Urwatul-Wusqaa - Al-Ghaafir : 34
وَ لَقَدْ جَآءَكُمْ یُوْسُفُ مِنْ قَبْلُ بِالْبَیِّنٰتِ فَمَا زِلْتُمْ فِیْ شَكٍّ مِّمَّا جَآءَكُمْ بِهٖ١ؕ حَتّٰۤى اِذَا هَلَكَ قُلْتُمْ لَنْ یَّبْعَثَ اللّٰهُ مِنْۢ بَعْدِهٖ رَسُوْلًا١ؕ كَذٰلِكَ یُضِلُّ اللّٰهُ مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ مُّرْتَابُۚۖ
وَلَقَدْ : اور تحقیق جَآءَكُمْ : آئے تمہارے پاس يُوْسُفُ : یوسف مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل بِالْبَيِّنٰتِ : ( واضح) دلائل کے ساتھ فَمَا زِلْتُمْ : سو تم ہمیشہ رہے فِيْ شَكٍّ : شک میں مِّمَّا : اس سے جَآءَكُمْ : آئے تمہارے پاس بِهٖ ۭ : اس کے ساتھ حَتّىٰٓ : یہاں تک کہ اِذَا هَلَكَ : جب وہ فوت ہوگئے قُلْتُمْ : تم نے کہا لَنْ يَّبْعَثَ : ہرگز نہ بھیجے گا اللّٰهُ : اللہ مِنْۢ بَعْدِهٖ : اس کے بعد رَسُوْلًا ۭ : کوئی رسول كَذٰلِكَ : اسی طرح يُضِلُّ اللّٰهُ : گمراہ کرتا ہے اللہ مَنْ : جو هُوَ : وہ مُسْرِفٌ : حد سے گزرنے والا مُّرْتَابُۨ : شک میں رہنے والا
اور بلاشبہ تمہارے پاس (موسیٰ سے) پہلے یوسف (علیہ السلام) (بھی) کھلی نشانیاں لے کر آیا تھا لیکن تم ان باتوں کے متعلق جو وہ تمہارے پاس لے کر آیا تھا برابر شک ہی میں پڑے رہے تھے یہاں تک کہ جب وہ وفات پا گیا اور تم کہنے لگے بس اب اللہ کوئی رسول اس کے بعد نہ بھیجے گا ، اس طرح اللہ حد سے بڑھنے والوں ، شک کرنے والوں کو محروم ہدایت ہی رکھتا ہے
مرد مومن نے قوم سے بات کرتے ہوئے یوسف (علیہ السلام) کا حوالہ ان کو دیا 34۔ اسی مرد مومن نے پ ہے بہت دور کا حوالہ پیش کیا تھا یعنی قوم نوح ، عاد اور ثمود کا لیکن اب قوم کے لوگوں کو مخاطب کر کے کہا کہ اے میری قوم کے لوگو ! تم کو معلوم ہے کہ تمہارے پاس اس سے قبل سیدنا یوسف (علیہ السلام) بھی روشن دلائل لے کر آئے تھے لیکن تم وہ لوگ ہو کہ اس وقت بھی تمہارا شک وشبہ نہ نکلا حالانکہ یوسف (علیہ السلام) کا دور ایسا دور تھا کہ ان کے حسن تدبیر سے کون ہے جو واقف نہیں اور کون ہے جس نے ان کے دور میں آسائش و آرام نہ پایا ہو خصوصا مصر میں وہ کون شخص ہے جو ان کا مرہون منت نہ ہو تم کو معلوم ہے کہ تم ان ہی لوگوں کی اولاد در اولاد ہو جنہوں نے اس سنہری دور سے براہ راست استفادہ کیا تھا اور یہ بھی کہ جب ان کی وفات ہوگئی تو تمہارے ہی باپ دادوں نے کہا تھا اب ان کے بعد اللہ تعالیٰ کوئی رسول مبعوث نہیں کرے گا اور تمہارا یہ جملہ افسوس سے بھرا ہوا تھا کہ اب ایسی ہستی دوبارہ کب اور کیسے پیدا ہوگی حالانکہ جب تک نبوت و رسالت جاری تھی کسی کو اپنی طرف سے یہ اعلان کرنے کا کوئی حق نہ تھا کہ وہ نبوت و رسالت کو کسی طرح کا بوجھ سمجھیں اور اس طرح کا اعلان کریں کہ ایک سے جان چھوٹی ہے اور اب امید ہے کہ ہماری خواہشوں پر بند لگانے والا کوئی نہیں آئے گا ۔ اللہ تعالیٰ نے جو قانون مشیت بنایا ہے اس میں اس طرح کے شکوک و شبہات پیدا کرنے والوں کو گمراہ قرار دیا گیا ہے اور زیادتیاں ان کی گھٹی میں پلائی گئی ہیں اس لیے ان کو سیدھی راہ چلنے کی کبھی توفیق نہیں ملتی کتنا ذو معنی وعظ ہے جو اس مرد مومن نے اپنی قوم کے سامنے اچانک شروع کردیا اور پوری قوم کی قوم اس کی باتیں سن کر حیران سرگرداں ہو کر رہ گئی اور اس کی باتوں کا کسی نے کوئی جواب بھی نہ دیا۔
Top