Urwatul-Wusqaa - Ar-Rahmaan : 17
رَبُّ الْمَشْرِقَیْنِ وَ رَبُّ الْمَغْرِبَیْنِۚ
رَبُّ الْمَشْرِقَيْنِ : رب ہے دو مشرقوں کا وَرَبُّ الْمَغْرِبَيْنِ : اور رب ہے دو مغربوں کا
وہی دونوں مشرق کا رب ہے اور دونوں مغرب کا رب بھی
وہی دونوں مشرکوں اور دونوں مغربوں کا رب بھی ہے 71۔ کی دو مشرقوں اور دو مغربوں کا جب ذکر آتا ہے تو اس سے دو سورج یا دو چاند الگ الگ تصور کرلیے جائیں گے ؟ ہرگز نہیں ‘ بلکہ اس سے ایک ہی سال کے دو موسم مراد لیے جائیں گے چونکہ دونوں موسموں کے حالات و عوارضات ایک دوسرے سے الگ الگ ہیں۔ ایک میں سخت گرمی ہے اور دوسرے میں سخت سردی۔ ایک کو صیف کہتے ہیں اور دوسرے کو شتا ایک میں ربیع ہے اور دوسرے میں خریف ہے۔ ایک میں گرمی ہے دوسرے میں جاڑا۔ من حیث الجنس ایک ہی طرح سے طلوع و غروب ہے لیکن ایک ٹھڑنا ہے اور دوسرے میں جلنا اور یہی بات گزشتہ آیت میں تخلیق انسانی میں پیش کی گئی ہے اور وہی بات اس جگہ دہرائی جا رہی ہے اور جس طرح دونوں نام ایک ہی مخلوق کے ہیں اسی طرح اس جگہ دونوں نام ایک ہی سورج اور چاند کے لیے مقرر کئے گئے ہیں لیکن موسم کے تغیر و تبدیل نے ان کو دو میں تقسیم کردیا ہے ‘ نہ سورج دو ہیں اور نہ ہیں چاند دو ہیں اس جگہ تمام مفسرین نے بھی یہ بات اسی طرح تسلیم کی ہے۔
Top