Urwatul-Wusqaa - Al-Maaida : 81
وَ لَوْ كَانُوْا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ النَّبِیِّ وَ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْهِ مَا اتَّخَذُوْهُمْ اَوْلِیَآءَ وَ لٰكِنَّ كَثِیْرًا مِّنْهُمْ فٰسِقُوْنَ
وَلَوْ : اور اگر كَانُوْا يُؤْمِنُوْنَ : وہ ایمان لائے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَالنَّبِيِّ : اور رسول وَمَآ : اور جو اُنْزِلَ : نازل کیا گیا اِلَيْهِ : اس کی طرف مَا : نہ اتَّخَذُوْهُمْ : انہیں بناتے اَوْلِيَآءَ : دوست وَلٰكِنَّ : اور لیکن كَثِيْرًا : اکثر مِّنْهُمْ : ان سے فٰسِقُوْنَ : نافرمان
اور اگر یہ لوگ اللہ پر اور اللہ کے نبی پر اور جو کتاب اس پر نازل ہوئی ہے اس پر ایمان رکھنے والے ہوتے تو کبھی مشرکوں کو مددگار و رفیق نہ بناتے لیکن ان میں زیادہ تر ایسے ہیں جو سچائی کی حدود سے باہر ہوگئے ہیں
بنی اسرائیل اگر موسیٰ (علیہ السلام) اور تورات پر ایمان رکھتے تو کفار کو مدگار کیوں بناتے ؟ 203: زیر نظر آیت میں ” اللہ کے نبی “ سے مراد موسیٰ (علیہ السلام) ہیں اور ” جو چیز ان پر اتاری گئی “ سے مراد تورات ہے کیونکہ تورات ہی موسیٰ (علیہ السلام) پر نازل ہوئی تھی۔ مطلب کیا ہوا ؟ یہ کہ اگر وہ لوگ ” اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانے کے دعویٰ میں سچے ہوتے تو مشرکوں کو اپنا دوست اور ہم راز کیوں بناتے ؟ ان کے سامنے دعوت پیش کرنے کا حق تو تھا لیکن اسلام کے خلاف ان کے ساتھ مل کر سازش کرنے کا حق ان کو کس طرح حاصل ہوگیا ؟ سازش کرنا تو سازشیوں کا کام ہے اللہ کا رسول اور اللہ کی کتاب تو کسی کے خلاف بھی سازش کرنے کو جائز نہیں بتاتی۔ اس لئے ” اگر یہ لوگ اللہ اور اللہ کے نبی موسیٰ (علیہ السلام) پر اور جو کتاب اس پر نازم ہوئی یعنی تورات اس پر ایمان رکھنے والے ہوتے تو کبھی مشرکوں کے مددگار نہیں ہو سکتے تھے اور نہ ہی ان کو رفیق و دوست بنا سکتے تھے۔ “ اگر اس وقت کے اہل کتاب کے ساتھ ملنے میں حق بجانب نہیں تھے تو وہ اہل کتاب جن پر قرآن کریم جیسی روشنی اور کتاب ہدایت نازل ہوئی ان کو اپنے وقت کے مشرکوں یعنی اہل کتاب کے ساتھ دوستی کا حق کس طرح مل گیا ؟ کیا قرآنی ہدایت ابدی نہیں ؟ کیا ان کا نزل وقتی تھا ؟ قرآن کریم جس بیماری سے اہل کتاب یہود و نصاریٰ کو منع کرتا ہے کیا خود اس بیماری کو بیماری کی بجائے صحت قرار دے گا ؟ ہرگز نہیں اس کی تعلیمات ابدی ہیں اور رہتی دنیا تک رہیں گی۔ وہ وہی کہتا ہے جو خود کرتا ہے اور وہی کرتا ہے جو کہتا ہے اس کا کہنا اور کرنا دونوں کبھی متضاد نہیں ہو سکتے۔ وہ جن کاموں سے دوسروں کو منع کرتا ہے خود ان کے قریب بھی نہیں پھٹکتا۔ اس لئے قرآن کریم مشرکوں کو دعوت توحید تو دے سکتا ہے لیکن ان کے ساتھ شیرو شکر نہیں ہو سکتا۔ آج قوم مسلم نے وہ کام سنبھال لیا ہے جو اس وقت قوم یہود کر رہی تھی تو اس نے جس کام کے کرنے سے یہود کو منع کیا اس کے کرنے کا حکم وہ مسلمانوں کو کبھی نہیں دے سکتا۔
Top