Urwatul-Wusqaa - Al-Fath : 21
وَّ اُخْرٰى لَمْ تَقْدِرُوْا عَلَیْهَا قَدْ اَحَاطَ اللّٰهُ بِهَا١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرًا
وَّاُخْرٰى : اور ایک اور (فتح) لَمْ تَقْدِرُوْا : تم نے قابو نہیں پایا عَلَيْهَا : اس پر قَدْ اَحَاطَ اللّٰهُ : گھیر رکھا ہے اللہ نے بِهَا ۭ : اس کو وَكَانَ اللّٰهُ : اور ہے اللہ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے پر قَدِيْرًا : قدرت رکھنے والا
اور وہ ایک اور فتح (انعام فرمائے گا) جس پر تمہیں قابو نہیں لیکن وہ اللہ کے احاطہ قدرت میں ہے اور اللہ تو ہرچیز پر قادر ہے
مسلمانوں کی چاہت اور حسرت بہت کچھ بڑھ کردیئے جانے کا پیش گوئی 21 ؎ بدر سے صلح حدیبیہ تک اور صلح حدیبیہ سے تبوک تک جو کچھ مسلمانوں کو حاصل ہوا اور جو ابھی حاصل ہونا تھا وہ سب مسلمانوں کی خواہش کے مطابق تھا اور مسلمان ان علاقوں کی فتوحات کے متعلق سوچ سکتے تھے اور خواہش کرسکتے تھے کہ ان علاقوں پر ان کا تسلط اس لیے ہو کہ ان علاقوں میں ایسے لوگ موجود تھے جنہوں نے کسی نہ کسی صورت میں مسلمانوں کو ستایا تھا اور ان کی تکلیف کا باعث بنے تھے اور یہ فطری چیز ہے کہ جس طرف سے کسی کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے انسان کا جی چاہتا ہے کہ اس تکلیف دینے والے پر مجھے قدرت حاصل ہو تاکہ اس سے میں بدلہ لے سکوں یا کم از کم اس کو احساس دلا سکوں کہ اب اگر میں بھی چاہوں تو تم سے ایک ایک چیز کا بدلہ لے سکتا ہوں۔ زیر نظر آیت میں ان سب علاقوں اور ان سب لوگوں سے ماوراء دوسرے علاقوں اور دوسرے لوگوں پر تسلط دیئے جانے کی پیش گوئی سنائی جا رہی ہے کہ ایسے علاقے ، لوگ اور قومیں بھی ہیں جن پر مسلمانوں کو اقتدار دیئے جانے والا ہے مسلمان اگرچہ ان پر قدرت نہیں رکھتے جیسے مغرب میں شام ، فلسطین ، مصر ، شمالی افریقہ ، سپن اور مشرق میں عراق ، ایران ، افغانستان اور باقی برصغیر کے ممالک کی فتوحات۔ فرمایا اللہ تعالیٰ نے ان سب کو مسلمانوں کے سپرد کرنے کے لیے گھیر رکھا ہے اور اللہ تعالیٰ جن جن کاموں کا اندازہ کرتا ہے وہ سب اسی اندازہ کے مطابق پورے ہوتے چلے جاتے ہیں اور یہ بھی کہ اللہ ربِّ ذوالجلال والا کرام جب کسی گری پڑی قوم پر فضل و کرم کی بارش چاہتا ہے تو بادل اس طرف امڈ کر چلے جاتے ہیں اور مردہ زمین کو اللہ تعالیٰ چند ہی دنوں میں ہری بھری کرکے رکھ دیتا ہے اور اس طرح سڑی پڑی زمین پر ہر طرف ہریالی سی ہریالی نظر آنے لگتی ہے اور یہ بات سب کو معلوم ہے کہ اوپر جو مقامات گنوائے گئے ہیں ان میں سے ایک ایک مقام پر اللہ تعالیٰ نے اپنے قانون کے مطابق ان کا اقتدار دوسرے ہاتھوں میں دے دیا اور اب شاید کسی کو یاد بھی نہیں رہا کہ ان مقامات پر کبھی لا الہ الا اللہ کا پرچم لہراتا رہا ہے اور یہاں پر اسلام کے شیدائی حکومت کرتے رہے ہیں اور غیر قوموں کے آثار ان علاقوں سے مٹا دیئے گئے تھے اور ایک اللہ کی عبادت یہاں ہوا کرتی تھی۔
Top