Urwatul-Wusqaa - Az-Zukhruf : 17
وَ اِذَا بُشِّرَ اَحَدُهُمْ بِمَا ضَرَبَ لِلرَّحْمٰنِ مَثَلًا ظَلَّ وَجْهُهٗ مُسْوَدًّا وَّ هُوَ كَظِیْمٌ
وَاِذَا بُشِّرَ : حالانکہ جب خوش خبری دی جاتی ہے اَحَدُهُمْ : ان میں سے کسی ایک کو بِمَا : ساتھ اس کے جو ضَرَبَ للرَّحْمٰنِ : اس نے بیان کیا رحمن کے لیے مَثَلًا : مثال ظَلَّ : ہوجاتا ہے وَجْهُهٗ : اس کا چہرا مُسْوَدًّا : سیاہ وَّهُوَ كَظِيْمٌ : اور وہ غم کے گھونٹ پینے والا ہوتا
اور جب ان میں کسی کو اس (لڑکی) کی خوشخبری ملتی ہے جس کو رحمن کی طرف منسوب کرتا ہے تو اس کا چہرہ سیاہ ہوجاتا ہے اور وہ کڑھتا رہتا ہے
لڑکی کی خبر پا کر جو ان کا حال ہوتا ہے اس کی تصویر کھینچی جارہی ہے 17 ؎ فرمایا تعجب ہے تم لوگوں پر کہ تم میں سے اگر کسی کو لڑکی کی خبر دی جائے کہ تیرے گھر نوزائیدہ بیٹی پیدا ہوئی ہے جیسا کہ تم لوگ رحمن کے لیے بیٹیاں گھڑ رہے ہو اور زور دے دے کر کہہ رہے ہو کہ یہ ملائکہ اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں ہیں تو تمہاری حالت بیٹی کا نام سنتے ہی غیر ہوجاتی ہے اور چہرہ سیاہ پڑجاتا ہے اور تم غصہ سے دانت پسینے لگتے ہو اور ایسا معلوم ہونے لگتا ہے کہ گویا تم زندہ درگور ہوچکے ہو اور لوگوں سے چھپتے پھرتے ہو اور پھر بہادری کا سب سے بڑا مظاہرہ کرتے ہو تو اپنی بیٹیوں کو زندہ گاڑ دیتے ہو اور پھر اس کو بہادری کی علامت سمجھتے ہو لیکن تم نے کس منہ سے اللہ کے لیے لڑکیاں تسلیم کرلیں جب کہ اللہ تعالیٰ تو اولاد کے ہونے ہی سے پاک ہے اور پھر اس کے اولاد ہوگی تو کیونکر جب کہ تم خود بھی اس کے لیے کوئی بیوی قرار نہیں دیتے ہو کیا اولاد بغیر ماں کے یا بغیر باپ کے بھی ممکن ہے جب کہ اولاد کے لیے ضروری ہے کہ اگر ایک اس کا باپ ہے تو دوسری اس کی ماں۔ تعجب ہے تم پر کہ تم نے اللہ کی اولاد بھی قرار دی اور پھر اس کی بیوی کی بھی نشاندہی نہ کرسکے جب کہ اعلان الٰہی ہے کہ { انی یکون کہ ولدٌ و لم تکن لہ صاحبۃ } (الانعام :101) تف ہے تم پر کہ تم کیسی کیسی باتیں گھڑتے اور بیان کرتے ہو جس کا نہ سر ہوتا ہے نہ پیر اور جو تمہارے منہ میں آتا ہے وہی کہے چلے جا رہے ہو عقل کے ناخن لو اور جو بات کرو اس پر ذرا غور بھی کرلیا کرو۔ { کظیمٌ} صفت مشبہ ہے جس کا مطلب ہے کہ ایسا غمگین جو اپنے غم کو کھونٹ کر رکھے اور ظاہر نہ ہونے دے ایسا خاموش ہوجائے گویا اس کو سانپ سونگھ گیا ہے۔ ایک عورت اپنے خاوند کی بےرخی کی تصویر اس طرح کھینچتی ہے۔ ما لابی حمزۃ لا یاتینا یظل فی البیت الذی یلینا غضبان ان لا نلد البنینا وانما ناخذ ما اعطینا میرے خاوند ابوحمزہ کو کیا ہوگیا ہے کہ اب وہ ہمارے ہاں آتا ہی نہیں اور ساتھ والے مکان ہی میں رہ جاتا ہے۔ وہ اس لیے غضب ناک ہے کہ ہم بیٹے کیوں نہیں جنتیں۔ اس میں ہمارا کیا قصور ہے ؟ ہمیں جو ملتا ہے وہی ہم لیتی ہیں۔
Top