Madarik-ut-Tanzil - Az-Zukhruf : 32
فَاُولٰٓئِكَ عَسَى اللّٰهُ اَنْ یَّعْفُوَ عَنْهُمْ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَفُوًّا غَفُوْرًا
فَاُولٰٓئِكَ : سو ایسے لوگ ہیں عَسَى : امید ہے اللّٰهُ : اللہ اَنْ يَّعْفُوَ : کہ معاف فرمائے عَنْھُمْ : ان سے (ان کو) وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَفُوًّا : معاف کرنیوالا غَفُوْرًا : بخشنے والا
خدا ہی تو ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور آسمان سے مینہ برسایا۔ پھر اس سے تمہارے کھانے کے لئے پھل پیدا کئے۔ اور کشتیوں ( اور جہازوں) کو تمہارے زیر فرمان کیا تاکہ دریا (اور سمندر) میں اسکے حکم سے چلیں۔ اور نہروں کو بھی تمہارے زیرفرمان کیا۔
انعامات باری تعالیٰ بیشمار ہیں : 32: اَللّٰہُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَاَنْزَلَ مِنَ السَّمَآ ئِ مَآ ئً (اللہ تعالیٰ وہ ذات ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو بنایا اور آسمان سے پانی اتارا) اللّٰہ مبتدا ہے اور الذی خلق خبر ہے۔ انزل من السماء سے بادلوں سے بارش اتار نامراد ہے۔ فَاَخْرَجَ بِہٖ مِنَ الثَّمَرٰتِ رِزْقًا لَّکُمْ (پس اس نے اس پانی کے ذریعہ پھلوں میں سے تمہارے لئے رزق نکالا) من الثمرات یہ رزق کا بیان ہے۔ ای اخرج بہٖ رزقًا ھوالثمرات۔ گویا من بیانیہ ہے نمبر 2۔ من الثمرات۔ اخرج کا مفعول ہے اور رزقًا اس مفعول کا حال ہے۔ وَسَخَّرَ لَکُمُ الْفُلْکَ لِتَجْرِیَ فِی الْبَحْرِبِاَمْرِہٖ وَسَخَّرَلَکُمُ الْاَنْھٰرَ (اور اس نے تابع کیا تمہارے لئے کشتیوں کو تاکہ وہ کشتی اس کے حکم سے چلے اور اس نے تمہارے تابع کیا دریائوں کو) ۔
Top