Urwatul-Wusqaa - Ar-Rahmaan : 28
فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ
فَبِاَيِّ اٰلَآءِ : تو ساتھ کون سی نعمتوں کے رَبِّكُمَا : اپنے رب کی تم دونوں تُكَذِّبٰنِ : تم دونوں جھٹلاؤ گے
پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ؟
پھر تم دونوں اپنے پروردگار کی کون کون سی نشانیوں کو جھٹلائو گے 82۔ زندگی اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے تو خیال رہے کہ موت بھی اس کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔ کوئی بوڑھا کسی مصیبت میں مبتلا ہو کر جب پکارتا ہے کہ ہائے میری مائے تو اس کو یہ خیال بھی کرنا چاہئے کہ اس بڑھاپے میں وہ جس کو یاد کر رہا ہے اگر وہ اس وقت موجود ہوتی تو اس کو جو حال ہوتا وہ تو ہوتا لیکن تیرا حال کیا ہوتا ؟ بس اچھا ہوا کہ وہ اس وقت موجود نہیں ہے ورنہ تیرا حال اس سے بھی برا ہوتا جو اس وقت ہے اس لیے اگر آپ بغور دیکھیں گے آپ کو معلوم ہوگا اور آپ یقین کریں گے کہ موت بھی اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔ موت نہ ہوتی تو اس دنیا کی زندگی کا کوئی لطف اور مزہ نہ ہوتا۔ زندگی کا سارا لطف اسی موت سے ہے۔ اگر آپ نے کسی بوڑھے کھوسٹ کی موت اور اس کے مقابلہ میں کسی جوان کی موت کو دیکھا ہوگا تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ موت کتنی خوشی کی بات بھی ہے اور کتنا افسوسناک حادثہ بھی ہے۔ بات بالکل صحیح اور درست ہے کہ لوگ روتے ہیں تو اپنی اغراض کو اور اپنی کمیوں کو ورنہ جان تو بوڑھے اور جوان دونوں ہی میں ایک جیسی تھی۔ ذرا ان بوڑھوں سے پوچھ کر تو دیکھیں جن کی لمبی عمران کے لیے وبال جان بن گئی ہے۔ نہ آنکھیں دیکھتی ہیں ، نہ زبان بولتی ہے ، نہ ہاتھ ہلتے ہیں اور نہ ٹانگیں چلتی ہیں۔ معدہ کمزور ، جگر بےکار ، دل بیمار ، دماغ ہے کہ کام نہیں کرتا یہ بیچارا اپنے اہل و عیال کے لیے بھی وبال جان بن کر رہ گیا ہے اور دوسروں کے لیے ایک ناپسندیدہ اور ناقابل برداشت بوجھ ہے۔ کیا اس کے لیے موت کی آغوش امید افزا اور راحت بحش نہیں ؟ اگر غور کرو گے تو معلوم ہوجائے گا کہ موت ہی ایک وہ راستہ ہے جس پر چل کر انسان مصائب وآلام کی اس دنیا سے چھٹکارا حاصل کرکے عالم آخرت کی طرف رواں دواں ہوتا ہے اور کہا گیا ہے کہ موت ایک ایسا پل ہے جو بچھڑے یار کو بچھڑے سے ملادیتا ہے۔ پھر تم دونوں اللہ تعالیٰ کی اس نشانی کو بھی جھٹلاتے ہو تو آخر تم اس کی کون کون سی نشانی کو جھٹلاتے رہوں گے۔
Top