Urwatul-Wusqaa - Al-Maaida : 119
قَالَ اللّٰهُ هٰذَا یَوْمُ یَنْفَعُ الصّٰدِقِیْنَ صِدْقُهُمْ١ؕ لَهُمْ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًا١ؕ رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ١ؕ ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ
قَالَ : فرمایا اللّٰهُ : اللہ هٰذَا : یہ يَوْمُ : دن يَنْفَعُ : نفع دے گا الصّٰدِقِيْنَ : سچے صِدْقُهُمْ : ان کا سچ لَهُمْ : ان کے لیے جَنّٰتٌ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِهَا : ان کے نیچے الْاَنْھٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے وہ فِيْهَآ : ان میں اَبَدًا : ہمیشہ رَضِيَ : راضی ہوا اللّٰهُ : اللہ عَنْهُمْ : ان سے وَرَضُوْا : اور وہ راضی ہوئے عَنْهُ : اس سے ذٰلِكَ : یہ الْفَوْزُ : کامیابی الْعَظِيْمُ : بڑی
اللہ فرمائے گا آج وہ دن ہے کہ سچے انسانوں کو ان کی سچائی کام آئے گی اور ان کے لیے جنتیں ہیں جن کے تلے نہریں بہہ رہی ہیں وہ ہمیشہ ان میں رہنے والے ہیں ، اللہ ان سے رضا مند ہوا اور وہ اللہ سے رضا مند ہوئے ، یہ سب سے بڑی کامیابی ہے
عیسیٰ (علیہ السلام) کی دبے لفظوں کی گئی اپیل کا جواب پوری وضاحت کے ساتھ : 269: عیسیٰ (علیہ السلام) نے جو دبے لفظوں اپیل کی تھی اس کا انداز بھی بڑا پیارا تھا اللہ تعالیٰ نے جواب بھی اس پیار کے ساتھ دیا جو رب العزت کو اپنے نیک بندوں کے ساتھ ہوتا ہے ان کی اپیل کا واضح الفاظ میں جواب دیا اور فرمایا ” آج وہ دن ہے کہ سچے انسانوں کو ان کی سچائی ہی کام آئے گی۔ “ ” ہٰذَا یَوْمُ یَنْفَعُ الصّٰدِقِیْنَ صِدْقُهُمْ 1ؕ“ اس جملہ کو بار بار پڑھو اور ان الفاظ پر گہری نظر ڈالو ” آج وہ دن ہے کہ سچے انسانوں کو ان کی سچائی ہی کام آئے گی “ اور سچا بننے میں جتنی کوشش کرسکتے ہو کرلو اور ’۔ جھوٹ بول کر جان بچانا فرض ہے “ کے فتو وں پر بالکل کان نہ دھرو ۔ یاد رکھو کہ سچ بول کر جان دینا جھوٹ بول کر جان بچانے سے ہزار درجہ بہتر ہے۔ اس جھوٹ بول کر بچائی ہوئی جان کو کب تک بچاؤ گے۔ اس کو دینا نہ دینا تمہارے اختیار کی بات نہیں یہ دینے والا خود ہی لے جائے گا۔ پھر یہ سچ پر چلی گئی تو سمجھ لو کہ تم خوش قسمت انسان ہو۔ اس لئے کہ وہ دن یقیناً آنے والا ہے کہ جس دن ” سچے انسانوں کو ان کی سچائی ہی کام آئے گی۔ “ یاد رکھو کہ سچ بولنے والے ہی وہ لوگ ہیں کہ ” ان کے لئے جنتیں ہیں جن کے تلے نہریں بہہ رہی ہیں وہ ہمیشہ ان میں رہنے والے ہیں “ اور اس جگہ سے نہ یہ نکلیں گے اور نہ ہی نکالے جائیں گے۔ ” اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے رضامند ہوئے۔ “ اور اس چیز نے ان کو سچا بنا دیا ہے اور یہی سچائی ان کے کام آئی ” اور یہی سب سے بڑی کامیابی ہے ۔ “ کہ انسان جھوٹ سے بھاگ کر سچائی اختیار کرلے۔
Top