Urwatul-Wusqaa - Al-Maaida : 56
وَ مَنْ یَّتَوَلَّ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فَاِنَّ حِزْبَ اللّٰهِ هُمُ الْغٰلِبُوْنَ۠   ۧ
وَمَنْ : اور جو يَّتَوَلَّ : دوست رکھتے ہیں اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول وَ : اور الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے) فَاِنَّ : تو بیشک حِزْبَ اللّٰهِ : اللہ کی جماعت هُمُ : وہ الْغٰلِبُوْنَ : غالب (جمع)
اور جس کسی نے اللہ کو ، اس کے رسول کو اور ایمان والوں کو اپنا رفیق و مددگار بنایا تو بلاشبہ اللہ ہی کا گروہ غالب رہنے والا گروہ ہے
اللہ اور اس کے رسول اور ایمان والوں کو اپنا رفیق و مددگار بنانے والے ہی حزب اللہ ہیں : 163: مطلب یہ ہے کہ جو اللہ اور اس کے رسول اور ایمان والوں کو اپنا رفیق و مددگار بنانے والے ہیں وہی دراصل اللہ کی جماعت ہیں اور اللہ ہی کی جماعت ہے جو غالب آنے والی ہے اور اس جماعت کو حقیقت میں ” حزب اللہ “ کا نام دیا گیا ہے اور ظاہر ہے کہ صرف ” حزب اللہ “ نام رکھ لینے سے اللہ کی جماعت نہیں ہوجاتی اگر کسی اندھے کا نام نور عالم ہو تو ظاہر ہے کہ نام رکھنے سے وہ عالم کا نور نہیں ہوجائے گا بلکہ اندھے کا اندھا ہی رہے گا۔ اوپر فرمایا تھا کہ جو لوگ یہود و نصاریٰ کو اپنا دوست بنا رہے ہیں وہ ایک دن اپنے کئے پر پچھتائیں گے۔ ان کے اعمال ضبط کر لئے جائیں گے اور وہ نامراد و ناکام ہوں گے اور اس آیت میں اللہ کے رسول ﷺ اور ایمان والوں کو دوست بنانے والوں کے روشن انجام کو واضح فرما دیا اور ان کو حزب اللہ کے لقب سے ملقب کر کے یہ اشارہ فرما دیا کہ یہ منافقین جو یہود ونصاریٰ کو اپنا دوست بنا رہے ہیں وہ حزب ال شیطان ہیں اور شیطان کا مکر ضعیف اور بودا ہے اس لئے ان کی ناکامی و نامرادی ان کی تعمیر ہی کے اندر موجود ہے جو ان کے کردار سے واضح ہو رہی ہے۔
Top