Urwatul-Wusqaa - Al-Fath : 20
وَعَدَكُمُ اللّٰهُ مَغَانِمَ كَثِیْرَةً تَاْخُذُوْنَهَا فَعَجَّلَ لَكُمْ هٰذِهٖ وَ كَفَّ اَیْدِیَ النَّاسِ عَنْكُمْ١ۚ وَ لِتَكُوْنَ اٰیَةً لِّلْمُؤْمِنِیْنَ وَ یَهْدِیَكُمْ صِرَاطًا مُّسْتَقِیْمًاۙ
وَعَدَكُمُ : وعدہ کیا تم سے اللّٰهُ : اللہ نے مَغَانِمَ كَثِيْرَةً : غنیمتیں کثرت سے تَاْخُذُوْنَهَا : تم لوگے انہیں فَعَجَّلَ : تو جلددیدی اس نے تمہیں لَكُمْ : تمہیں هٰذِهٖ : یہ وَكَفَّ : اور روک دئیے اَيْدِيَ النَّاسِ : ہاتھ لوگوں کے عَنْكُمْ ۚ : تم سے وَلِتَكُوْنَ اٰيَةً : اور تاکہ ہو ایک نشانی لِّلْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کیلئے وَيَهْدِيَكُمْ : اور وہ ہدایت دے تمہیں صِرَاطًا : ایک راستہ مُّسْتَقِيْمًا : سیدھا
اللہ نے تم سے بہت سی غنیمتوں کا وعدہ کیا ہے تم ان کو (ضرور) حاصل کرو گے پس یہ غنیمت تو تم کو جلدی دے دی اور تم سے لوگوں کے ہاتھ روک دیئے اور تاکہ مسلمانوں کے واسطے ایک نمونہ قائم ہوجائے اور وہ تم کو سیدھی راہ چلائے
اللہ تعالیٰ نے بہت سی غنیمتیں دینے کا تم سے وعدہ کیا ہے جو یقینا پورا ہوگا 20 ؎ صلح حدیبیہ کے بعد کے حالات کا مطالعہ کریں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ فی الحقیقت اس صلح کے بعد حالات بہت تیزی سے بدلنے شروع ہوگئے اور اہل اسلام نے جس طرف منہ کیا فتح پر فتح ہوتی چلی گئی لوگ جوق در جوق اسلام میں داخل ہونے شروع ہوگئے اور اموال سے بیت المال بھی بھر گیا اور لوگ بھی سیر ہوگئے اور ہر سو خوش حالی کا دور دورہ شروع ہوگیا اور لڑائیاں کرنے والوں اور سازشیوں سب نے اپنے اپنے ہاتھ روک لیے اور مکمل طور پر فراوانی کا دور دورہ ہوگیا اور مسلمانوں نے امن و آرام پایا اور اس طرح اللہ تعالیٰ نے جو اس صلح کو فتح مبین قرار دیا تھا تو اس کو حرف بہ حرف صحیح اور درست ثابت کردیا۔ اب زیر نظر آیت میں اس بات کا اعلان بھی کیا جا رہا ہے کہ اہل اسلام پر جن نوازشات کا سلسلہ شروع ہورا ہے یہ اس جگہ ختم نہیں کیا جائے گا بلکہ جب تک مسلمان اطاعت و فرمانبرداری اور خلوص کا مظاہرہ کرتے رہیں گے ہمارا ابر رحمت برابر ان پر برستا رہے گا۔ ہمارا وعدہ ہے کہ ہم مسلمان کو بیشمار غنائم سے مالا مال کردیں گے جس طرح کہ اس سے بہت پہلے ہم نے تم کو صلح حدیبیہ کے مقام پر صلح کرا کر ایک طرف سے تم کو دس سال تک مطمئن کردیا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ قریش مکہ کی طرف سے بالکل مطمئن ہو کر دوسرے غدار ، مکار اور سیہ کار لوگوں سے اچھی طرح نمٹ لو اور ان کو بھی انکے کیے کا مزہ چکھاؤ اور ظاہر ہے کہ قریش کے علاوہ یہ دوسرے لوگ یہود ونصاریٰ اور ناجد کے بدوہی تھے جنہوں نے اسلام اور پیغمبر اسلام ﷺ کے ساتھ مختلف غداریاں کی تھیں اور اہل اسلام کو دکھ پہنچانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی تھی۔ اہل اسلام جب ان کی طرف متوجہ ہوئے تو عین اللہ رب کریم کی پیش گوئی کے مطابق ہر طرف سے ان کا خیر مقدم شروع ہوگیا اور جدھر یہ لوگ جاتے لوگ اٹھ اٹھ کر انکو سلام پیش کرتے اور انکے راستہ سے خود بخود ہٹتے چلے جاتے اور ان کے لیے جگہ خالی چھوڑتے چلے گئے۔ اس میں ایمان والوں کے لیے بہت سی نشانیاں مخفی رکھی گئی ہیں اور مسلمانوں کو اس سیدھی راہ پر اس طرح گامزن کردیا گیا کہ اس کے بعد بحمد اللہ ان کے قدموں میں کبھی لغزش نہ آئی اور یہ ساری پشل گوئیاں حرف بہ حرف پوری ہوئیں جن کے ذکر سے تاریخ اسلام اور سیرت النبی کی کتابیں آج بھی بھری پڑی ہیں اور مسلمانوں کے حالات اتنی تیزی سے بدل گئے کہ حدیبیہ سے پہلے کی تاریخ اور بعد کی تاریخ میں زمین و آسمان کا فرق نظر آنے لگا اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پہلے کے حالات کسی اور قوم کے ہیں اور دوسرے حالات کسی دوسری قوم کے اور اس طرح حقیقت شناس لوگ اگر مطالعہ کریں گے تو ان کو صاف صاف نظر آنے لگے گا کہ ایمان والوں سے جو وعدے ان کی کمزور حالات کے وقت کیے گئے تھے وہ ایک ایک کر کے سچ ثابت ہونا شروع ہوگئے اور ان تمام پیش گوئیوں نے حقیقت کا روپ دھار لیا۔
Top