Urwatul-Wusqaa - Al-Hujuraat : 13
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقْنٰكُمْ مِّنْ ذَكَرٍ وَّ اُنْثٰى وَ جَعَلْنٰكُمْ شُعُوْبًا وَّ قَبَآئِلَ لِتَعَارَفُوْا١ؕ اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو ! اِنَّا خَلَقْنٰكُمْ : بیشک ہم نے پیدا کیا تمہیں مِّنْ ذَكَرٍ : ایک مرد سے وَّاُنْثٰى : اور ایک عورت وَجَعَلْنٰكُمْ : اور بنایا تمہیں شُعُوْبًا وَّقَبَآئِلَ : ذاتیں اور قبیلے لِتَعَارَفُوْا ۭ : تاکہ تم ایک دوسرے کی شناخت کرو اِنَّ اَكْرَمَكُمْ : بیشک تم میں سب سے زیادہ عزت والا عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک اَتْقٰىكُمْ ۭ : تم میں سب سے بڑا پرہیزگار اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا خَبِيْرٌ : باخبر
اے لوگو ! ہم نے تم کو مرد اور عورت سے پیدا کیا اور ہم نے تمہارے شعوب و قبائل بنا دیئے تاکہ ایک دوسرے کو پہچان سکو بلاشبہ اللہ کے نزدیک تم میں عزت والا وہ ہے جو سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہے ، بلاشبہ اللہ سب کچھ جانتا اور باخبر ہے
اے لوگو ! ہم نے تم کو ایک ہی جنس سے پیدا کیا اور یہ شعوب و قبائل تعارف کیلئے ہیں 13 ۔ اس آیت نے فخر و مباہات کے سارے امتیاز مٹا دیئے اور اونچ نیچ کے سارے نظریوں پر پانی پھیر دیا پھر یہ سب کچھ بین کرنے کے بعد آخری تعلیم یہ دی جس میں گزشتہ ساری آیتوں کا خلاصہ بیان کردیا اور ان ساری بیماریوں کا واحد علاج بتا دیا کہ اگر تم غورو فکر کرو تو یہ جو تقسیمات تم نے اختیار کی ہیں ان کی آخر کوئی حقیقت بھی ہے ؟ یہ تو وہی بات ہوئی کہ مراثی سے کسی نے دریافت کیا کہ ” دادا “ آپ بتا سکتے ہیں کہ آدم کون تھا ؟ ” دادا “ نے برجستہ جواب دیا کہ حضور جاں بخشی ہو تو عرض کروں اس سے کہا گیا کہ ہاں ! بےفکر ہو کر بیان کرو اس نے پھر کو رنش بجا لاتے ہوئے عرض کیا کہ حضور وہ مراثی تھا بڑے صاحب ہکا بکا رہ گئے اور پھر دریافت کیا کہ ” اے دادا “ جی حضور ! فرمایا اس کی دلیل کیا ہے ؟ دادا نے پھر کو رنش بجا لاتے ہوئے عرض کیا کہ حضور دلیل یہی ہے کہ میں بھی ایک حلال زادہ ہوں اور دوسرے لفظوں میں آدم زادہ بھی۔ پھر جب مراثی ہوں اور اگر آدم مراثی نہ ہو تو میرے حلال زادہ ہونے کی کوئی صورت ؟ فرمایا اے لوگو ! تم سب جو جنس انسانی سے تعلق رکھتے ہو تو میں نے تم کو ایک ہی مرد اور عورت جو دونوں ایک ہی جنس کی دو اصناف تھیں سے پیدا کیا اور تم کو ان شعوب و قبائل میں تقسیم کیا ہے تو وہ محض پہچان اور شناخت کی خاطر ایسا کیا ہ کے تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچاننے اور شناخت کرنے میں کسی مشکل کا شکار نہ ہو جائو اور اس پہچان کے لحاظ سے آگے ان شعوب و قبائل کی کوئی حقیقت نہیں ہے تم میں سے اللہ تعالیٰ کے نزدیک متقی و پرہیز گار وہ ہے جو تم میں اعمال و کردار اور اخلاق کے لحاظ سے اچھا ہے اگر تمہاری آپس کی پہچان کی ضرورت نہ ہوتی تو اللہ تعالیٰ رب ذوالجلال والا کرام کے لیے تو ان شعوب و قبائل کی تقسیم اور اس طرح کی پہچان کی کوئی ضرورت نہیں اس کی پہچان تو ایک ہی علامت سے واضح ہوجائے گی او اس پر کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے وہ علم والا ، خبر رکھنے والا ہے اور اس نے سارا نظام محض تمہاری پہچان اور شناخت کے لیے مقرر کیا ہے تاکہ تم کو ایک دوسرے کو پہچاننے میں اور تعارف کرنے میں کسی مشکل کا سامنا نہ ہو۔ کتنی آسان شناخت ہے کہ بعض کے دائیں ہاتھ میں اعمال نامہ دیا جائے گا اور یہ ان کی شناخت ہے کہ بحمد اللہ یہ لوگ جنتی ہیں اور جن کے بائیں ہاتھ میں اعمال نامہ ہوگا وہ شامت کے مارے دوزخ کے مستحق ٹھہریں گے اور اس یکبارگی عمل میں آخر کتنا وقت لگے گا ؟ اس طرح ساری بات اس پر بھی اور اس کے دوسرے ہم جنسوں پر بھی واضح ہوجائے گی کہ کون کیا ہے اور کیا نہیں ؟ قرآن کریم کے انداز فکر پر بھی آپ غور کریں کہ وہ کتنا گہرا اور عمیق ہے کہ جس بات کا تعلق صرف ہل ایمان ہی سے نہ تھا اس کی نسبت بھی اس نے ایمن والوں سے ہٹا کر تمام انسانوں کی طرف پھیر دی ہے اور جہاں وہ (یا ایھا الدین امنوا) سے خطاب کرتا چلا آرہا ہے وہاں اس نے فوراً خطاب کا رخ سارے انسانوں کی طرف پھیر دیا ہے تاکہ کسی کو اس معاملہ میں ابہام نہ رہے کہ عام انسانوں کی ذمہ داری اس نے فقط مسلمانوں پر کیسے ڈال دی لاریب یہ کلام الٰہی کا زندہ جاوید معجزہ ہے کہ وہ شک اور اعتراض کو قبل از وقت ہی معدوم کردیتا ہے اور یہی بات اس نے اس جگہ کی ہے۔
Top