Urwatul-Wusqaa - Az-Zukhruf : 12
وَ الَّذِیْ خَلَقَ الْاَزْوَاجَ كُلَّهَا وَ جَعَلَ لَكُمْ مِّنَ الْفُلْكِ وَ الْاَنْعَامِ مَا تَرْكَبُوْنَۙ
وَالَّذِيْ : اور وہ ذات خَلَقَ الْاَزْوَاجَ : جس نے بنائے جوڑے كُلَّهَا : سارے کے سارے اس کے وَجَعَلَ : اور اس نے بنایا لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنَ : سے الْفُلْكِ : کشتیوں میں (سے) وَالْاَنْعَامِ : اور مویشیوں میں سے مَا تَرْكَبُوْنَ : جو تم سواری کرتے ہو
اور (وہی ہے) جس نے تمام اقسام کی مخلوق بنائی اور تمہارے لیے کشتیاں اور چوپائے بنائے جن پر تم سوار ہوتے ہو
انعامات الٰہی کا تذکرہ کیا جا رہا ہے کہ شاید تم بات کو سمجھنے کی کوشش کرو 12 ؎ اللہ تعالیٰ وہ ذات ہے جس نے انسانوں کو پیدا کیا تو ان میں ازدواج کا سلسلہ شروع کیا تاکہ وہ ایک دوسرے سے سکون حاصل کریں اور پھر ان کے فائدہ کے لیے طرح طرح کی مخلوق پیدا کردی اور کسی مخلوق کو پیدا ہونے کا اس کی ذات کو کچھ فائدہ نہیں بلکہ ہر ایک چیز کے پیدا کرنے اور مختلف اجناس بنانے کا فائدہ انسان ہی کو ہے اور وہی ہر ایک چیز سے مستفید ہو رہا ہے اور ایک ایک چیز میں کتنی انواع اس حکیم مطلق نے پیدا کردی ہے کہ اگر تم ان کو شمار کرنا چاہو تو شمار نہیں کرسکتے ذرا اجناس پر غورو کرو ، سبزیات پر غور کرو اور ترکاریوں کو دیکھو ان میں کتنی ہیں جن کو تم کچا بھی کھاتے ہو اور پکا کر بھی اور کتنی ہیں جن کو بغیر پکائے استعمال نہیں کرسکتے پھر ان پھل دار درختوں کی طرف نظر اٹھاؤ کتنے مزیدار ہیں اور کیا کیا ذائقے ان کے تم چکھتے ہو اور پھر میٹھی اشیاء ہیں ، ترش ہیں ، کر اری ہیں جو سب کی سب کھائی جاتی ہیں اور پھر ان کے کھانے کے طریقوں پر نظر دڑاؤ تو تم کو توحید الٰہی کے نشانات ہر جگہ بکھرے نظر آئیں گے ان سمندری کشتیوں اور جہازوں کی طرف دیکھو کہ تمہارے فائدے کے سامنے کس طرح ان پر لدے ہوئے پانی پر تیرتے چلے آ رہے ہیں۔ پانی میں یہ خاصیت کس نے رکھی ؟ ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی نے یہ سب کچھ تمہارے فائدے کے لیے پیدا کردیا ہے اور اس طرح ایسے جانور تمہارے لیے پیدا کردیئے ہیں کہ تم اپنا بوجھ ان پر لاد کر جہاں چاہتے ہو لے جاتے ہو یہ بحرو مر ہیں جو تمہاری سواری کا بندوبست کیا گیا ہے یہ کس نے کیا ہے ؟ کیا تم نے کبھی ان چیزوں کو طلب کیا تھا یا یہ سب کچھ پہلے ہی تمہارے لیے تیار کر کے رکھ دیا گیا تھا اور تم نے جو کیا تو زیادہ سے زیادہ یہی کہ اس سرو سامان سے نئی نئی چیزیں ایجاد کر رہے ہو غور کرو کہا گر یہ سارا مال و متاع موجود ہی نہ ہو تو تم کا جیاد کرسکتے ہو ؟ نہایت افسوس کی بات ہے کہ تم اس کا دیا ہوا یہ سارا رزق حاصل کرر ہے ہو اور اسی ربِّ ذوالجلال والا کرام کا انکار کیے جاتے ہو اور اس کے ساتھ دوسری مخلوق کو شریک ٹھہراتے ہو حالانکہ تمہارے ان سارے شریکوں میں سے ایک بھی نہیں جو یہ کام کرسکے اور تم کو بھی اس بات کا اقرار ہے لیکن اس کے باوجود تم اس کو بھول بیٹھے ہو۔
Top