Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - An-Nisaa : 81
وَ یَقُوْلُوْنَ طَاعَةٌ١٘ فَاِذَا بَرَزُوْا مِنْ عِنْدِكَ بَیَّتَ طَآئِفَةٌ مِّنْهُمْ غَیْرَ الَّذِیْ تَقُوْلُ١ؕ وَ اللّٰهُ یَكْتُبُ مَا یُبَیِّتُوْنَ١ۚ فَاَعْرِضْ عَنْهُمْ وَ تَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا
وَيَقُوْلُوْنَ
: اور وہ کہتے ہیں
طَاعَةٌ
: (ہم نے) حکم مانا
فَاِذَا
: پھر جب
بَرَزُوْا
: باہر جاتے ہیں
مِنْ
: سے
عِنْدِكَ
: آپ کے پاس
بَيَّتَ
: رات کو مشورہ کرتا ہے
طَآئِفَةٌ
: ایک گروہ
مِّنْھُمْ
: ان سے
غَيْرَ الَّذِيْ
: اس کے خلاف جو
تَقُوْلُ
: کہتے ہیں
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
يَكْتُبُ
: لکھ لیتا ہے
مَا يُبَيِّتُوْنَ
: جو وہ رات کو مشورے کرتے ہیں
فَاَعْرِضْ
: منہ پھیر لیں
عَنْھُمْ
: ان سے
وَتَوَكَّلْ
: اور بھروسہ کریں
عَلَي اللّٰهِ
: اللہ پر
وَكَفٰى
: اور کافی ہے
بِاللّٰهِ
: اللہ
وَكِيْلًا
: کارساز
اور دیکھو یہ کہتے ہیں کہ آپ ﷺ کا حکم سر آنکھوں پر ! لیکن جب تمہارے پاس سے جاتے ہیں تو راتوں کو اپنی مجلسیں جماتے اور جو کچھ تم کہتے ہو اس کے خلاف مشورے کرتے ہیں اور راتوں کی ان مجلسوں میں وہ جو کچھ کرتے ہیں اللہ لکھ رہا ہے ، پس چاہیے کہ ان کی طرف سے اپنی توجہ ہٹا لو اور اللہ پر بھروسہ کرو ، کارسازی کیلئے اللہ کی کارسازی بس کرتی ہے
اللہ کی اطاعت کا دعویدار رسول اللہ ﷺ کی نافرمانی کر کے خود اپنے دعویٰ کی تردید کرتا ہے : 139: جن لوگوں نے بھلائی کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف تھی اس نسبت سے انہوں نے اللہ کی اطاعت کا دعویٰ کیا لیکن وقت آنے پر برائی کی نسبت رسول اللہ ﷺ کی طرف کر کے گویا انہوں نے اپنے دعویٰ کی خود تردید کردی۔ اس لیے کہ رسول جب اللہ ہی کا رسول ہے اور اس کی اطاعت ان کو ایک آنکھ نہیں بھاتی اس لیے وہ اس سے انکاری ہیں۔ حالانکہ رسول کی اطاعت ہی اللہ کی اطاعت ہے۔ جس نے رسول کی اطاعت سے سر پھیرا اس نے یقینا اللہ کی اطاعت کو قبول نہیں کیا۔ اس لیے ایسا دعویٰ جس کی تردید دعویٰ کرنے والا خود ہی کر دے اس پر کسی خارجی شہادت کی ضرورت پیش ہی نہیں آتی وہ خودبخود خارج ہوجاتا ہے بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ایسا دعویدار توہین عدالت کا مرتکب ٹھہرتا ہے جس کی سزا بذاتہ بڑی سخت ہے اور وہ دھوکہ دہی کا مجرم بھی ٹھہرتا ہے اس لیے اس کی ” دوہری پوزیشن “ کے پیش نظر اس پر دوہری سزا لازم آتی ہے۔ اس لیے فرمایا کہ اے پیغمبر اسلام ! ہم نے آپ ﷺ کو داروغہ یا پاسبان بنا کر نہیں مبعوث کیا بلکہ پیغام بر بنا کر بھیجا ہے۔ آپ ﷺ کا کام پیغام پہنانا تھا وہ آپ ﷺ نے پہنچا دیا اب اگر کوئی بدبخت آپ ﷺ کا انکار کرتا ہے تو اس نے آپ ﷺ کا انکار ہی نہیں کیا بلکہ اس نے بھیجنے والے یعنی اللہ کا انکار کیا پھر جب اس نے اللہ کا انکار کردیا تو وہ اس کی سزا سے بچ کر کہاں جائے گا ؟ اور کیسے جائے گا ؟ آپ ﷺ فکر نہ کریں بلکہ سمجھیں کہ ” بس وہ دھر لیا گیا۔ “ اللہ کے رسول کی اطاعت اللہ کی اطاعت ہے اور اللہ کا رسول اس لیے آتا ہے کہ پیغام برحق پہنچا دے اس لیے نہیں کہ لوگوں کے اعمال کا پاسبان ہو اور انہیں جبراً اپنے طریقے پر چلائے۔ اسلامی نظام میں اصلک مطاع بلاشبہ اللہ تعالیٰ ہے لیکن یہ تصور کس نے دیا ؟ رسول نے ؟ اس لیے اسلام کہتا ہے کہ رسول کی اطاعت مستقل بالذات اطاعت نہیں ہے بلکہ اطاعت الٰہی کی واحد عملی صورت ہے۔ اس بات کو آپ اس طرح بھی کہہ سکتے ہیں کہ اطاعت اللہ کی ہے لیکن عمل و طریقہ رسول کا۔ اس لیے وہی اطاعت ” اللہ کی اطاعت “ کہلائے گی جو اللہ کے رسول ﷺ کے ” عمل و طریقہ “ کے مطابق ہوگی۔ وہ شخص جو اللہ کی اطاعت کا دعویدار ہے اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت یعنی عمل و طریقہ سے سر پھیرتا ہے وہ ہرگز ہرگز اپنے دعویٰ میں سچا نہیں ہو سکتا کیونکہ اللہ کی اطاعت صرف اسی طریقہ سے کی جاسکتی ہے کہ رسول اللہ اطاعت کی جائے اس لیے رسول کی پیروی سے منہ موڑنا اللہ کے خلاف بغاوت ہے۔ رسول اللہ ﷺ کا اپنا ارشاد بھی اسی طرح ہے چناچہ آپ ﷺ نے فرمایا : من اطاعنی فقد اطاع اللہ ومن عصانی فقد عصی اللہ ” جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی۔ “ اور یہی بات قرآن کریم کی اس آیت میں بیان ہوئی ہے جس کی یہاں تفسیر بیان کی جا رہی ہے۔ اس اطاعت کو دو حصوں میں کیوں بیان کیا گیا ؟ اس لیے کہ رسول اللہ ﷺ کو ابد الا باد زندہ نہیں رہنا تھا بلکہ آپ ﷺ کا اٹھا لیا جانا بھی لازم و ضروری تھا اس لیے الٰہی پیغام یعنی کلام اللہ اور ” عمل و طریقہ “ رسول دونوں میں خط امتیاز بھی ضروری تھا اور یہ اس صورت مںٰ ممکن تھا کہ ان دونوں کی حیثیت الگ الگ قائم کی جاتی اور یہی کچھ ہوا کہ رسول اللہ ﷺ کلام اللہ یعنی قرآن کریم کو باقاعدہ تحریر کروا کر اول تا آخر مکمل کروا دیا جو اطیعوا اللہ کا مرکز قرار پایا اور رسول اللہ ﷺ کی تشریحات و تفسیر کو آپ ﷺ کا ” عمل و طریقہ “ مشاہدہ کرنے والوں نے منضبط کرا دیا جو اَطِیْعُوْا الرَّسُوْلَ کی جیتی جاگتی تصویر ہے اور دونوں کے امتزاج کا نام اسلام ہے۔ اس جگہ ایک شبہ کا ازالہ کردینا بھی ضروری ہے کہ کچھ لوگوں کی طرف سے یہ شبہ پیدا کیا گیا ہے کہ تمام مسائل زندگی کے فیصلے کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ﷺ سے ممکن ہی نہیں ، کیوں ؟ اس لیے کہ جو چیزیں بعد میں پیدا ہوئیں اور اس وقعت ان کا وجود ہی نہیں تھا جیسے میونسپل کمیٹیاں ، ڈاک خانہ ، ریلوے ، پی ڈبلیو ڈی ، ٹیلیفون ، تار برقی ، بجلی ، وائرلیس ، ریڈیو ، ٹی وی اور وی سی آر وغیرہ اور ان کے قواعد و ضوابط اور اس طرح ان گنت معاملات کے احکام سرے سے جب وہاں موجود ہی نہیں تھے اس کے ازالہ کے لیے سب سے پہلے یہ یاد رکھنا ہے کہ یہ شبہ اصول دین کو نہ سمجھنے کی بناء پر پیدا ہوا۔ مسلمان کو جو چیز کافی کافر سے ممیز کرتی ہے وہ یہ ہے کہ کافر مطلق آزادی کا مدعی ہے اور مسلمان فی الاصل بندہ ہونے کے بعد صرف اس دائرہ کی آزادی سے متمتع ہوتا ہے جو اس کے رب نے اسے دی ہے۔ کافر اپنے سارے معاملات کا فیصلہ خود اپنے بنائے ہوئے اصول اور قوانین اور ضوابط کے مطابق کرتا ہے اور سرے سے کسی خدائی سند کا اپنے آپ کو حاجت مند نہیں سمجھتا اس کے برعکس مسلمان ہر معاملہ میں سب سے پہلے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی طرف رجوع کرتا ہے پھر اگر وہاں سے کوئی حکم ملے تو وہ اس کی پیروی کرتا ہے اور وہ چیزیں جو نئی نئی ایجاد ہوتی ہیں ان کے متعلق کتاب و سنت سے استنباط کر کے جائز و ناجائز کی تمیز کرتا ہے اور اس کی یہ آزادی اس حجت پر مبنی ہوتی ہے کہ اس معاملہ میں شارع نے جو احکام دیے ہیں ان کو پیش نظر رکھتے ہوئے لائحہ عمل تیار کرتا ہے۔ پھر جو لائحہ عمل تیار کرتا ہے اس پر مزید تجربہ کرتا رہتا ہے اگر اس کے نقصانات زیادہ اور نفع کم ہو تو ترک کردیتا ہے اور نفع زیادہ اور نقصانات کم ہوں تو ان کو کرتا رہتا ہے اور اس میں اگر وہ نور بصیرت سے کام لے تو ان شاء اللہ کم ہی خطا ہوتی ہے اور اگر کہیں غلطی ہو بھی جائے تو معلوم ہونے پر اس سے تائب ہو کر اپنے مالک حقیقی سے معافی طلب کرتا ہے اور اسلام کا رب اس کے سارے اعمال سے چونکہ خبردار ہوتا ہے اور اس طرح وہ اس کی نیت سے اچھی طرح واقف ہوتا ہے اگر اس کی نیت میں کوئی فتور نہ ہو تو وہ معاف کردیتا ہے۔ اس طرح کی جتنی ایجادات ہوئی ہیں اور جو جو ابھی مزید ہوں گے ان سے جائز فائدہ وہ اپنا حق سمجھتا ہے کیونکہ وہ اس کے رب ہی کے پیدا کیے گئے عناصر سے ترتیب پائی ہیں اور ناجائز فائدہ حاصل کرنے کی وہ کبھی کوشش ہی نہیں کرتا اور وہ جانتا ہے کوئی ایجاد بذاتہ خود غلط نہیں غلط ہمیشہ اس کا استعمال ہوتا ہے اس لیے وہ ہر ایجاد سے جائز فائدہ حاصل کرتا ہے بلکہ نئی نئی ایجادات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا ہے وہ سمجھتا ہے کہ جس طرح قرآن کریم اللہ کا کلام ہے اسی طرح اس کائنات میں جو کچھ ہے وہ اللہ کا فعل ہے اور اللہ تعالیٰ کا کلام اور اللہ کا فعل ایک دوسرے کے خلاف نہیں ہو سکتے بلکہ وہ دونوں ایک ہیں اس لیے وہ سائنس سے کبھی دور نہیں بھاگتا بلکہ قرآن کریم کے مطابق اس کو ترتیب دینے کی سعی کرتا ہے جس میں وہ کبھی ناکام نہیں ہوتا بلکہ ہمیشہ کامیاب ہی ہوتا ہے اس طرح نئے نئے اسلحے تیار کرتا اور ان کے استعمال کا علم حاصل کرتا ہے لیکن ان کے استعمال میں وہ قرآن کریم کی راہنمائی کے مطابق پوری احتیاط برتتا ہے تاکہ چھری اس چیز کو کاٹے جس کے کاٹنے کا اس کو حق ہے اور اس سے تجاوز بھی نہیں کرتا تاکہ اس سے مواخذہ نہ ہو۔ امید ہے کہ ان شاء اللہ اب اس شبہہ کا ازالہ ہوگیا ہوگا اور مزید کوئی شبہ پیدا بھی نہیں ہوگا۔ اسلام اس کو جھوٹا کہتا ہے جو جھوٹا ہو اور پھر اس کو اس کے گھر تک پہنچا دیتا ہے : 140: انہی دوہری پوزیشن کے لوگوں سے کہا جا رہا ہے کہ جب تمہاری نافرمانیوں کا یہ حال ہے کہ منہ سے تو یہ اطاعت کا اقرار کرلیتے ہو لیکن راتوں کو مجلس جما کر مخالفانہ مشورے کرتے ہو تو پھر تمہیں کیا حق ہے کہ نتائج کے لیے اللہ کے رسول ﷺ کو ذمہ دار ٹھہراؤ ؟ بَیَّتَ کے متعلق یاد ہے کہ ہر وہ فعل جس کے متعلق رات کو تدبر کیا جائے۔ کیوں ؟ اس لیے کہ رات کو سارے ہم خیال اپنے اپنے دھندوں سے فارغ ہو کر ایک جگہ جمع ہوتے اور سب مل کر ایک دوسرے سے مشورہ کر کے ایک پروگرام مرتب کرتے ہیں تاکہ مخالف کو زک پہنچا سکیں اور یہی کچھ یہ لوگ نبی اعظم و آخر ﷺ کی مجلس سے اٹھ کر اپنے سرغنوں کی مجالس میں شریک ہو کر آنے والے روز کا پروگرام حاصل کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ ” اے پیغمبر ﷺ ! یہ لوگ اپنی زبانوں سے کیا کہتے ہیں آپ ﷺ کا حکم ہمارے سر آنکھوں پر۔ “ لیکن جب تمہارے پاس اٹھ کر باہر جاتے ہیں تو ان میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو راتوں کو اپنی مجلسیں جماتے ہیں اور جو کچھ تم کہتے ہو اس کے خلاف مشورے کرتے ہیں۔ گویا بڑے ڈھیٹ اور بےحیاء لوگ ہیں کیا وہ چاہتے ہیں کہ اس طرح اللہ اور اس کے رسول کو وہ دھوکہ دے لیں گے ؟ جو شخص ایسا سوچ سکتا ہے ایک تو اس کا اسلام ظاہر ہوگیا کہ وہ کتنا متقی ہے ؟ اور دوسرا اس کے فریب کا وبال بھی یقینا اس پر پڑے گا کیونکہ اس کو یہ معلوم نہیں ہے کہ وہ کس مجلس سے اٹھ کر آیا ہے اور اس مجلس میں کوئی ایسا پروگرام مرتب نہیں ہوتا جس میں کسی کو دھوکہ و فریب میں مبتلا کرنے کا کوئی پروگرام ہو اس طرح قانون الٰہی یہ ہے کہ جو فریق دھوکہ دینے کی سوچتا ہے دراصل وہ خود فریب خوردہ ہوتا ہے وہ پانی پر لاٹھی مارتا ہے اس کی چھینٹیں خود اس پر پڑتی ہیں اور پانی کا کچھ نقصان نہیں ہوتا۔ یہ بھول نہ جائیں ہم ان کے کیے ہوئے مشورہ کو لکھ رہے ہیں : 141: یہ فریب خوردہ لوگ جو کچھ اپنے مشوروں میں طے کرتے ہیں ہم ان کو جانتے ہیں اور ان کی یاد دہانی کے لیے محفوظ بھی کر رہے ہیں کہ تحریر شدہ چیز محفوظ ہوجاتی ہے ممکن ہے کہ یہ بھول جائیں لیکن ہم ان کو اس مجلس کی پوری جھلکی دکھائیں گے جس میں ان کے سرغنے اور یہ سارے شامل ہوں گے اور جو کچھ انہوں نے طے کیا ہے اس کی تحریر بھی ان کے سامنے پیش کردیں گے اور ان کو بولتا بھی دکھا دیں گے۔ ہاں ! آج ہی یہ لوگ اس نقشہ کو اپنے ذہن میں رکھ لیں تو شاید ان کو اپنی اس حرکت پر شرمندگی ہو اور یہ اس جرم سے باز آجائیں جو ان کے اپنے لیے ہی مفید ہو۔ پھر آپ ﷺ بھی زیادہ فکر نہ کریں آپ ﷺ کو تو ان کے کرتوتوں سے ہم بتا ہی رہے ہیں اس لیے ان کا کوئی راز بھی آپ ﷺ سے پوشیدہ نہیں رہا اس لیے انہیں جو کچھ کل کرنا ہے ہم آج ہی تم کو بتا دیتے ہیں۔ اگر کسی بات کی اطلاع قبل از وقت نہیں دیتے تو اس میں بھی یقینا آپ ﷺ کا یا آپ ﷺ کے ساتھیوں کا امتحان مطلوب ہوتا ہے اور امتحان کے لیے ضروری ہے کہ پرچہ آؤٹ نہ ہو اور یہ بات سب کو معلوم ہے کہ امتحان کیوں لیا جاتا ہے ؟ ان کی اَن ہونیوں کو آپ ﷺ اپنے دل میں جگہ نہ دیں کہ نیش زن کا کام نیش مارنا ہے : 142: اے پیغمبر اسلام ! آپ ﷺ خود اور آپ ﷺ کے ساتھی ان عقرب صفت لوگوں کے متعلق زیادہ خیال ہی نہ کریں اس لیے کہ یہ اپنی عادت سے باز آنے والے نہیں اور یہ لباس انہوں نے اتارنے کے لیے نہیں پہنا بلکہ اس کے اندر کچھ چھپانے کے لیے پہنا ہے۔ آپ ﷺ اپنے اللہ پر بھروسہ کریں اور ان کو نیش مارنے کا موقعہ ہی فراہم نہ کریں بلکہ ان کو دور سے آتا دیکھ کر ان کے چہروں سے ان کے اندر کی حالت دیکھ لیں اس طرح سب کچھ آپ ﷺ پر روشن ہوجائے گا اور یہی سبق اپنے ساتھیوں کو بھی یاد کرائیں۔ یاد رکھو کہ جو ” دودھ کا جلا چھاچھ بھی پھونک پھونک کر پیتا ہے۔ “ وہ عقل مند نہیں ہوتا۔ عقل و فکر اس چیز کا نام ہے کہ دودھ اور چھاچھ کو دیکھتے ہی پہچان جائے کہ یہ دودھ ہے اور یہ چاچھ۔ ہاں ! پکڑتے ہی منہ نہ لگا لو ، توقف کرو تمہیں ہاتھ ہی نہ بتا دے گا کہ پینے کے قابل ہے یا ابھی نہیں۔ فرمایا : جس کا اللہ کارساز ہو اس کو کسی دوسرے کی کارسازی کی آخر ضرورت ہی کیوں ؟
Top