Urwatul-Wusqaa - Al-Maaida : 47
وَ لْیَحْكُمْ اَهْلُ الْاِنْجِیْلِ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ فِیْهِ١ؕ وَ مَنْ لَّمْ یَحْكُمْ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ
وَلْيَحْكُمْ : اور فیصلہ کریں اَهْلُ الْاِنْجِيْلِ : انجیل والے بِمَآ : اس کے ساتھ جو اَنْزَلَ : نازل کیا اللّٰهُ : اللہ فِيْهِ : اس میں وَمَنْ : اور جو لَّمْ يَحْكُمْ : فیصلہ نہیں کرتا بِمَآ : اس کے مطابق جو اَنْزَلَ : نازل کیا اللّٰهُ : اللہ فَاُولٰٓئِكَ : تو یہی لوگ هُمُ : وہ الْفٰسِقُوْنَ : فاسق (نافرمان)
اور چاہیے کہ انجیل والے اس کے مطابق حکم دیں جو کچھ انجیل میں اللہ نے نازل کیا ہے اور جو کوئی اللہ کی نازل کی ہوئی کتاب کے مطابق حکم نہ دے گا تو ایسے ہی لوگ ہیں جو فاسق ہیں
140: جن لوگوں کو یہ دعویٰ ہے کہ انجیل اللہ کی کتاب ہے ان کا فرض ہے کہ وہ اس انجیل کی تلاش کریں جو سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) پر نازل ہوئی اور ان کا مذہبی فریضہ ہے کہ اس کے مطابق عمل بھی کریں۔ ہاں اگر اس وقت وہ اصل انجیل کو تلاش نہ کرسکیں کہ وہ کہاں ہے تو کم از کم اس وقت ان کا یہ فرض تو ہے کہ جو حصہ قرآن کریم میں محفوظ ہے اس کو تو تسلیم کرلیں اور اس کے مطابق عمل کر کے قرآن کریم کے احسان مند ہوں کہ اس نے ان کی اصل انجیل کا کتنا حصہ محفوظ کر رکھا ہے جس کو وہ ایک مدت سے کھو چکے تھے۔ ظاہر ہے کہ زیر نظر آیت کا خاص تعلق اہل انجیل ہی سے ہے اور مسیحیوں ہی کو حکم مل رہا ہے کہ جب دعویٰ انجیل کے ماننے کا ہے تو عمل بھی اسی کتاب الٰہی کے مطابق وماتحت ہونا چاہئے اور جو مسیحی آج انجیل کے مطابق عمل کرنا چاہیں گے یقینا ان کو قرآن کریم ہی کا ممنون احسان ہونا ہوگا کیونکہ اس کے علاوہ وہ انجیل کا آج کہیں بھی دنیا میں نام ونشان نہیں دکھا سکتے الایہ کہ وہ رواجاً انجیل کا نام لیتے رہیں جب کہ ان کو اس حقیقت کا علم ہی نہیں ہو کہ کوئی انجیل نام کی شے دنیا میں موجود بھی ہے یا نہیں۔
Top