Urwatul-Wusqaa - Adh-Dhaariyat : 12
یَسْئَلُوْنَ اَیَّانَ یَوْمُ الدِّیْنِؕ
يَسْئَلُوْنَ : وہ پوچھتے ہیں اَيَّانَ : کب يَوْمُ الدِّيْنِ : جزا وسزا کا دن
وہ پوچھتے ہیں کہ سزا و جزا کا دن کب ہوگا ؟
وہ پوچھتے ہیں کہ سزا و جزا کا دن کب ہوگا ؟ ان کا یہ پوچھنا بطور مذاق ہے : 12 وہ روز قیامت کے بارے میں استفسار کرتے ہیں لیکن ان کا یہ استفار بطور معلومات نہیں ہے بلکہ از راہ مذاق ہے اور وہ جزا و سزا کو تسلیم کرنے والوں کا مذاق اڑانا چاہتے ہیں اور ان کا منہ بند کرنا چاہتے ہیں کہ صاحب جس دن سے آپ ہم کو ڈرا رہے ہیں وہ کب آئے گا ؟ وہ آخر آکیوں نہیں جاتا یہ ڈراوے تو ہم ایک مدت مدیر سے سنتے چلے آ رہے ہیں۔ نہ اس دن کو آنا تھا نہ وہ آیا لیکن تم دقیانوسی خیال کے لوگ اپنی پرانی رٹ لگاتے چلے جا رہے ہیں اس طرح دراصل وہ مذاق ہی مذاق کرتے چلے جا رہے ہیں اور یہ ان کے جھٹلانے کا ایک انداز ہے اسی لئے قرآن کریم نے ان کو (الخراصون) کے لفظ سے موسوم کیا ہے اور طرح طرح کی باتیں بنانے والے قرار دیا ہے غفلت میں ڈوبے ہوئے اور بےمہار اونٹ کہا ہے اور ان کے سوال کرنے کا انداز بتایا ہے اور جو کچھ ان کے بارے میں کہا جاسکتا ہے وہ سب کچھ ان چند فقرات میں کہہ رہا ہے۔
Top