Urwatul-Wusqaa - An-Najm : 43
وَ اَنَّهٗ هُوَ اَضْحَكَ وَ اَبْكٰىۙ
وَاَنَّهٗ : اور بیشک اس نے هُوَ اَضْحَكَ : وہی ہے جس نے ہنسایا وَاَبْكٰى : اور رلایا
اور بلاشبہ وہی ہنساتا اور رلاتا ہے
بلاشبہ اللہ تعالیٰ ہی ہنساتا اور رلاتا ہے 43 ؎ زندگی میں ہر انسان ہنستا بھی ہے اور روتا بھی یعنی اس کو ایسے حالات سے دوچار ہونا پڑتا ہے جن حالات میں انسان کو خوشی ہوتی ہے اور ہنسی آتی ہے اور ایسا وقت بھی آجاتا ہے کہ وہ مغموم ہوتا ہے اور اس کو رونا آتا ہے اور پھر زندگی میں کتنے ہی مواقع ایسے آتے ہیں کہ ہنستے کھیلتے لوگ رونا شروع کردیتے ہیں اور ابھی رونے سے آنکھیں نم ہوتی ہیں کہ آدمی ہنسنے لگتا ہے۔ نظام الٰہی میں یہ حالات اللہ رب کریم ہی کے قبضہ میں ہیں اور وہی ہے جو ان دنوں کو انسانوں کے درمیان پھیرتا رہتا ہے۔ کوئی دوسرا ایسا نہیں جو کسی کی قسمت بنانے یا بگاڑنے والا ہو۔ اگر کوئی شخص کسی دوسرے کے متعلق ایسی باتوں کی نسبت جوڑتا ہے تو وہ قدرت الٰہی کو دوسروں کی طرف منسوب کرتا ہے اس لئے اسلام کی زبان میں اس کو شرک کہتے ہیں۔ اس کی وضاحت سورة یونس کی آیت 107 ‘ 108 میں کردی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ کسی کو دکھ پہنچانا چاہے تو کوئی اس کو دور نہیں کرسکتا اور اس طرح اگر اللہ رب کریم کی طرف سے کسی کو خیر اور بھلائی پہنچانے کا حکم ہو تو کوئی اس کو روک نہیں سکتا۔ جو چاہے تو کسی کو خوش کر کے ہنسا دے اور چاہے تو کسی وک غم واندوہ میں مبتلا کر کے رلا دے لاریب مسرتیں اور غم اس کے دست قدرت میں ہیں۔ عقل مند وہ ہے جو ہر حال میں راضی برضا رہے اور خوشی آئے تو اپنے آپے سے باہر نہ نکلے اور اعتدال سے زیادہ ہی خوش نہ ہو اور اسی طرح اگر اس کی طرف سے غم واندوہ کی گھڑیاں آجائیں تو بھی حد اعتدال کا دامن نہ چھوڑے جہاں تک ہو سکے کوشی کی بھیک مانگے تو اسی سے اور حزن و ملال سے پناہ طلب کرے تو اسی ذات بےنیاز سے اور کسی حال میں بھی اللہ رب کریم کا دروازہ نہ چھوڑے۔ خوشیوں کی تلاش میں غیر اللہ کا دروازہ ہرگز ہرگز نہ کھٹکھٹائے اور یقین جانے کہ اللہ رب ذوالجلال والاکرام کے سوا خوشی دینے والا کوئی نہیں اور نہ ہی کوئی غم کو دور کرنے والا ہے۔
Top