Urwatul-Wusqaa - Al-Maaida : 120
لِلّٰهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا فِیْهِنَّ١ؕ وَ هُوَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ۠   ۧ
لِلّٰهِ : اللہ کے لیے مُلْكُ : بادشاہت السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَ : اور مَا : جو فِيْهِنَّ : ان کے درمیان وَهُوَ : اور وہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے قَدِيْرٌ : قدرت والا۔ قادر
آسمانوں کی اور زمین کی اور ان میں جو کچھ ہے سب کی بادشاہی اللہ ہی کے لیے ہے ، اس کی قدرت سے کوئی چیز باہر نہیں ہے
اللہ تعالیٰ آسمان و زمین کی ہرچیز کا بلا شرکت غیرے واحد مالک ہے : 270: امام رازی (رح) نے اس جگہ ایک سوال اٹھا کر خود ہی جواب دیا کہ ” ساری مخلوقات اپنے مسخر ہونے کے اعتبار سے خالق کی قضا وقدرت کے آگے ایسی ہیں کہ جیسے ان میں جمادار کی طرح نہ کوئی قوت ہے اور نہ بہائم کی طرح عقل ہے اللہ کی قدرت کے سامنے وہ گویا بےقدرت اور اللہ کے علم کے سامنے وہ گویا لا علم ہے۔ (کبیر) اور یہی آخر آیت گویا اس سورة کریم کے سر پر زریں تاج ہے ۔ یہی سارے شبہات کا ازلہ اور ساری گمراہیوں کا رد ہے اور سب حقائق کا حاصل اور نچوڑ اس میں بیان فرما دیا گیا ہے۔ فرمایا زمین و آسمان اور ان میں خاکی ، نوری ، ناری ، بےجان اور جاندار ، بےشعور اور با شعور جو کچھ بھی ہے سب کا سب اللہ وحدہ لا شریک لہ ، کی ملکیت ہے اس کے سوا کوئی ” اللہ “ نہیں اور اس کی الوہیت میں کوئی شریک نہیں اور یہ بھی کہ کوئی اس کا بیٹا نہیں۔ اپنے اختیار کی کوئی چیز اس نے کسی دوسرے کے اختیار میں نہیں دی ۔ زندگی اور موت اس کے ہاتھ میں ہے ۔ اندھوں کو بینا کرنا اس کا کام ہے ۔ کوڑھیوں کا چنگا کرنا اسکے اختیار میں ہے ۔ سارے غیبوں کا وہ اکیلا جاننے والا ہے۔ کون کس حال میں ہے وہی جانتا ہے ۔ دکھ سکھ اور نفع ونقصان اسی کی طرف سے ہے۔ وہ سارے طاقتوروں سے زیادہ طاقتور ہے ۔ وہ بات کا بڑا پکا اور وعدوں کا بڑا پابند ہے ۔ وہ ہرچیز کا خود خالق ہے اور اس کا کوئی خالق نہیں۔ وہ ساری کائنات کا اکیلا منتظم ہے اور اس کے انتطام میں کوئی اس کا شریک نہیں۔ وہ ہرچیز کا خود نگہبان ہے ، وہ کبھی سوتا نہیں ، اونگھتا نہیں۔ ساری مخلوق خواہ نبی و رسول ہوں یا کوئی ولی اللہ ، کوئی پیروبزرگ ہو یا شاہ و گدا ہر ایک اس کا محتاج ہے اور وہ کسی کا محتاج نہیں۔ سب اس کے بندے اور اس کے حکم کے پابند ہیں اور ہرچیز اس کے قبضہ قدرت میں ہے ۔ سبحان اللہ و بحمد سبحان اللہ العظیم۔
Top