Urwatul-Wusqaa - Al-Fath : 17
لَیْسَ عَلَى الْاَعْمٰى حَرَجٌ وَّ لَا عَلَى الْاَعْرَجِ حَرَجٌ وَّ لَا عَلَى الْمَرِیْضِ حَرَجٌ١ؕ وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ یُدْخِلْهُ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ۚ وَ مَنْ یَّتَوَلَّ یُعَذِّبْهُ عَذَابًا اَلِیْمًا۠   ۧ
لَيْسَ : نہیں عَلَي الْاَعْمٰى : اندھے پر حَرَجٌ : کوئی تنگی (گناہ) وَّلَا : اور نہیں عَلَي الْاَعْرَجِ : لنگڑے پر حَرَجٌ : کوئی گناہ وَّلَا : اور نہ عَلَي الْمَرِيْضِ : مریض پر حَرَجٌ ۭ : کوئی گناہ وَمَنْ : اور جو يُّطِعِ اللّٰهَ : اطاعت کریگا اللہ کی وَرَسُوْلَهٗ : اور اسکے رسول کی يُدْخِلْهُ : وہ داخل کریگا اسے جَنّٰتٍ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِهَا : ان کے نیچے الْاَنْهٰرُ ۚ : نہریں وَمَنْ يَّتَوَلَّ : اور جو پھر جائے گا يُعَذِّبْهُ : وہ عذاب دے گا اسے عَذَابًا اَلِيْمًا : عذاب دردناک
نہ اندھوں پر کوئی گناہ ہے نہ لنگڑوں پر کوئی گناہ اور نہ ہی بیماروں پر کوئی گناہ ہے اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا تو اللہ اس کو ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں اور جو کوئی روگردانی کرے گا (اللہ) اسے دردناک عذاب دے گا
معذور لوگ تو بہرحال معذور ہیں لیکن پھرجانے والوں کے لیے عذاب تیار کھڑا ہے 17 ؎ معذور ہونا اور بہانے تراش کر معذور بننا دونوں میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ اندھے ، لنگڑے اور مریض لاریب جہاد سے مستثنیٰ ہیں لیکن اگر کوئی آنکھوں والا اندھا بن کر رہ جائے اور کوئی اچھا بھلا فرضی طور پر لنگڑانے لگے اور دل کا روگی بیمارہونے کا بہانہ کرے تو کیا اس کے بہانہ کو عذر مان لیا جائے گا ؟ فرمایا نہیں ایسا نہیں ہو سکتا معذور معذور ہے اور بہانے تراشنے والوں کو معذور تصور کر کے نہیں چھوڑا جاسکتا اور جنت بہرحال ان ہی لوگوں کے حصہ میں آئے گی جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے سچے فرمانبردار ہوں گے کیونکہ جنت مقام ہی ایسا ہے کہ وہاں کوئی شخص بھی جو دل کا روگی ہے نہیں جاسکتا بلکہ جنت کے انعامات کے مستحق وہی لوگ ہیں جو دل کے سچے اور ہمت کے جوان ہیں وہ اگر معذور بھی ہیں تو ان کا عذر ان کو جنت سے دور نہیں رکھ سکتا بلکہ انکا عذر عنداللہ مقبول ومنظور ہے اور جو شخص عذر کو بہانہ بنا کر کھسکنا چاہے گا اس کو دردناک عذاب سے واسطہ پڑے گا اور ان میں اور دوسرے کفار میں عنداللہ کوئی فرق نہیں رکھا جائے گا بلکہ ایمان کے دعویٰ کے بعد کفر کرنا کفر کرنے والوں کیلیے مزید مہلک ثابت ہوگا۔ خیال رہے کہ منافینب کی حرکتوں کا بیان سورة الانفال اور سورة التوبہ میں بہت تفصیل کے ساتھ گزر چکا ہے اس لیے ہم نے اس جگہ زیادہ بحث نہیں کی بہتر ہوگا کہ ان لوگوں کی کارستانیاں سمجھنے کے لیے ان دونوں سورتوں کا مطالعہ نہایت گہری نظر سے کیا جائے اور وہ اس طرح کہ بالکل خالی الذہن ہو کر اپنا کردر اور عمل بھی پرکھا جائے تاکہ کوئی بات ایسی معلوم ہو جو اس روگ کی نشاندہی کرتی ہو تو اس کو نکالنے کی بھرپور کوشش کی جائے اور اس طرح ان معذوروں کی مزیدوضاحت درکار ہو تو سورة التوبہ کی آیت 91 تا 93 کی تفسیر دیکھیں اور سورة التوبہ عزوۃ الوثقی کی چوتھی جلد میں ملے گی۔
Top