Urwatul-Wusqaa - An-Najm : 56
هٰذَا نَذِیْرٌ مِّنَ النُّذُرِ الْاُوْلٰى
ھٰذَا نَذِيْرٌ : یہ ایک ڈراوا ہے مِّنَ النُّذُرِ الْاُوْلٰى : پہلے ڈراووں میں سے
یہ (محمد رسول اللہ ﷺ کے پیغمبروں کی طرح ایک پیغمبر ہے
محمد رسول اللہ ﷺ بھی پہلے ڈرانے والوں کی طرح ڈرانے والے ہیں 56 ؎ (ھذا) ھا حرف تنبیہہ ذرا اسم اشارہ قریب واحد مذکر۔ اس جگہ (ھذا) کا مشار الیہ کون ہے ؟ اس کے متعلق تین اقوال اختیار کئے گئے ہیں۔ (1) اس سے مراد محمد رسول اللہ ﷺ ہیں۔ یعنی پیغمبر اسلام بھی پہلے ڈرانے والوں کی طرح ایک ڈرانے والے ہیں۔ جیسا کہ خود رسول اللہ ﷺ کی زبان سے اعلان کرایا گیا کہ : (قل ما کنت بدعا من الرسل) (الاحقاف : 9) ” آپ ﷺ کہہ دیجئے اے پیغمبر اسلام ! کہ میں کوئی نیا رسول نہیں ہوں یعنی ویسا ہی ایک رسول ہوں جیسا کہ اور بہت سے رسول آئے ہیں۔ (2) یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس (ھذا) سے مراد قرآن کریم ہے یعنی قران کریم بھی پہلی آسمانی کتابوں کی طرح ڈرانے والی ہے۔ (3) یہ واقعات جو تم کو سنائے گئے ہیں یعنی انبیاء کرام (علیہ السلام) کے اور ان کی قوموں کے یہ محض اس لئے سنائے گئے ہیں کہ تم درست ہو جائو گویا۔ (ھذا) کا اشارہ ان واقعات کی طرف ہے۔ لیکن زیادہ تر پہلا مفہوم ہی لیا گیا ہے اور وہی زیادہ مناسب بھی معلوم ہوتا ہے اور اس طرح نبی اعظم و آخر ﷺ کے لئے (ھذا) کا لفظ جو رہتی دنیا تک پڑھا اور سمجھا جاتا رہے گا ممکن ہے کہ ان بھائیوں کا عقدہ بھی حل کر دے جو عذاب قبر میں فرشتوں کے سوال و جواب سے محض اس لئے الرجل ہیں کہ یہ لفظ (ھذا) ان کے لئے انکار کا باعث بن کر رہ گیا ہے کہ یہ تکلیف نبی کریم ﷺ کو جب کوئی مرا تو آپ کو وہاں حاضر کرنا پڑا تو ان کو معلوم ہونا چاہئے کہ (ھذا) کے لئے یہ ضروری نہیں ہے کہ وہاں اس کا مشارالیہ موجود ہو بلکہ اس کا ذکر بھی اس کے لئے کفایت کرتا ہے۔ فافھم تفدبر۔
Top