Urwatul-Wusqaa - An-Najm : 21
اَلَكُمُ الذَّكَرُ وَ لَهُ الْاُنْثٰى
اَلَكُمُ الذَّكَرُ : کیا تمہارے لیے لڑکے ہیں وَلَهُ الْاُنْثٰى : اور اس کے لیے لڑکیاں
کیا تمہارے لیے بیٹے اور اللہ کیلئے بیٹیاں ہیں ؟
کیا تمہارے لئے بیٹے اور اللہ تعالیٰ کے لئے بیٹیاں ہیں ؟ 21 ؎ غرض انسان کو اندھا کردیتی ہے اور اس کی مت ایسی ماری جاتی ہے کہ اس کی سمجھ میں ہی نہیں آتا کہ میں کیا کر رہا ہوں یا کیا کہہ رہا ہوں ؟ یہی حالت قریش مکہ کی تھی کہ جب ان کو کسی نے کہہ دیا کہ یہ دیویاں حاجت روا اور مشکل کشا ہیں ان کو پکارنے ‘ سورنے اور ان کے نام کی نیازیں دینے سے یہ خوش ہوتی ہیں اور اللہ کے ہاں ان کی سفارش بہت مقبول ہے کیونکہ یہ تو اللہ کی بیٹیاں ہیں تو انہوں نے باوجود اس کے کہ وہ اپنے لئے بیٹی کو ہرگز پسند نہیں کرتے تھے اللہ کے لئے ان کو اللہ کی بیٹیاں تسلیم کرلیا۔ اللہ تعالیٰ تو اولاد سے پاک ہے اس کے لئے نہ بیٹیاں ہیں نہ بیٹے لیکن چونکہ انہوں نے ایک ایسی بات اللہ کے لئے پسند کی جو خود اپنے لئے نہایت معیوب سمجھتے تھے اس لئے گویا ان سے استفسار کیا جا رہا ہے کہ تعجب ہے تم پر کہ تم اپنے لئے تو بیٹیوں کو بہت ناپسند کرتے ہو لیکن اللہ تعالیٰ کے لئے تم نے بیٹیوں کو پسند کیا ہے جو اس لحاظ سے بھی انصاف کے خلاف ہے کہ تم نے اللہ کے لئے وہ چیز پسند کی جو اپنے لئے ناپسند کرتے ہو اس طرح گویا تمہاری خود غرضی کی حد ہوگئی۔ اس کو کہتے ہیں کہ غرض انسان کو اندھا کردیتی ہے کہ تم کو کسی بیوقوف نے یہ بات کہہ دی ہے کہ فرشتے اللہ کی بیٹیاں ہیں تو تم نے وہی کہنا شروع کردیا۔
Top