Urwatul-Wusqaa - Az-Zukhruf : 45
وَ سْئَلْ مَنْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رُّسُلِنَاۤ اَجَعَلْنَا مِنْ دُوْنِ الرَّحْمٰنِ اٰلِهَةً یُّعْبَدُوْنَ۠   ۧ
وَسْئَلْ : اور پوچھ لیجئے مَنْ اَرْسَلْنَا : جس کو بھیجا ہم نے مِنْ قَبْلِكَ : آپ سے قبل مِنْ رُّسُلِنَآ : اپنے رسولوں میں سے اَجَعَلْنَا : کیا بنائے ہم نے مِنْ دُوْنِ الرَّحْمٰنِ : رحمن کے سوا اٰلِهَةً : کچھ الہ يُّعْبَدُوْنَ : ان کی بندگی کی جائے
اور جن پیغمبروں کو ہم نے آپ ﷺ سے قبل بھیجا ہے ان سے پوچھ لیجئے کہ کیا ہم نے رحمن کے سوا اور معبود ٹھہرائے ہیں جن کی پرستش کی جائے ؟
45 ؎ مشرکین کا ایک اعتراض تھا کہ اگر ہم کو اللہ نے ان کی عبادت کا حکم نہ دیا ہوتا تو آخر ہم ان کی عبادت کیوں کرتے ؟ ان کی اس بات کا جواب دیا جا رہا ہے کہ اللہ رب کریم کے احکام اوامرو نواہی کے لائے ہوئے رسول ہی ہوتے ہیں رسولوں کے علاوہ دوسرے سارے انسانوں کے پاس تو اللہ نہیں آیا کہ براہ راست کچھ ان کے کان میں کہہ گیا ہو پھر جتنے رسول آئے ان سب کی تعلیمات ان کی اپنی کتابوں میں موجود ہیں جو ان پر اتاری گئیں اور قرآن کریم نے بھی ان باتوں کی نشاندہی کی ہے آپ کسی رسول و نبی کا پیغام بھی پڑھ کر دیکھ لیں کہ کہیں کسی ایک جگہ بھی اللہ نے ان سب میں سے کسی ایک کو بھی کوئی ایسا حکم دیا ہے کہ رحمن کے سوا بھی کوئی بندگی کے لائق ہے اور اس کی عبادت کرنے کی بھی اجازت ہے آپ کسی ایک نبی و رسول کے پیغام میں بھی یہ بات نہیں دکھا سکتے بلکہ اس کے برعکس ہر ایک نبی و رسول نے آ کر یہی پیغام قوم تک پہنچایا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ مشرکین کی شروع سے یہ عادت چلی آرہی ہے کہ جو ان کے منہ میں آتا ہے کہہ دیتے ہیں اور اللہ کے ذمہ خواہ مخواہ لگا دیتے ہیں کہ اس کا حکم ہم کو اللہ نے دیا ہے اور جب ان سے پوچھا جائے کہ ایسا حکم اللہ نے کہاں دیا ہے تو بجائے اس کا جواب دینے کے لڑائی اور جھگڑے پر اتر آتے ہیں حالانکہ حالانکہ ہر نبی و رسول کا پہلا اعلان ہی یہی تھا کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، غیر اللہ کی عبادت سے باز آ جائو کہ یہی وہ شرک ہے جو قابل معافی نہیں ہے۔ بلاشبہ یہ جملہ پہلے مشرکین پر بھی بہت بھاری تھا اور آج کے مشرک بھی اس فقرے سے زبردست الرجک ہیں بہرحال جس کو الرجی ہوتی ہے ہوا کرے جو حق بات ہے وہ کہی گئی ہے اور کہی جائے گی۔
Top