Urwatul-Wusqaa - At-Tur : 18
فٰكِهِیْنَ بِمَاۤ اٰتٰىهُمْ رَبُّهُمْ١ۚ وَ وَقٰىهُمْ رَبُّهُمْ عَذَابَ الْجَحِیْمِ
فٰكِهِيْنَ : خوش ہوں گے بِمَآ اٰتٰىهُمْ رَبُّهُمْ ۚ : بوجہ اس کے جو دے گا ان کو ان کا رب وَوَقٰىهُمْ : اور بچا لے گا ان کو رَبُّهُمْ : ان کا رب عَذَابَ الْجَحِيْمِ : جہنم کے عذاب میں
ان کے رب نے جو انہیں عطا کیا اس سے خوش ہوں گے اور ان کے رب نے ان کو جہنم سے بچا لیا
رب کریم نے جو انہیں عطا کیا اس پر وہ خوش ہیں اور بڑی خوشی یہ ہے کہ وہ جہنم سے بچ گئے۔ 18: فاکھین اسم فاعل جمع مذکر فاکھۃ واحد۔ محلی نے اس کا ترجمہ کیا ہے فاعیین۔ یعنی آرام پانے والے یا مزے اڑانے والے۔ صاوی نے اس کی تائید کے بعد یہ بھی لکھا ہے فکھین اور فاکھین دونوں کے معنی ہی مذاق اڑانے والے۔ اور اس طرح مفہوم یہ ہوگا کہ یہ وہی ہیں جن کا تم مذاق اڑایا کرتے تھے اور ان کو طرح طرح سے استہزا $ کا نشانہ بناتے تھے اب جب کہ ان کو اللہ نے جنت الفردوس میں داخل کردیا ہے تو گویا ان کی یہ حالت تمہارے لیے باعث مذاق ہوگئی ہے کہ جس مقام کے تم اپنے آپ کو اہل سمجھتے تھے اس کے اہل وہ ہوگئے ہیں اور جس مقام کا تم ان کو سمجھتے تھے وہ نتیجہ کے لحاظ سے تمہارے حصہ میں آیا ہے تو گویا ان کی اس حالت نے تم کو خود بخود مذاق بنا دیا ہے سچ ہے کہ تلک الایام نداولھا بین الناس۔ دنیا میں تم بڑے بنے بیٹھے تھے اور آخرت میں ان کو بڑا بنا دیا گیا ہے اور ساری رذالت تمہارے حصہ میں آگئی ہے اور اللہ نے ان کو دوزخ کے عذاب سے بچا کر ان عالی شان باغات اور ان کے محلات میں لا بسایا ہے۔
Top