Urwatul-Wusqaa - Az-Zukhruf : 38
حَتّٰۤى اِذَا جَآءَنَا قَالَ یٰلَیْتَ بَیْنِیْ وَ بَیْنَكَ بُعْدَ الْمَشْرِقَیْنِ فَبِئْسَ الْقَرِیْنُ
حَتّىٰٓ : یہاں تک کہ اِذَا جَآءَنَا : جب وہ آئے گا ہمارے پاس قَالَ : کہے گا يٰلَيْتَ : اے کاش بَيْنِيْ : میرے درمیان وَبَيْنَكَ : اور تمہارے درمیان بُعْدَ الْمَشْرِقَيْنِ : دوری ہوتی دو مشرقوں کی فَبِئْسَ الْقَرِيْنُ : تو بہت برا ساتھی (نکلا)
یہاں تک کہ وہ ہمارے پاس آئے گا تو کہے گا کاش ! مجھ میں اور تجھ میں مشرق و مغرب کا فاصلہ ہوتا پس وہ کیسا برا ساتھی ہے
ایسا انسان اس وقت سے پہلے درست نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ موت سے دوچار نہ ہو جائے 38 ؎ فرمایا ان لوگوں کا بگاڑ ایسا نہیں جو دنیوی زندگی ہی میں درست ہوجائے کیونکہ جس جوان کو انہوں نے اپنا ساتھی بنایا ہے وہ ان کو موت سے قبل ہرگز نہیں چھوڑے گا کیونکہ اس کی گرفت بہت مضبوط ہے اس کو جو قریب نہ بھٹکنے دے وہ اس کا بھی پیچھا اتنی جلدی نہیں چھوڑتا اور جس نے خود اس کو دعوت دے کر بلایا ہو اور اس کو اپنا ساتھی چن لیا ہو بھلا اس کو وہ کیونکر چھوڑ دے گا۔ ہاں ! جب ہمارا فیصلہ آجائے گا اور روح اور جسم کو الگ الگ کرکے رکھ دیا جائے گا ، جسم تو فنا فی الارض ہوجائے گا لیکن اس کی روح ہمارے اس مقام کی طرف لوٹ آئے گی جو ہم نے ارواح کے لیے مقرر کر رکھا ہے اس وقت روح کو جسم سے الگ ہوتے ہی سب کچھ روشن ہوجائے گا لیکن جونہی اس کو دوسرا قالب میسر آئے گا یعنی قیامت کے روز تو وہ حالات کے دیکھتے ہی پکار اٹھے گا کہ اے کاش میرے اور میرے اس ساتھی کے درمیان مشرق و مغرب کی دوری ہوجائے یہ تو کتنا ہی برا ساتھی نکلا کہ مجھے کس مقام کی طرف کھینچ لایا کیوں ؟ اس لیے کہ یہ وہی مقام ہے جس مقام کو وہ تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں تھا۔ { بعد المشرقین } سے مراد مشرق و مغرب ہی ہو سکتا ہے اور یہ عربوں کا قاعدہ ہے کہ وہ ایک چیز کو تثنیہ کی صورت میں بول کر دونوں شخصیتیں مراد لیتے ہیں اور یہ قاعدہ زبان میں عام جیسے ” ابوین “ سے مراد ماں اور باپ ہیں اس طرح { مشرقین } سے مراد مشرق اور مغرب ہیں۔
Top