Urwatul-Wusqaa - Az-Zukhruf : 85
وَ تَبٰرَكَ الَّذِیْ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا بَیْنَهُمَا١ۚ وَ عِنْدَهٗ عِلْمُ السَّاعَةِ١ۚ وَ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ
وَتَبٰرَكَ : اور بابرکت ہے الَّذِيْ : وہ ذات لَهٗ : اس کے لیے ہے مُلْكُ السَّمٰوٰتِ : بادشاہت آسمانوں کی وَالْاَرْضِ : اور زمین کی وَمَا بَيْنَهُمَا : اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے وَعِنْدَهٗ : اور اسی کے پاس ہے عِلْمُ السَّاعَةِ : قیامت کا علم وَاِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَ : اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے
اور بڑی ہی بابرکت ہے وہ ذات جس کیلئے آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کی بادشاہت ہے اور اس کو قیامت کا علم ہے اور اس کی طرف تم لوٹ کر جاؤ گے
آسمانوں اور زمینوں کی برکتیں اسی سے ہیں اسی کی طرف سے سب کو لوٹنا ہے 58 ؎ { تبارک } وہ بہت ہی برکت والا ہے۔ وہ بڑی برکت والا ہے { تبارک } کے معنی بابرکت ہونے کے ہیں ماضی کا صیغہ واحد مذکر غائب اس فعل کی گردان نہیں آئی اور صرف ماضی کا صیغہ مستعمل ہے اور وہ بھی صرف اللہ تعالیٰ کے لیے آتا ہے اس لیے بعض نے اس کو اسم فعل بتایا ہے۔ قرآن کریم میں یہ لفظ 9 بار استعمال ہوا ہے جو اللہ تعالیٰ کے لیے خاص ہے سورة الاعراف :54 ، سورة المومنون :14 ، سورة الفرقان :61 , 10 , 1 سورة ال مومن : 64 سورة الزخرف :85 ، سورة الرحمن : 78 اور سورة الملک :1 میں۔ رب ذوالجلال والا کرام کی ذات وصفات سب میں برکت ہی برکت ہے اور ساری برکتیں اسی سے ہیں ، اس کی ذات بہت ہی بلند وبالا ہے اور کوئی نہیں جو اس کی الوہیت اور اس کی ربوبیت میں اس کا شریک ہو ، ساری کائنات پر اس کی بادشاہی ہے ، زمین و آسمانوں میں جو کچھ ہے سب اس کی مخلوق ہے ، انبیاء و رسل ہوں یا فرشتے ، جِن ہوں یا ارواح ، ستارے ہوں یا سیارے ، چاند ہو یا سورج غرض کہ جو چیز ہے اور جہاں بھی ہے سب اس کی فرمانبردار ، اس کی مخلوق ، اس کی غلام اور اسی کی تابع فرمان ہے اور پوری مخلوق میں ایک بھی ایسا نہیں ہے جو اس کی ذات میں یا اس کی صفات میں یا اس کی خدائی میں اس کا شریک اور ساجھی ہو اور کوئی نہیں جو قیامت کا علم رکھتا ہو کیونکہ قیامت کا علم مخلوق کے احاطہء علم میں نہ آیا ہے اور نہ ہی آئے گا اور نہ ہی آسکتا ہے۔ اس کا علم اللہ کے لیے خاص ہے نہ اس کو کسی نے جانا اور نہ ہی جانے گا اور نہ ہی جان سکتا ہے جس نے بتایا صرف اس کے نشانات ہی کو بتایا کیونکہ یہی کچھ اس کو بتایا گیا ہے اور یہی کچھ اس کو بتایا جاسکتا تھا۔ کتنے علوم ہیں جن کی کھوج میں انسان نکلا اور اس نے ان کے کھوج میں بہت کچھ پایا لیکن اس کے کھوج میں نہ کچھ وہ پا سکا اور نہ ہی پا سکے گا اور انجام کار تم سب کو اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے اور تم سب کا حقیقی ملجا و مادی صرف اور صرف اسی کی ذات بابرکات ہے۔
Top