Urwatul-Wusqaa - Al-Maaida : 59
قُلْ یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ هَلْ تَنْقِمُوْنَ مِنَّاۤ اِلَّاۤ اَنْ اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْنَا وَ مَاۤ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلُ١ۙ وَ اَنَّ اَكْثَرَكُمْ فٰسِقُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں يٰٓاَهْلَ الْكِتٰبِ : اے اہل کتاب هَلْ تَنْقِمُوْنَ : کیا ضد رکھتے ہو مِنَّآ : ہم سے اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ اٰمَنَّا : ہم سے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَمَآ : اور جو اُنْزِلَ : نازل کیا گیا اِلَيْنَا : ہماری طرف وَمَآ : اور جو اُنْزِلَ : نازل کیا گیا مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَاَنَّ : اور یہ کہ اَكْثَرَكُمْ : تم میں اکثر فٰسِقُوْنَ : نافرمان
تم کہو کہ اے اہل کتاب ! کیا تم اس چیز کا انتقام لینا چاہتے ہو کہ ہم اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور اس سچائی پر جو ہم پر نازل ہوئی اور جو ہم سے پہلے نازل ہوچکی ہے ؟ اور تم میں اکثر آدمی نافرمان ہوگئے ہیں
اہل کتاب سے دریافت کرنے کا حکم کہ وہ اہل اسلام سے کس بات کا انتقام چاہتے ہیں : 166: نقم کہتے ہیں ناپسند کرنے اور مکروہ ومعیوب سمجھنے کو اس سے ” انقم “ ہے جس کے معنی ہیں انتقام لینا اور نہایہ میں ہے کہ ” اس قدر برا سمجھا کہ اس پر غضبناک ہوگیا ” پیچھے اہل کتاب کے استہزاء و مذاق کا ذکر تھا اب بتایا جا رہا ہے کہ ان کا ستہزاء اور مزاق کیوں ہے ؟ ظاہر ہے کہ یہ اس دشمنی کی وجہ سے ہے جو ان کو بانی اسلام محمد رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ورثہ میں ملی ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ نبوت کا تعلق بنی اسماعیل سے آخر کیوں ؟ یہ بنی اسرائیل کے گھر کی چیز ہے اور پیغمبر اسلام کا تعلق بنی اسماعیل سے ہے اور یہی وہ بنیادی دشمنی ہے جو ان کی گھٹی میں پلائی گئی ہے اور آج بھی ایسی دشمنیوں کی کوئی کمی نہیں ہے نام اگرچہ بدل چکے ہوں لیکن حقیقت آج بھی اس حال پر قائم ہے دیہات سے لے کر بڑے بڑے شہروں تک جاہلوں سے لے کر بڑے بڑے علم کے ٹھیکے داروں تک بی ڈی سے لے کر ایم پی اے اور ایم این اے تک اس طرح کی خاندانی دشمنیاں موجود ہیں اور ایک دوسرے پر وہ طعن وتشنیع کی جاتی ہے کہ الامان والحفیظ۔ مختصر یہ کہ اہل کتاب سے کہا جا رہا ہے کہ اپنی دشمنی کا سبب ذرا کھل کر تو بتاؤ کہ وہ کیا ہے آخر تم کو ہم سے بیزاری کیا ہے ؟ چور ہم نہیں ۔ جھوٹ ہم نہیں بولتے۔ کسی پر ظلم وتعدی ہم نہیں کرتے۔ کسی کے دین کی توہین ہمارا شیوہ نہیں پھر اس غصہ کی آخر وجہ کیا ہے ؟ ہاں ! ہم میں یہ چیز ہے کہ ہم اللہ کو ایک سمجھتے ہیں اس کی ذات وصفات میں کسی کو شریک نہیں سمجھتے اس نے جو کتاب ہم پر نازل کی ہے اس پر ہمارا ایمان ہے اور اس نے جو کتابیں ہم سے پہلے دوسرے انبیاء کرام پر نازل کی تھیں ان سب پر بھی ہمارا ایمان ہے جس طرح ہم ابراہیم اور موسیٰ (علیہم السلام) کو نبی و رسول مانتے ہیں اسی طرح ہم محمد رسول اللہ ﷺ کو اللہ کا رسول مانتے ہیں ۔ ہاں اتنی بات مزید ہے کہ ہم محمد رسول اللہ ﷺ کو خاتم المرسلین بھی مانتے ہیں کہ آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی و رسول آنے والا نہیں اور یہ بھی کہ آپ ﷺ کی رسالت کا فۃ للناس کیلئے ہے۔ اگر انہیں باتوں کی وجہ سے تم ہم کو برا سمجھتے ہو اور یہی وجہ ہے تمہارے بغض وعناد کی تو پھر تم خود ہی انصاف کرو کہ خطا کس کی ہے ہماری یا تمہاری ؟ ہاں ! جو لوگ خود راستباز نہ ہوں ان کو راستباز ایک آنکھ نہیں بھاتے ۔ جو لوگ خود اللہ کے فرمانبردار نہ ہوں وہ دوسروں کو اللہ کی فرمانبرداری میں دیکھ کر جل بھن جاتے ہیں ۔ جو لوگ خود فساد کے عا دی ہوچکے ہوں ان کو امن و آتشی کا درس دینے والے کبھی اچھے نہیں لگتے۔ جو خود ناپاک ہوں ان کو یقیناً پا کبازوں پر غصہ آتا ہے۔ اگر بات ایسی ہی ہے تو یہ ہماری مجبوری ہے کہ ہم تمہاری طرح نافرمان اور جھوٹے نہیں ہو سکتے تم اپنا کام کرو اور ہم کو ہمارا کام کرنے دو فیصلے کا دن دور نہیں جس کے بظاہر تم بھی قائل ہو۔
Top