Urwatul-Wusqaa - At-Tur : 43
اَمْ لَهُمْ اِلٰهٌ غَیْرُ اللّٰهِ١ؕ سُبْحٰنَ اللّٰهِ عَمَّا یُشْرِكُوْنَ
اَمْ لَهُمْ : یا ان کے لیے اِلٰهٌ غَيْرُ اللّٰهِ ۭ : کوئی الہ ہے اللہ کے سوا سُبْحٰنَ اللّٰهِ : پاک ہے اللہ عَمَّا يُشْرِكُوْنَ : اس سے جو وہ شریک ٹھہراتے ہیں
کیا ان کا اللہ کے سوا کوئی اور معبود ہے ؟ (یاد رہے کہ) اللہ ان کے شرک سے پاک ہے
کیا ان کا اللہ کے سوا کوئی اور معبود ہے ؟ اللہ تعالیٰ تو ان کے شرک سے پاک ہے 43 ؎ ان لوگوں سے استفسار کیا جا رہا ہے کہ کیا ان کے پاس کوئی اور معبود ہے ؟ جو ان کا پیدا کرنے والا ‘ ان کو رزق دینے والا ‘ ان کا مشکل کشا اور حاجت روا ‘ ان کا نجات دہندہ ہے ؟ اگر نہیں اور یقینا نہیں تو پھر یہ لوگ دوسروں کی عبادت کیوں کرتے ہیں اور اللہ کے ساتھ دوسروں کو کیوں اور کیسے شریک کرتے ہیں۔ کیا ان کو اپنی اس حماقت کا بھی خیال نہیں آیا کہ جن لوگوں کو ہم نے اللہ اور معبود بنا رکھا ہے اگرچہ ہم زبان سے اس کا اقرار نہیں کرتے لیکن جب مرادیں دوسروں سے مانگ رہے ہیں اور حاجت روا اور مشکل کشا دوسروں کو سمجھ رہے ہیں اور وظیفے ان کے ناموں کے کر رہے ہیں تو کیا یہ سارے کام عبادت کے نہیں ہیں ؟ کیا یہ وہی حق نہیں جو صرف اور صرف اللہ تعالیٰ ہی کے لئے خاص ہے اور دوسرا کوئی شخص بھی اس کا مستحق نہیں۔ کیا ان کے شریک ٹھہرانے سے فی الواقع اللہ تعالیٰ کے شریک ٹھہر جائیں گے لاریب وہ تو شرک سے پاک ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں پھر یہ لوگ ایسا سمجھ کر خواہ مخواہ اپنے پائوں پر خود کلہاڑی چلا رہے ہیں جس کے باعث وہ شرک کی سزا کے مستحق ٹھہریں گے۔ آپ پیچھے سے پڑھتے چلے آ رہے ہیں کہ کفار کے تمام شبہات اور احتمالات کو دلائل و شواہد سے رد کیا جا رہا ہے اور بار بار بتایا جا رہا ہے کہ باطل کے ساتھ ان کے چمٹے رہنے سے ان کا اپنا نقصان ہو رہا ہے لیکن دنیا کی مصروفیات ہی اس طرح کی ہیں کہ بہت کم ایسا ہوا کہ کسی نقصان کرنے والے کو اس بات کا احساس ہو کہ وہ اپنا نقصان خود کر رہا ہے اس لئے رحمت الٰہی کا یہ تقاضا ہے کہ اپنا نقصان کرنے والے کو یہ باور کرانا ہے کہ وہ اپنا نقصان خود نہ کرے۔ ہاں ! اگر وہ باز نہ آئے تو اس نے کہنے والے کا کوئی نقصان نہیں کیا جو نقصان کیا ہے وہ سراسر اس کا اپنا ہے وہ جانے اور اس کا خدا جس نے اس کو اس دنیا میں ہر طرح کی آسائش و آرام دیا ہے اور اس کی بداعتدالیوں کے باوجود احسان و سلوک جاری رکھا ہے۔
Top