کہ وہ اپنے ہی گھروں میں مبہوت ہو کر رہ جائیں۔ انگشت بدنادن تم کیوں ہو ؟ تم تو مسلمان ہو ان کا انگشت بدندان کرو۔ ساریۃ الی الجبل کی آواز پیدا کرو۔ لوگ بحث کرتے رہیں کہ یہ کیا ہے ؟ تم کام کرو۔ نور بصیرت تماہرے پاس ہے یہ وہ ایٹم ہے جس کو اللہ نے خود مخلوق کیا ہے۔ ماشا اللہ ہر ایٹم بم سے اس میں طاقت زیادہ ہے بس اس کا استعمال کرنا سیکھ لو یہ کیسے ؟ غور رکو کہ ایٹم بم کیا ہے ؟ اس نور بصیر کی کمرشمہ سازیوں میں اسے ایک کرشمہ ہے۔ ” الحاقہ “ تمہارے پاس ہے ” الراجفہ “ تمہارے پاس ہے ” القارعہ “ تمارے پاس ہے ” الرادفۃ “ تمہارے پاس ہے۔ ” الحطمہ “ تمہارے پاس ہے۔ کیا اللہ تمہارا نہیں ؟ یہ کائنات کس کی ہے ؟ کیا تم کو اس نے ان ساری چیزوں کی اطاع نہیں دی ؟ پھر اس سے پوچھتے کیوں نہیں کہ یہ کیا ہے ؟ یہ کائنات کس کی ہے ؟ اس کے اندر جو چکھ ہے وہ کس کا ہے ؟ اس کے اندر جو کچھ ہے وہ کس کا ہے ؟ ان ساری چیزوں کا اصل موجد کون ہے ؟ قرآن اللہ کا کلام ہے تو کائنات اللہ کا فعل نہیں ؟ عقل کا پیدا کرنے والا کون ہے ؟ وہی جس نے قرآن جیسا کلام دیا۔ وہی جس نے اس ساری کائنات کا ایک نظام تربیت دیا۔ وہی جس نے اس کے اندر پختگی و دیعت کردی۔ وہی جس نے تم کو عقل دی اور پھر اس عقل کے ادنر ان ساری چیزوں کو حاصل کرلینے کی طاقت رکھی۔ تم نے کیا کیا ؟ عقل سے کام لینا حرام کرلیا۔ نتیجہ کیا رہا ؟ کہ جو چیز عقل سے سمجھنے کی تھی وہ تم پر حرام کردی گئی قصور وار کون ٹھہرا ؟ ہاں ! ہاں ! اٹھو ، تم فتویٰ لگائو کہ یہ قرآن کریم کی تفسیر ہے یا بکواس بازی۔ یہ قرآن کریم کی تفسیر ہے یا کسی پاگل کی زیاں کاری۔ یہ قرآن کی تفسیر ہے یہ کیس غیر مسلم کی غداری۔ یہ قرآن کی تفسیر ہے یا کسی مداری کی پٹاری۔ کیوں ؟ یہ آج تک کسی نے نہیں لکھا ، کسی نے نہیں بتایا ، کسی نے نہیں سمجھایا۔
Top