Urwatul-Wusqaa - Al-Maaida : 74
اَفَلَا یَتُوْبُوْنَ اِلَى اللّٰهِ وَ یَسْتَغْفِرُوْنَهٗ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
اَفَلَا يَتُوْبُوْنَ : پس وہ کیوں توبہ نہیں کرتے اِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف ( آگے) وَيَسْتَغْفِرُوْنَهٗ : اور اس سے بخشش مانگتے وَ : اور اللّٰهُ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : مہربان
انہیں کیا ہوگیا کہ اللہ کی طرف نہیں لوٹتے اور اس سے بخشش طلب نہیں کرتے حالانکہ وہ بخشنے والا ہے
وہ من گھڑت عقیدے سے باز آنے اور مغفرت طلب کرنے میں عار کیوں سمجھتے ہیں ؟ 194: عوام تو کالانعام ہوتے ہیں ان کو جس عقیدہ پر لگا دیا جائے وہ لگے ہی رہتے ہیں مطلب یہ ہے کہ جو عقیدہ انہوں نے باپ دادا سے پایا اس کو وہ چھوڑنے کیلئے کبھی تیار نہیں ہوتے اور نہ ہی اس کے حسن وقبح پر کبھی ان کی نظر جاتی ہے اسلئے کہ ان کے پاس علم نام کی کوئی شے موجود نہیں افسوس تو ان لوگوں پر ہے جن کو علماء اور مذہبی راہنماسمجھاجاتا ہے کہ وہ بھی ایسے غفور ورحیم خدا کے سامنے توبہ استغفار کر کے اسکی مغفرت ورحمت سے فائدہ نہیں اٹھاتے اور اپنے من گھڑت عقیدوں کی سچائی ثابت کرنے پر سارا زور خرچ کرتے ہیں اور ان کی سمجھ میں یہ بات کیوں نہیں آتی کہ بناوٹی چیز اصلی چیز سے مقابلہ نہیں کرسکتی خواہ اس کو کتنا ہی خوبصورت کیوں نہ بنا کر دکھا دیاجائے۔ پھر اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی چیز اور انسان کی بنائی ہوئی چیز کا آپس میں کیا مقابلہ ؟ دین کی وہ باتیں جو اللہ تعالیٰ کے رسول نے بتائیں وہ اللہ کی عطا کردہ ہیں اور انسانوں کے لئے انہیں میں بھلائی ہے۔ مسیح (علیہ السلام) بھی انہی باتوں کی طرف دعوت دیتے رہے اور اللہ تعالیٰ سے اپنے لئے اور پوری قوم کے لئے مغفرت طلب کرتے رہے تم اس میں عار کیوں محسوس کرتے ہو ؟
Top