Urwatul-Wusqaa - Adh-Dhaariyat : 59
فَاِنَّ لِلَّذِیْنَ ظَلَمُوْا ذَنُوْبًا مِّثْلَ ذَنُوْبِ اَصْحٰبِهِمْ فَلَا یَسْتَعْجِلُوْنِ
فَاِنَّ لِلَّذِيْنَ : تو بیشک ان لوگوں کے لیے ظَلَمُوْا : جنہوں نے ظلم کیا ذَنُوْبًا مِّثْلَ : حصہ ہے، مانند ذَنُوْبِ : حصے کے اَصْحٰبِهِمْ : ان کے ساتھیوں کے فَلَا يَسْتَعْجِلُوْنِ : پس نہ وہ جلدی کریں مجھ سے
پھر بلاشبہ ان ظالموں کا بھی (عذاب کا) حصہ مقرر ہے جیسا ان کے ساتھیوں کا تھا پس وہ جلدی نہ کریں
منکرین کے لئے بڑی ہی خرابی ہے اس دن جس دن کا ان سے وعدہ کیا جا چکا ہے 60 ؎ کافروں ‘ منکروں ‘ مشرکوں اور منافقوں کے لئے کیا ہے ؟ افسوس ہی افسوس تو ہے آج بھی اور کل بھی ‘ اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ان کے لئے خرابی ہی خرابی ہے۔ یقینا وہ متعین دن بھی آئے گا جو ان کے وعدہ کے لئے مقرر کیا جا چکا ہے یعنی قیامت سے اگر وہ انکار کر رہے ہیں تو ان کے انکار کے باعث نہ تو یہ ہو سکتا ہے کہ ان کو یقین دلوانے کے لئے ہم اس دن کو جلدی لے آئیں اور نہ ہی یہ ہو سکتا ہے کہ اس کو موخر کردیں اور ان سے آج ہی نمٹ لیں تاکہ ان کو اپنے کئے کا جلد حصہ مل جائے۔ نہیں جو ان کو وعدہ دیا گیا ہے اس کا وہ انتظار کریں کیا ان سے پہلے جن لوگوں نے انکار کیا تھا وہ اس وعدہ کے دن کو نہیں پہنچے جو یہ نہیں پہنچیں گے۔ دیکھ لو کہ ان کے لئے جو وقت مقرر تھا اس کو آتے کتنی دیر لگی اور ان کو بھی اس سے سمجھ لینا چاہئے کہ جب ان کا متعین وقت آئے گا تو ان کو بھی اس حالت سے نہیں بدلنے دیا جائے گا جس حالت میں وہ اس وقت ہوں گے۔ اس مضمون پر سورة الذاریات ختم ہو رہی ہے۔ اللہ جل جلالہ سے دعا ہے کہ وہ ہم کو اپنے رسول محمد رسول اللہ ﷺ کی لائی ہوئی ہدایت کو قبول کرنے اور اس پر قائم رہنے کی توفیق دے۔ رب اغفر وارحم انت خیر الراحمین۔ عبدالکریم اثری 12 فروری
Top