Urwatul-Wusqaa - Al-Ghaafir : 79
اَللّٰهُ الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الْاَنْعَامَ لِتَرْكَبُوْا مِنْهَا وَ مِنْهَا تَاْكُلُوْنَ٘
اَللّٰهُ : اللہ الَّذِيْ جَعَلَ : وہ جس نے بنائے لَكُمُ : تمہارے لئے الْاَنْعَامَ : چوپائے لِتَرْكَبُوْا : تاکہ تم سوار ہو مِنْهَا : ان سے وَمِنْهَا : اور ان سے تَاْكُلُوْنَ : تم کھاتے ہو
وہ اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لیے مویشی بنائے جن میں سے بعض پر تم سوار ہوتے ہو اور بعض کو تم کھاتے بھی ہو
اللہ وہ ذات ہے جس نے تمہارے چارپائے بنائے بعض کھانے کے لیے بعض سواری کے لیے 79۔ زیر نظر آیت میں آئے دنوں نئی نئی نشانیاں طلب کرنے والوں کو مخاطب کر کے کہا جا رہا ہے کہ اللہ رب کریم کی طرف سے جو نشانیاں آ چکی ہیں ان کو تو تم تسلیم کرنے اور ماننے کے لیے تیار نہیں اور نئی نئی نشانیاں طلب کرنے کا تم کو بہت شوق ہے جو نشان اس کی طرف سے آئے ہیں کیا وہ نشان نہیں ہیں اور جو انعام وہ تم کو یاد کراتا ہے کیا وہ انعام اس نے نہیں کیے ؟ اگر فی الواقع اس نے نہیں کیے تو پھر تم ہی بتائو کہ آخر وہ کس نے کیے ہیں ؟ وہ کہتا ہے کہ اللہ وہ ذات ہے جس نے تمہارے لیے چارپائے پیدا کیے ان میں سے بعض کے متعلق تمہاری راہنمائی کی کہ تم ان کو اپنی سواری کے لیے استعمال کرو اور اپنا سامان ادھر لانے لے جانے کے لیے ان کو استعمال کرو اور بعض کے متعلق تمہاری راہنمائی کی کہ تم خوراک حاصل کرنے کے لیے استعمال کرو تو بصد شوق استعمال کرسکتے ہو اور پھر بعض سے دونوں کام بھی تم لے سکتے ہو پھر تم جو اس نے حکم دیا ہے اس کے مطابق اپنا کام نکالو جن جانوروں کے متعلق جو حکم اس نے دیا ہے اس طرح ان کا استعمال کرو اور جن فوائد کے حاصل کرنے کا اس نے کہا وہی فوائد ان سے حاصل کرو پھر ان ہی جانوروں میں ایسے جانور بھی ہیں جن پر تم غور کرو تو تمہارے لیے بہت ہی عبرت بھی رکھ دی ہے کہ ان کی پیدائش ہی کو دیکھ کر اللہ یاد آجاتا ہے کیا کہ یہی وہ خالق حقیقی ہے جس نے انسان کے فائدہ کے لیے ابھی ایسی چیزیں پیدا کردی ہیں۔ ذرا اونٹ ہی پر غور کرو کہ اس کی تخلیق میں کاریگر حقیقی نے کیا کاریگری کا مظاہرہ کیا ہے کہ اتنے بڑے جانور کو بٹھا کر تم اس پر اس کے اپنے وزن سے بھی زیادہ بوجھ لادتے ہو اور نہایت آرام کے ساتھ لاد کر تم اپنی زبان سے صرف ” ہش ، ہش “ کی صدا دیتے ہو تو وہ اس سارے بوجھ کو لے کر کھرا ہوجاتا ہے اور نہایت خراماں خراماں چلتا ہوا تمہاری منزل مقصود تک پہنچا دیتا ہے پھر تعجب ہے کہ جھاڑیوں سے پتے کھا کر خوراک حاصل کرتا ہے اور مہینوں کے لیے ایک بار پانی پی کر اپنے اندر سٹور دیا ذخیرہ کرلیتا ہے تاکہ تم کو روزانہ اس کو پانی پر لے جانا نہ پڑے اور ریگستان میں جہاں چلنا نہایت مشکل ہوتا ہے وہ بڑی آسانی سے منزلوں پر منزلیں طے کرتا ہوا چلا جاتا ہے کہ لوگ اس کو ریگستان کا جہاز کہتے ہیں اور بلاشبہ یہ بات سو فی صدی صحیح ہے اس طرح اگر تم دوسرے جانوروں پر بھی غور کرو گے تو انجام کار کہنا ہی پڑے گا کہ سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم۔
Top