Urwatul-Wusqaa - Al-Maaida : 102
قَدْ سَاَلَهَا قَوْمٌ مِّنْ قَبْلِكُمْ ثُمَّ اَصْبَحُوْا بِهَا كٰفِرِیْنَ
قَدْ سَاَلَهَا : اس کے متعلق پوچھا قَوْمٌ : ایک قوم مِّنْ قَبْلِكُمْ : تم سے قبل ثُمَّ : پھر اَصْبَحُوْا : وہ ہوگئے بِهَا : اس سے كٰفِرِيْنَ : انکار کرنے والے (منکر)
دیکھو یہ واقعہ ہے کہ تم سے پہلے ایک گروہ نے ایسی ہی باتیں پوچھی تھیں پھر نتیجہ یہ نکلا کہ وہ منکر ہو گئے
بےسوچے سمجھے سوال کرنے والے تم سے پہلے بھی ایسے سوال کرچکے ان کا نتیجہ کیا ہوا ؟ : 236: تم سے پہلے بھی کچھ لوگوں نے اس طرح کی پوچھ پاچھ کی تھی پھر ان کی اس پوچھ پاچھ کا نتیجہ کیا نکلا ؟ جو احکام ان کو دیئے گئے تھے ان کا حق انہوں نے ادا نہ کیا اور جو واقعات بیان کئے گئے ان سے وہ بالکل متاثر نہ ہوئے۔ ” تم سے پہلے ایک گروہ نے ایسی ہی باتیں پوچھی تھیں۔ “ یہ گروہ کونسا گروہ ہے ؟ مفسرین نے اس گروہ سے مراد بنی اسرائیل ہی مراد لی ہے اور یہی صحیح بھی ہے اسلئے کہ سابق انبیاء کرام کی امتوں میں وہی کھود کھود کر اور کرید کرید کر سب سے زیادہ سوال کرنے کے عادی ہوچکے ہیں۔ ان کے اس طرح سوال در سوال کرنے کا ذکر پیچھے سورة البقرہ میں تفصیل کے ساتھ گزرچکا ہے۔ انہوں نے موسیٰ (علیہ السلام) پر سوال کئے جو ان کے حق میں مفید ہونے کی بجائے نقصان دہ ثابت ہوئے۔ تفصیل کے لئے تفسیر عروۃ الوثقیٰ جلد اول تفسیر سورة البقرہ کی آیات 67 تا 73 ملاحظہ کریں اور البقرہ کی آیت 108 میں ایسے سوالوں کی ممانعت کے متعلق بیان گزر چکا ہے۔
Top