Urwatul-Wusqaa - An-Nisaa : 74
فَلْیُقَاتِلْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ الَّذِیْنَ یَشْرُوْنَ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا بِالْاٰخِرَةِ١ؕ وَ مَنْ یُّقَاتِلْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ فَیُقْتَلْ اَوْ یَغْلِبْ فَسَوْفَ نُؤْتِیْهِ اَجْرًا عَظِیْمًا
فَلْيُقَاتِلْ : سو چاہیے کہ لڑیں فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ الَّذِيْنَ : وہ جو کہ يَشْرُوْنَ : بیچتے ہیں الْحَيٰوةَ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا بِالْاٰخِرَةِ : آخرت کے بدلے وَ : اور مَنْ : جو يُّقَاتِلْ : لڑے فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ فَيُقْتَلْ : پھر مارا جائے اَوْ : یا يَغْلِبْ : غالب آئے فَسَوْفَ : عنقریب نُؤْتِيْهِ : ہم اسے دیں گے اَجْرًا عَظِيْمًا : بڑا اجر
جو لوگ آخرت کے بدلے میں دنیا کی زندگی فروخت کرچکے ہیں انہیں چاہیے اللہ کی راہ میں جنگ کریں (جو لوگ ان سے جنگ کرتے ہیں) اور جو کوئی اللہ کی راہ میں جنگ کرتا ہے تو خواہ قتل ہوجائے ، خواہ غالب آئے ، ہم اسے بڑا اجر عطا فرمائیں گے
دنیوی زندگی کے بدلے آخرت کی زندگی کو پسند کرنے والے جہاد فی سبیل اللہ سے نہیں گھبراتے : 128: آخرت کے بدلے دنیا کی زندگی بیچنے والے کا سواد کبھی خسارے کا سودا نہیں ہو سکتا یہ تو اتنا نفع ہے جس کا شمار ممکن ہی نہیں۔ گزشتہ دونوں آیتوں میں کم ہمتوں اور دو دلے لوگوں کا بیان تھا اور اب ان لوگوں کا تذکرہ شروع ہوا جو اپنا سب کچھ اللہ کی راہ میں بیچ چکے اور اپنا کچھ بھی باقی نہ رکھا اور بتانا یہ مقصود ہے کہ ان کی دنیوی غرض کوئی بھی ان کے عمل جہاد سے وابستہ نہ تھی یعنی یہ شریک جہاد ہوتے ہیں تو خالصتاً رضائے الٰہی کے لیے۔ نہ وہ اپنی فتح کی شہرت چاہتے ہیں اور نہ ہی مال غنیمت کے طالب ہیں اس لیے تو وہ سب سے پہلے دنیا کے سارے ساز و سامان کو دے چکے ہیں۔ جانوں کے سوا ان کے پاس تھا ہی کیا ؟ وہی جانیں لے کر وہ شریک جہاد ہوگئے اور اپنی جانوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے لڑے۔ ان کی پاکیزہ نگاہ میں اللہ کے دین کا غلبہ تھا وہ ان کو جان دے کر حاصل ہوجائے یا زخم کھا کر۔ اس بات کو سورة بقرہ میں بڑی تفصل سے ذکر کیا گیا تفصیل کے لیے دیکھئے عروۃ الوثقیٰ جلد اول تفسیر سورة البقرہ 625 ۔ 207:2 ۔
Top