Urwatul-Wusqaa - An-Nisaa : 80
مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَ١ۚ وَ مَنْ تَوَلّٰى فَمَاۤ اَرْسَلْنٰكَ عَلَیْهِمْ حَفِیْظًاؕ
مَنْ : جو۔ جس يُّطِعِ : اطاعت کی الرَّسُوْلَ : رسول فَقَدْ اَطَاعَ : پس تحقیق اطاعت کی اللّٰهَ : اللہ وَمَنْ : اور جو جس تَوَلّٰى : روگردانی کی فَمَآ : تو نہیں اَرْسَلْنٰكَ : ہم نے آپ کو بھیجا عَلَيْهِمْ : ان پر حَفِيْظًا : نگہبان
جس نے اللہ کے رسول کی اطاعت کی تو اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے روگردانی کی تو ہم نے تمہیں ان پر کچھ پاسبان بنا کر نہیں بھیجا ہے
رسول کی رسالت کے مان لینے سے رسول کا فائدہ ؟ اور نہ ماننے سے اس کا کوئی نقصان : 138: فرمایا : اے پیغمبر اسلام (e) ! اگر یہ منافقین تمہاری رسالت کے باب میں متردد ہیں اور تمہارے ہر قول و فعل کو اللہ کی طرف سے نہیں سمجھتے تو اس بات کی پرواہ نہ کرو کیوں ؟ اس لیے کہ اس طرح کا اقدام کر کے یہ آپ ﷺ کا کوئی نقصان نہیں کرسکتے جو نقصان ہوگا وہ سراسر ان کا اپنا ہوگا اور جو شخص اپنا نقصان خود کرنے پر تل جائے اس کو روکنے کا کوئی فائدہ ؟ ہاں ! اس طرح وہ روکے والے کو مطعون کرے گا اس لیے اس کو اپنے کیے کا مزہ چکھ لینے دو اور تمہاری رسالت ان کی گواہی کی محتاج نہیں ہے اس لیے کہ اس پر اللہ کی گواہی کافی ہے۔ پھر ساتھ ہی رسول اللہ ﷺ کی حوصلہ افزائی بھی فرما دی۔ صاحب عزم کو چاہئے کہ وہ ان باتوں سے دل گرفتہ نہ ہو ، اللہ پر بھروسہ رکھے اور اپنے کام میں سرگرم رہے۔ اس کا عزم و ثبات بالآخر تمام دشواریوں پر غالب آجائے گا۔
Top