Urwatul-Wusqaa - Az-Zukhruf : 50
فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُمُ الْعَذَابَ اِذَا هُمْ یَنْكُثُوْنَ
فَلَمَّا : پھر جب كَشَفْنَا : کھول دیا ہم نے عَنْهُمُ الْعَذَابَ : ان سے عذاب کو اِذَا هُمْ : تب وہ يَنْكُثُوْنَ : پھرجاتے تھے
پھر جب بھی ہم نے ان سے عذاب اٹھا لیا تو وہ فوراً عہد شکنی پر اتر آئے
فرعونیوں سے جونہی عذاب ہٹتا تو وہ عہد کو توڑنے لگتے 50 ؎ جیسا کہ ہم نے گزشتہ آیت میں ذکر کیا ہے کہ یہ ایک ایسی بھول ہے جو ہر اس قوم سے ہوئی جو عذاب الٰہی کی زد میں تھی کہ بار بار عہد باندھا اور ذرا گرفت آئی تو توبہ توبہ شروع کردی اور ذرا گرہ ڈھیلی ہوئی تو اس طرح بھول گئے گویا کبھی ایسی حالت سے دوچار ہوئے ہی نہیں تھے دراصل اس وقت جب قرآن کریم کا نزول ہورہا تھا یہ بات مکہ والوں کو باور کرائی گئی جو سیم (Same) اسی ڈگر پر چل رہے تھے لیکن انہوں نے اپنی حالت کو بدلا ؟ ہرگز نہیں بدلا تو پھر کیا وہ عذاب الٰہی کی زد میں نہیں تھے ؟ بلاشبہ تھے اور ان پر عذاب آیا خصوصاً اس وقت اس وقت وہ عذاب میں مبتلا ہوگئے جب نبی کریم ﷺ کو انہوں نے مکہ سے نکل جانے پر مجبور کردیا اور آپ ﷺ مکہ جیسی بستی سے نکل کر مدینۃ الرسول میں داخل ہوئے کہ ہجرت کے معا بعد وہ قحط سالی میں مبتلا ہوگئے اور مدینۃ الرسول میں سفارت روانہ کی کہ ہم قحط سالی سے مر رہے ہیں ہمارے لیے رسول دعا کریں کہ یہ قحط سالی کا عذاب ہم سے اٹھالیا جائے اور مزید یہ بھی کعہ آپ ہماری غلہ میں معاونت بھی کریں۔ آپ ﷺ نے غلہ بھی بھجوایا اور اپنے مخالفین ومعاندین سے عذاب اٹھالینے کی دعا بھی فرمائی اور سچ کر دکھا کہ ع آنچہ خوباں ہمہ دار ند تو تنہا داری مکہ والوں سے بھی جونہی عذاب ٹل گیا پھر وہی کارستانیاں شروع کردیں جو پہلے وہ کر رہے تھے ، کیوں ؟ اس لیے کہ وہ عذاب الٰہی کی زد میں تھے اور پھر جو معاملہ اس کے ساتھ میدان بدر میں ہوا اس کی صدائے بازگشت بھی آج تک سنی جارہی ہے کہ نہتوں نے ہتھوں والوں کو میدان بدر میں تہس نہس کرکے رکھ دیا اور مکہ فتح ہونے تک یہ عذاب مسلسل جاری وساری رہا یہاں تک کہ عہد باندھنے اور توڑنے والے خود ہی ختم ہو کر رہ گئے اور باقی بچے وہ چار و ناچار اس تحریک اسلام کے ساتھ وابستہ ہوگئے۔
Top