Urwatul-Wusqaa - At-Tur : 29
فَذَكِّرْ فَمَاۤ اَنْتَ بِنِعْمَتِ رَبِّكَ بِكَاهِنٍ وَّ لَا مَجْنُوْنٍؕ
فَذَكِّرْ : پس نصیحت کیجیے فَمَآ اَنْتَ : پس نہیں آپ بِنِعْمَتِ : نعمت سے رَبِّكَ : اپنے رب کی بِكَاهِنٍ : کا ھن وَّلَا مَجْنُوْنٍ : اور نہ مجنون
پس آپ نصیحت کرتے رہیے کیونکہ تم اپنے رب کے فضل سے نہ کاہن ہو اور نہ مجنون ہو
پس اے پیغمبر اسلام ! آپ نصیحت کرتے رہیں لاریب آپ کاہن اور مجنون نہیں ہیں : 29: کفار مکہ نے نبی اعظم و آخر ﷺ پر جو جو الزامات لگائے تھے ان کا ذکر پیچھے بہت سے مقامات پر گزر چکا ہے انہوں نے آپ کو مجنون یعنی پاگل اور فاتر العقل کہا۔ آپ کو کاہن کے نام سے پکارا۔ آپ کو شاعر کہا اور مفتری سمجھا۔ ساحر اور سحر زدہ ہونے کا الزام دیا اور اس طرح آپ کے بارے میں متضاد باتیں کیں کہ جو کچھ آپ کے متعلق انہوں نے کہا وہ سب کچھ ان پر صادق آنے لگا۔ بہت سے مقامات پر پیچھے بھی اللہ تعالیٰ نے آپ کو مخاطب کرکے فرمایا ہے کہ اے پیغمبر اسلام ! یہ اس طرح کی جو بہکی بہکی باتیں کرتے ہیں جب ان کا کوئی سر پیر نہیں ہے تو آپ خواہ مخواہ متفکر نہ ہوں اور ان کی ان بےسروپا باتوں کی کوئی پروا نہ کریں آپ بحمد اللہ نہ کاہن ہیں اور نہ مجنون و پاگل پھر ان کے اس طرح کے اعمال سے آپ کا کچھ نہیں بگڑے گا آپ اپنا کام اپنے منہ دھیان کرتے رہیں۔ ابھی تو یہ لوگ دار العمل میں ہیں اور ہم نے ان کو ڈھیل دے رکھی ہے یہ اس سے فائدہ حاصل کرنے کی بجائے الٹا اپنا نقصان کر رہے ہیں۔ اس طرح گویا ایک طریقہ سے آپ کو تسلی دی جا رہی ہے اور مخالفین کو بھی سنایا جا رہا ہے کہ تمہارے ان الزامات سے ہمارے رسول کا کچھ نہیں بگڑے گا جو نقصان ہوگا وہ سراسر تمہارا اپنا ہی ہوگا اور اس طرح تم لوگ پہاڑ سے ٹکر لے کر اپنا سر آپ پھوڑ رہے ہو اس وقت تو تم اس دنیا کی ہو ہوا میں اس قدر مست ہو کہ تم کو کچھ نہیں سوجھ رہا لیکن آخر تمہاری یہ زندگی ہی کتنی ہے جس پر تم اس طرح نازاں ہو یہ تو چند روزہ بات ہے اور ایسی ہے کہ چار دن کی چاندنی پھر اندھیری رات ہے۔
Top