Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Al-Maaida : 95
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْتُلُوا الصَّیْدَ وَ اَنْتُمْ حُرُمٌ١ؕ وَ مَنْ قَتَلَهٗ مِنْكُمْ مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآءٌ مِّثْلُ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ یَحْكُمُ بِهٖ ذَوَا عَدْلٍ مِّنْكُمْ هَدْیًۢا بٰلِغَ الْكَعْبَةِ اَوْ كَفَّارَةٌ طَعَامُ مَسٰكِیْنَ اَوْ عَدْلُ ذٰلِكَ صِیَامًا لِّیَذُوْقَ وَ بَالَ اَمْرِهٖ١ؕ عَفَا اللّٰهُ عَمَّا سَلَفَ١ؕ وَ مَنْ عَادَ فَیَنْتَقِمُ اللّٰهُ مِنْهُ١ؕ وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ ذُو انْتِقَامٍ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: ایمان والو
لَا تَقْتُلُوا
: نہ مارو
الصَّيْدَ
: شکار
وَاَنْتُمْ
: جبکہ تم
حُرُمٌ
: حالت احرام میں
وَمَنْ
: اور جو
قَتَلَهٗ
: اس کو مارے
مِنْكُمْ
: تم میں سے
مُّتَعَمِّدًا
: جان بوجھ کر
فَجَزَآءٌ
: تو بدلہ
مِّثْلُ
: برابر
مَا قَتَلَ
: جو وہ مارے
مِنَ النَّعَمِ
: مویشی سے
يَحْكُمُ
: فیصلہ کریں
بِهٖ
: اس کا
ذَوَا عَدْلٍ
: دو معتبر
مِّنْكُمْ
: تم سے
هَدْيًۢا
: نیاز
بٰلِغَ
: پہنچائے
الْكَعْبَةِ
: کعبہ
اَوْ كَفَّارَةٌ
: یا کفارہ
طَعَامُ
: کھانا
مَسٰكِيْنَ
: محتاج
اَوْ عَدْلُ
: یا برابر
ذٰلِكَ
: اس
صِيَامًا
: روزے
لِّيَذُوْقَ
: تاکہ چکھے
وَبَالَ اَمْرِهٖ
: اپنے کام (کیے)
عَفَا اللّٰهُ
: اللہ نے معاف کیا
عَمَّا
: اس سے جو
سَلَفَ
: پہلے ہوچکا
وَمَنْ
: اور جو
عَادَ
: پھر کرے
فَيَنْتَقِمُ اللّٰهُ
: تو اللہ بدلہ لے گا
مِنْهُ
: اس سے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
عَزِيْزٌ
: غالب
ذُو انْتِقَامٍ
: بدلہ لینے والا
اے مسلمانو ! جب تم احرام کی حالت میں ہو شکار کے جانور نہ مارو اور جو کوئی تم میں سے جان بوجھ کر مارڈالے تو چاہیے کہ اس کا بدلہ دے جیسے جانور کو مارا ہے اس کی مانند مویشی میں سے ایک جانور کعبہ پہنچا کر قربان کیا جائے اور مویشی کو تم میں سے دو منصف ٹھہرا دیں یا کفارہ دے (مویشی کی قیمت کا) مسکینوں کو کھانا کھلائے یا پھر مسکینوں کی گنتی کے برابر روزے رکھے تاکہ اپنے کیے کی جزا چکھ لے اس سے پہلے جو ہوچکا اللہ نے اس سے درگزر کیا لیکن جو کوئی پھر کرے گا تو اللہ اس سے بدلہ لے گا اور اللہ غالب آنے والا اور بدلہ لینے والا ہے
احرام کی حالت میں شکار کرنے کی ممانعت اور آزمائش کئے جانے کا بیان : 224: عرب کے بادیہ نشین جانوروں اور پرندوں کا شکار کر کے گزر اوقات کیا کرتے تھے اور ظاہر ہے کہ جس چیز پر گزار چل رہا ہو اس کو ترک کردینا اتنا آسان بھی نہیں تھا ۔ یہی وجہ ہے کہ پچھلی آیت میں فرمایا کہ ” ہم تمہاری آزمائش کریں گے۔ “ وہ آزمائش کیا تھی ؟ یہی کہ احرام کی حالت میں تم پر شکار کرنے کی پابندی ہے کہ تم شکار نہیں کرسکتے اور ظاہر ہے کہ حالت احرام میں بھی ان کا شکار سے باز رہنا کچھ کم صبر آزمانہ تھا۔ خصوصاً ایسی حالت میں جب کہ قدم قدم پر ہرنوں کی ٹولیاں اور پرندوں کے جھرمٹ دلوں کو للچا رہے ہوں۔ پھر جس طرح سارے انسانوں کی معاشی حالت ایک جیسی نہیں ہوتی بالکل اسی طرح عقل وفکر میں بھی سارے انسان یکساں نہیں ہوتے۔ کچھ اشارہ میں بات کو سمجھ جاتے ہیں اور بعض پکار پکار کر کہنے سے بھی بات کو نہیں سمجھتے اور یہ بات بھی اپنی جگہ ایک حقیقت رکھتی ہے کہ ” لعلوں کی قدروقیمت جوہری ہی جانتا ہے “ کسی شکاری سے پوچھئے جس کے سامنے سے ہرنوں اور نیل گائیوں کا غول گزر رہا ہے اور وہ انہیں بڑی آسانی سے نشانہ بھی بنا سکتا ہے اور اس وقت اس کو شکار کرنے سے روک دیا جائے تو اس کی کیا حالت ہوتی ہے۔ یہ بات آپ کی اور میری سمجھ میں نہیں آسکتی۔ خصوصاً جب شکار کرنے کی ساری چیزیں جال ، رسیاں ، تیر ، بندوق ، شکاری کتے غرض کہ شکار کا ہر ذریعہ موجود ہو لیکن شکار کرنے کی اجازت نہ ملے۔ اس وقت یہی کچھ مسلمانوں کے ساتھ ہوا اور ان کو حکم دے دیا گیا کہ دیکھو ” ایک حد تک تمہاری آزمائش کا وقت ہے تاکہ معلوم ہوجائے کہ کون اللہ سے غائبانہ ڈرتا ہے ۔ پھر اس کے بعد جو کوئی حد سے گزر جائے تو اس کے لئے عذاب درد ناک ہے ۔ “ اس لئے کہ اس نے ایک خاص عبادت کے طریقہ کو عبادت کی بجائے زندگی کی عیش و عشرت کی صورت میں بدل دیا۔ یہ بالکل اسی طرح کی بات ہوئی جیسے عین نماز کی حالت میں سیٹیاں لگانا اور تالیاں بجانا شروع کر دے اور پھر جب اس کو منع کیا جائے تو وہ الٹی ڈانٹ پلا دے کہ میری اس خوشی کی حالت میں دخل اندازی کرنے والے تم کون ہوتے ہو۔ رہی یہ بات کہ احرام کیا ہے ؟ احرام کے لغوی معنی کسی چیز کو حرام کرنے کے ہیں ۔ حاجی جس وقت حج یا عمرہ یا دونوں کی پختہ نیت کر کے ان مقامات پر پہنچ جاتا ہے جن مقامات کی عرف اسلامی میں ” میقات “ کہا جاتا ہے جو مختلف سمتوں سے آنے والوں کے لئے الگ الگ رکھے گئے ہیں تو وہاں تلبیہ پڑھنے سے اس پر بعض حلال چیز حرام ہوجاتی ہیں اس لئے اس کو ” احرام “ اور تلبیہ پڑھنے والے کو ” محرم “ کہتے ہیں ۔ جس طرح نماز کے لئے تکبیر تحریمہ ہے اسی طرح ” احرام “ ہے جو گویا حج کی تکبیر کے قائم مقام ہے ۔ اس لئے مجاز ان دو چادروں یا تولیوں کو بھی احرام کہتے ہیں جن کو حج یا عمرہ کرنے والا حالت احرام میں استعمال کرتا ہے تاکہ سارے حجاج کرام ایک ہی طرح کے لباس میں ملبوس ہوجائیں ۔ تلبیہ جس کو لبیک کہنا بھی کہتے ہیں اس کے الفاظ یہ ہیں : لبیک اللھم لبیک لبیک لا شریک لک لبیک ان لحمد والنعمۃ لک والملک لا شریک لک حج یا عمرہ ادا کرنے والوں کو یہ الفاظ خوب یاد کرلینے چاہئے اور اپنے ” میقات “ پر پہنچ کر اگر ممکن نہ ہو تو جس مقام سے وہ ہوائی سفر اختیار کرنا چاہتے ہوں اس مقام پر ” احرام “ باند ھ لیں اور “ تلبیہ “ کو پڑھ لیں اس کے بعد ہوائی جہاز پر سوار ہوجائیں اور بحری جہاز والے ” میقات “ یا ” مماذمیقات “ پر پہنچ کر جہاں روک لیتے ہیں اور وہاں سے احرام باندھنے کا وقت مل جاتا ہے معروف ” مواقیت “ پانچ ہیں۔ 01 ” ذوالحلیفہ “ جو مکہ مکرمہ سے شمال کی جانب تقریباً 452 کلومیٹر پر واقع ہے اور یہ اہل مدینہ اور اس کی جانب سے آنے والوں کی ” میقات “ ہے اور آج کل اس کو ” بئرعلی “ کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے اور یہ میقات سب میقاتوں سے دوری پر واقع ہے۔ 2۔ ” ذات عرق “ جو مکہ مکرمہ سے شامل و مشرق کی طرف تقریباً 80 کلو میٹر پر واقع ہے اور یہ اہل عراق یا اس سمت سے آنے والوں کی میقات ہے۔ 3۔ ” قرن المنازل “ مکہ مکرمہ سے مشرق کی سمت تقریبا 80 کلو میٹر پر ایک پہاڑی مقام ہے جو اہل طائف اور نجدیا اس سمت سے آنے والوں کے لئے ” میقات “ مقرر کی گئی ہے۔ 4۔ یلملم “ جس کو آج کل ” سعدیہ “ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے یہ مکہ مکرمہ سے جنوب مشرق کی طرف تقریباً 60 کلومیٹر پر ایک مقام ہے جو اہل یمن اور اس سمت سے آنے والے اہل پاک وہند کی ” میقات “ ہے اس وقت بحری سفر کرنے والے اس مقام کے محاذات سے ہی گزرتے ہیں جو تقریباً جدہ کے قریب پڑتے ہیں اس لئے بحری سفر کرنے والے جدہ بندرگاہ پر پہنچ کر بھی احرام باندھ سکتے ہیں۔ 5۔ ” حجفہ “ یہ تمام ” رابع “ کے قریب مکہ مکرمہ سے 180 کلومیٹر شمال مغرب میں اہل شام یا اس سمت سے آنے والوں کی ” میقات “ مقرر کی گئی ہے اور مکہ مکرمہ کے آفاقیوں کیلئے ” تنعیم “ یا ” جعرانہ “ ہے جو سب سے زیادہ قریب ہے۔ جو عمرہ کی نیت سے باہر سے آنے والے ان ” مواقیت “ پر پہنچ کر جب احرام باندھ لیں تو ان پر شکار کرنا یعنی خشکی کا شکار حرام ہوجاتا ہے خواہ وہ ” ماکول “ یعنی حلال جانوروں کا ہو یا ” غیر ماکول “ یعنی حرام جانوروں کا ہو۔ ہاں اگر کوئی جنگلی جانور ” محرم “ پر حملہ کردے تو اس کو قتل کردینا جائز ہے اور یہ شکار کی صورت سے مستثنیٰ ہے اس طرح بعض خشکی کے جانور جو موذی کہلاتے ہیں ان کو ایذا کے باعث مارنے کی اجازت دی گئی ہے جیسے چیل ، کوا ، بھیڑیا ، سانپ ، بچھو ّ اور کاٹنے والا کتا وغیرہ۔ علاوہ ازیں جب ” محرم “ حدود حرم میں پہنچ جائے تو اس پر مزید پابندیاں بڑھ جاتی ہیں ۔ حدود حرم سے مراد ” مسجد حرام “ کی خاص جگہ ہے یا اس میں بھی مزید وسعت ہے اس میں اختلاف ہے اور ظاہر ہے کہ حج کے دنوں میں عرفات ، منی ، مزدلفہ وغیرہ میں جانا ضروریات حج میں سے ہے اور یہ سب حدود حرم ہی میں شامل ہیں۔ ممانعت کے باوجود احرام کی حالت میں اگر کوئی شکار کرلے تو اس کا حکم : 225: اس ممانعت کے بعد بھی اگر کوئی حالت احرام میں شکار سے باز نہ آیا اور اس نے شکار پکڑ لیا تو اب وہ کیا کرے ؟ اگر اس کو قتل نہیں کیا تو چھوڑدے گا اگر وہ قتل کردیا گیا تو اس کا کھانا بہر حال ناجائز ہوگا۔ رہا اس کا پکڑنا یا قتل کردینا تو اس صورت میں حکم یہ دیا کہ جب اس نے شکار کیا اس کے برابر کا جانورلے کر اس کو مذبح میں ذبح کر دے یہ گویا اس کے ازالہ گناہ کے لئے قربانی ہوئی تاکہ آئندہ ایسی حرکت سے باز رہے اور اللہ تعالیٰ کی منع کی ہوئی باتوں کے قریب نہ جائے اور قریب نہ جانے کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح خود شکار کرنے کی ممانعت ہے اسی طرح کسی دوسرے کو اشارہ کنایہ سے شکار کا بتانا اور اطلاع کرنا بھی ناجائز ہے کیونکہ وہ بھی شکار کرنے ہی کے حکم میں ہے۔ فرمایا پھر اگر کوئی ایسی صورت واقعہ ہوجائے تو چاہئے کہ اس شکار کی مانند کوئی غیر شکاری جانور بیت اللہ کے قریب قربان گاہ میں ذبح کردے اس جرمانہ سے اس کو عبرت حاصل ہوگی کہ جس چیز سے روکا گیا ہے اس کی کوئی خاص وجہ ہوگی اگر وہ بظاہر معلوم نہ بھی ہو تو ضابطہ قانون کی خلاف ورزی تو بہرحال اس نے کی ہے جس کا جرمانہ اس کو ضرور ہونا چاہئے اور وہ یہی ہے کہ اس جیسے ایک جانور کو وہاں ذبح کیا جائے جیسا کہ اس نے شکار کیا ۔ جیسے ہرن کے بدلہ میں ایک بھیڑیا بکری وغیرہ۔ شکار کی مانند مویشی کا فیصلہ تم خود نہ کرسکو تو دو صاحب عدل لوگوں سے فیصلہ کرالو : 226: مطلب یہ ہے کہ اگر تم اس فیصلہ پر نہ پہنچ سکو تو دو آدمیوں سے اس کا فیصلہ حاصل کرلو اور جو وہ حکم دیں اس کے مطابق عمل کرو اگر وہ دونوں کسی جانور کے ذبح کرنے کی ہدایت کریں تو وہ ذبح کردیا جائے ۔ اگر وہ اس جانور کی قیمت لگا دیں تو اس قیمت کا کوئی مویشی لے کر ذبح کردیا جائے مثلاً بکری ، گائے یا اونٹ یا اس قیمت کا غلہ لے کر مستحقین میں تقسیم کر دے اگر یہ نہ ہو سکے تو جتنے مستحقین میں وہ کھانا تقسیم ہوتا اتنے مسکینوں کے برابر وہ روزے رکھ دے اور ان ساری چیزوں کا فیصلہ بہتر ہے کہ وہ دو صاحب عقل اور سمجھ سے جو اس معاملہ کی نوعیت کو سمجھتے ہوں اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہوگا کہ وہ اپنے نفس کے غلط استعمال سے بھی باز رہے گا جس کا ایسے حالات میں اس کا استعمال ہوجانا روز مرہ کی بات ہے ۔ ہاں ! جو تین باتیں یہاں مذکور ہوئیں اگر ان میں اس کو اختیار دے دیا جائے تو یہ بات بھی اس سے مفہوم ہو سکتی ہے لیکن اس سلسلہ میں دوسرے سے فیصلہ پوچھ لینا ہر حال میں بہتر اور ہر خطرہ سے بالاتر ہے۔ اور دو صاحب عقل کو فیصلہ کرنا بھی اس میں کوئی دشوار نہیں کیونکہ شکاری جانوروں کے بدلہ کے جانور جو پالتو جانوروں کے نام سے یاد کئے جاتے ہیں موجود ہیں جو صحیح معنوں میں بدل ہو سکتے ہیں۔ مثلاً ہرن کی جگہ بکری ، دنبہ اور مینڈھا وغیرہ نیل گائے اور گورخر کی جگہ گائے وغیرہ اور اگر شکار کردہ جانور کا بدل موجود نہ ہو تو اس وقت بلاشبہ قیمت ہی اس کا بدل ہو سکتی ہے۔ یہ ایک طرح کا اس کو جرمانہ کیا جا رہا ہے تاکہ وہ آئندہ ایسے فعل کا مرتکب نہ ہو ” اور اپنے کئے کی سزا چکھ لے۔ “ گذشت آنچہ گزشت اور دوبارہ اس طرح کرنے والوں سے انتقام لیا جائے گا : 227: اس حکم کے نزول سے پہلے جو ہوچکا ہو تو ہوچکا چونکہ وہ حکم آنے سے پہلے کی بات ہے جس پر گرفت نہیں لیکن اب جب اس حکم کا نزول ہوگیا اب اگر کوئی دوبارہ اسی طرح کرے گا ” تو اللہ اس سے بدلہ لے گا اور اللہ غالب آنے والا اور بدلہ لینے والا ہے۔ “ یاد رہے کہ یہ تنبیہہ بہت سخت ہے کیوں ؟ اس لئے کہ یہ اس آزمائش کا بدل ہے اور حدود الٰہی کی خلاف ورزی ایک معمولی نوعیت کا جرم نہیں بلکہ بہت بڑا جرم ہے اور ظاہر ہے کہ جتنا بڑا جرم ہوگا اتنی ہی بڑی اس کی سزا بھی ہوگی۔ غور کرو کہ اس طرح کی آزمائش بنی اسرائیل کی شکار کے معاملہ میں کی گئی تھی تو پھر انہوں نے اس آزمائش سے نکلنے کے لئے حیلوں اور بہانوں سے کام لینا شروع کردیا تو ان کو کتنی بڑی سزا دی گئی کہ ان کو سوروں اور بندروں اور شیطان کے بندوں کے ساتھ ملا دیا گیا ۔ اس طرح اگر تم نے اس کی خلاف ورزی کو تو تم کو بھی اس طرح کی سزا دی جائے گی کیونکہ یہ سنت اللہ کے خلاف ہے کہ جرم ایک جیسا ہو تو سزا ایک جیسی نہ ہو۔ اتفاقاً جرم کا ہوجانا اور پھر اس پر شرمندگی ہونا اور اللہ تعالیٰ سے اپنے کئے کی معافی طلب کرنا ہی اس کا اصل علاج ہے اور ظاہری طور پر اس کا جو کفارہ بتایا گیا ہے اگر اس کے ساتھ دل کا رجوع نہ ہو تو ظاہری ازالہ تو ہوگیا لیکن حقیقت ان چیزوں سے نہیں بدلتی جن چیزوں کا تعلق دل سے ہو ان میں دل کی اصلاح ایک لازمی امر ہے جو یہ خیال کر کے آدمی نافرمانی کرتا ہے کہ اگر گرفت ہوئی تو کفارہ دے لیں گے تو اس طرح دل کی اصلاح ممکن نہیں ہوتی اور دل کی اصطلاح نہ ہو تو سب کچھ لاحاصل ہے ۔ ایسے لوگ اللہ تعالیٰ کی پکڑ سے نہیں بچ سکتے۔
Top