Urwatul-Wusqaa - An-Najm : 57
اَزِفَتِ الْاٰزِفَةُۚ
اَزِفَتِ : نزدیک آگئی الْاٰزِفَةُ : نزدیک آنے والی
آنے والی گھڑی (قیامت) آپہنچی
قریب آنے والی قریب آگئی اس سے مراد اس جگہ موت ہے 57 ؎ (ازفت) کا مادہ ا زہے اور اس کے معنی ہیں آپہنچی۔ ا زسے ماضی کا صیغہ وواحد مونث غائب ازف کے اصل معنی تنگی وقت کے ہیں چونکہ تنگی وقت کا مطلب وقت کا قریب آ لگنا ہے اس لئے اس کا استعمال قریب آلگنے میں ہونے لگا۔ (الازفتہ) نزدیک آنے والی۔ قریب آ لگنے والی جس کے آنے کا وقت بہت تنگ ہوگیا ہو اور مراد اس سے قیامت بھی ہو سکتی ہے اور موت بھی اور اس جگہ مراد موت ہی ہے۔ لاریب یہ حقیقت ہے کہ قیامت بھی لمحہ بہ لمحہ قریب سے قریب تر ہی ہوتی چلی آرہی ہے لیکن ہر وہ شخص جو پیدا ہوگیا وہ بھی تو لمحہ بہ لمحہ موت کے قریب ہی آتا چلا جار ہا ہے اور پھر کیا ہوگا کہ اچانک موت اس کو آجائے گی اور جوں ہی وہ مرا گویا اس کی قیامت آگئی۔ (مات قد قامت قیامتہ ) لہٰذا زندگی کا قیمتی وقت اگر ادھر ادھر کی باتوں اور کاموں میں ضائع ہوگیا اور آخرت کی کوئی تیاری ہی نہ کی تو اس خسارے میں چلے گئے جس سے نکلنے کی کوئی امید باقی نہ رہی اور انجام اس کا کف دست ملنے کے سوا کچھ نہ ہوا لیکن اس افسوس کا فائدہ ؟ اب کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت۔
Top