Urwatul-Wusqaa - Al-Maaida : 70
لَقَدْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ وَ اَرْسَلْنَاۤ اِلَیْهِمْ رُسُلًا١ؕ كُلَّمَا جَآءَهُمْ رَسُوْلٌۢ بِمَا لَا تَهْوٰۤى اَنْفُسُهُمْ١ۙ فَرِیْقًا كَذَّبُوْا وَ فَرِیْقًا یَّقْتُلُوْنَۗ
لَقَدْ : بیشک اَخَذْنَا : ہم نے لیا مِيْثَاقَ : پختہ عہد بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل وَاَرْسَلْنَآ : اور ہم نے بھیجے اِلَيْهِمْ : ان کی طرف رُسُلًا : رسول (جمع) كُلَّمَا : جب بھی جَآءَهُمْ : آیا ان کے پاس رَسُوْلٌ : کوئی رسول بِمَا : اس کے ساتھ جو لَا تَهْوٰٓى : نہ چاہتے تھے اَنْفُسُهُمْ : ان کے دل فَرِيْقًا : ایک فریق كَذَّبُوْا : جھٹلایا وَفَرِيْقًا : اور ایک فریق يَّقْتُلُوْنَ : قتل کر ڈالتے
ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا تھا اور ان کی طرف رسول بھیجے مگر جب کبھی کوئی رسول ان کے پاس ایسا حکم لے کر آیا جو ان کی نفسانی خواہشوں کے خلاف تھا تو انہوں نے ان میں سے بعض کو جھٹلایا اور بعض کو قتل کیا
یہود کی یہ گمراہی کہ وہ انبیاء کرام کو جھٹلانے اور ان کو قتل کرنے میں چھوٹ تھے : 186: بنی اسرائیل کی ان زیادتیوں اور نافرمانیوں سے قرآن کریم کے صفحات کے صفحات بھرے پڑے ہیں خصوصاً سورة البقرہ انہی داستانوں کا دوسرا نام ہے آل عمران اور النساء میں بھی ان کا ذکر ہوچکا ہے اور اس سورة المائدہ میں جگہ جگہ ان کا بیان ہے۔ زیر نظر آیت کے الفاظ سورة البقرہ کی آیت 61 اور آیت 87 میں بیان ہوچکے اس لئے تفصیل کیلئے عروہ الو ثقیٰ جلد اول تفسیر البقرہ کی مذکورہ آیات ملاحظہ فرمالیں اس جگہ ہم چاہتے ہیں کہ ان کی اس طرح کی زیادتیوں ، نافرنانیوں اور قتل انبیاء کا ذکر جو خود ان کی آسمانی کتابوں یعنی تورات و انجلر میں پایا جاتا ہے اس کا مختصر بیان کردیا جائے تاکہ قارئین کو معلوم ہوجائے کہ قرآن کریم نے جو انداز بیان اختیار فرمایا ہے ۔ وہ کتنے محتاط الفاظ میں ہے اور یہ بھی کہ جو اپنے مخالفین کے اتنے محتاط الفاظ بیان کرتا ہے وہ اپنے مخاطبین سے کس طرح کے اخلاق کا مطالبہ کرتا ہے اور آج ہم آپس میں ایک دوسرے کو کس انداز میں مخاطب کرتے ہیں پھر عوام تو عوام ان خواص ہی کا کیا حال ہے جو مذہب کے پیشوا ، راہنما اور علماء و مشائخ اور صلحاء واتقیاء جیسے ناموں سے یاد کئے جاتے ہیں خصوصاً وہ جو ہمارے موجودہ دور میں بنفس نفیس موجود ہیں اور اسی طرح ہمارے سیاسی راہنماؤں کا کیا حال ہے جو ایم پی اے ۔ ایم این اے۔ گورنر۔ وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم کے ناموں سے مخاطب کئے جاتے ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ وفاق کے سینیٹر اور ملک کے صدر جیسے مبارک ناموں سے یاد کئے جاتے ہیں ۔ اب تورات وانا جیل کے صفحات کو کھولو اور چند مقامات کو دیکھ لو اور ممکن ہو تو عبرت حاصل کرو۔ ” وہ نافرمان ہو کر تجھ سے باغی ہوئے اور انہوں نے تیری شریعت کو پیٹھ پیچھے پھینکا اور تیرے نبیوں کو جو ان کے خلاف گواہی دیتے تھے تاکہ ان کو تیری طرف پھرا لائیں قتل کیا اور انہوں نے غصہ دلانے کے بڑے بڑے کام کئے۔ (نحمیاہ 9 : 27) ” تم مجھ سے کیوں حجت کرو گے ؟ تم سب نے مجھ سے بغاوت کی ہے خداوند فرماتا ہے میں نے بےفائدہ تمہارے بیٹوں کو پیٹا۔ وہ تربیت پذیر نہ ہوئے۔ تمہاری ہی تلوار پھاڑنے والے شیر ببر کی طرح تمہارے نبیوں کو کھا گئی۔ اے اس پشت کے لوگوں ! خداوند کے کلام کا لحاظ کرو۔ “ (یرمیاہ 2 : 30 ، 31) ” کہتے ہیں کہ اگر کوئی مرد اپنی بیوی کو طلاق دے دے اور وہ اس کے ہاں سے جا کر کسی دوسرے مرد کی ہوجائے تو کیا وہ پہلا پھر اس کے پاس جائے گا ؟ کیا وہ زمین نہایت ناپاک نہ ہوگی ؟ لیکن تو نے بہت سے یاروں کے ساتھ بدکاری کی ہے کیا اب بھی میری طرف پھرے گی ؟ تو راہ میں ان کے لئے اس طرح بیٹھی جس طرح بیابان میں عرب۔ تو نے اپنی بدکاری اور شرارت سے زمین کو ناپاک کیا۔ “ (یرمیاہ 3 : 1 ، 2) ” اے ریا کار فقیہو اور فریسیو تم پر افسوس ! کیا تم بیواؤں کے گھروں کو دبا بیٹھتے ہو اور دکھاوے کیلئے نماز کو طول دیتے ہو۔ تمہیں زیادہ سزا ہوگی۔ “ ” اے ریا کار فقیہو اور فریسیو تم پر افسوس ! کہ ایک مرید کرنے کے لئے تری اور خشکی کا دورہ کرتے ہو اور جب وہ مرید ہو چکتا ہے تو اسے اپنے سے دونا جہنم کا فرزند بنا دیتے ہو۔ “ (متی 23 : 114 ، 15) ” اے ریا کار فقیہو اور فریسیو تم پر افسوس ! کہ پودینہ اور سونف اور زیرہ پر دہ ی کی دیتے ہو تم نے شریعت کی زیادہ بھاری باتوں یعنی انصاف اور رحم اور ایمان کو چھوڑ دیا ہے۔ لازم تھا کہ یہ بھی کرتے اور وہ بھی نہ چھوڑتے۔ اے اندھے راہ بنانے والو ! مچھر کو چھانتے ہو اور اونٹ کو نگل جاتے ہو۔ “ (متی 23 : 24) ” اے ریا کار فقیہو اور فریسیو تم پر افسوس ! کہ پیالے اور رکابی کو اوپر سے صاف کرتے ہو مگر وہ اندر لوٹ اور ناپرہیز گاری سے بھرے ہیں ۔ اے اندھے فریسی ! پہلے پیالے اور رکابی کو اندر سے صاف کرتا کہ اوطر سے بھی صاف ہوجائیں۔ “ (متی 23 : 26) ” اے ریاکار فقیہو اور فریسیو تم پر افسوس ! کہ تم سفیدی بھری ہوئی قبروں کی مانند ہو جو اوپر سے تو خوبصورت دکھائی دیتی ہے مگر اندر مردوں کی ہڈیوں اور ہر طرح کی نجاست سے بھری ہیں۔ اس طرح تم بھی ظاہر میں تو لوگوں کو راست باز دکھائی دیتے ہو مگر باطن میں ریا کاری اور بےدینی سے بھرے ہو۔ “ (متی 23 : 28) ” اے یروشلم ! اے یروشلم ! تو جو نبیوں کو قتل کرتا اور جو تیرے پاس بھیجے گئے ان کو سنگسار کرتا ہے ! کتنی بار میں نے چاہا کہ جس طرح مرغی اپنے بچوں کو پروں تلے جمع کرلیتی ہے اسی طرح میں بھی تیرے لڑکوں کو جمع کرلوں مگر تو نے نہ چاہا ! دیکھو تمہارا گھر تمہارے لیے ویران چھوڑا جاتا ہے۔ “ (متی 23 : 37 ، 38) ” اس نے کہا اے شرع کے عالمو ! تم پر بھی افسوس ! کہ تم ایسے بوجھ جن کو اٹھانا مشکل ہے آدمیوں پر لادتے ہو اور آپ ایک انگلی بھی ان بوجھوں کو نہیں لگاتے۔ تم پر افسوس ! کہ تم تو نبیوں کی قبروں کو بناتے ہو اور تمہارے باپ دادا نے ان کو قتل کیا تھا۔ پس تم گواہ ہو اور اپنے باپ دادا کے کاموں کو پسند کرتے ہو کیونکہ انہوں نے تو ان کو قتل کیا تھا اور تم ان پر قبریں بناتے ہو۔ اس لئے خدا کی حکمت نے کہا کہ میں نبیوں اور رسولوں کو ان کے پاس بھیجوں گی وہ ان میں سے بعض کو قتل کریں گے اور بعض کو ستائیں گے تاکہ سب نبیوں کے خون کی جو بنائے عالم سے بہایا گیا اس زمانہ کے لوگوں سے باز پر س کی جائے۔ “ (لوقا 11 : 46 ، 51) ” اے گردن کشو اور دل اور کان کے نامختونو ! تم ہر وقت روح القدس کی مخالفت کرتے ہو جیسے تمہارے باپ دادا کرتے تھے ویسے ہی تم بھی کرتے ہو۔ نبیوں میں سے کس کو تمہارے باپ دادا نے نہیں ستایا ؟ انہوں نے تو اس راستباز کے آنے کی خوش خبری دینے والوں کو قتل کیا اور اب تم اس کے پکڑوانے والے اور قاتل ہوئے۔ “ (اعمال 7 : 51 ، 53) نمونہ کیلئے اتنے ہی بیانات کافی ہیں ورنہ تورات وانجیل تو ایسے بیانات سے بھری پڑی ہیں۔
Top