Urwatul-Wusqaa - An-Najm : 22
تِلْكَ اِذًا قِسْمَةٌ ضِیْزٰى
تِلْكَ : یہ اِذًا قِسْمَةٌ : تب ایک تقسیم ہے ضِيْزٰى : ظلم کی
تب تو (تمہاری) یہ تقسیم بڑی ہی غیر منصفانہ ہے
تمہاری یہ تقسیم تو بہت ہی بری تقسیم ہے کیونکہ وہ نہایت ہی غیر منصفانہ ہے 22 ؎ (ضیریٰ ) بہت ناقص ‘ غیر منصفانہ ‘ اور بہت بھونڈی۔ خیال رہے کہ ضار یصیر سے ہے جس کا استعمال بیدار کرنے اور ستم ڈھانے کے معنی میں ہوتا ہے اور (ضیریٰ ) کے معنی ہوئے ظالمانہ۔ اس لئے ہم نے اس کو غیر منصفانہ کہا ہے اور اس صورت میں دو وجہوں کا احتمال ہے ایک یہ کہ صفت ہو بروزن فعلی ہضم الفاء اور فا کو کسرہ اس لئے دیا گیا تاکہ ی کی سلامتی برقرار رہ سکے جیسا کہ بیض میں ہوا کہ بیض اصل میں ابیض کی جمع ہے جیسا کہ سود اسود کی جمع ہے اس طرح اس کی باء جو کہ اصل میں ضمہ تھا مگر باء کے سلامت رہنے کے لئے ضمہ کو کسرہ سے بدل دیا گیا اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ (ضیری) مصدر ہے جیسے کہ (ذکری) ہے اس لئے بعض نے کہا ہے کہ ذکر یذکر ذکریٰ کی طرح ضار یضیر ضیزی بھی بولا جاتا ہے اور علاوہ ازیں بھی اس کی توجیہات بیان کی گئی ہیں۔ زیر نظر آیت میں ان کو کہا جا رہا ہے کہ تم لوگوں نے فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں قرار دے کر دوہرا ظلم کیا ہے ایک تو اللہ تعالیٰ جو اولاد سے پاک ہے اس کے لئے اولاد قرار دی ہے اور دوسرا یہ تقسیم بھی نہایت ظالمانہ اور غیر منصفانہ ہے کہ جو چیز اپنے لئے ناپسند کی ہے وہ اللہ کے لئے پسند کی ہے حالانکہ یہ بات ہر انسان سمجھتا ہے کہ جو چیز اپنے لئے ناپسندیدہ ہو وہ دوسرے کے لئے بھی ناپسندیدہ ہی ہونا چاہئے اور یہ بات عام ہے لیکن انہوں نے اس عام بات کا لحاظ بھی نہیں کیا جو نہایت ہی احمقانہ بات ہے۔
Top