Urwatul-Wusqaa - Ar-Rahmaan : 37
فَاِذَا انْشَقَّتِ السَّمَآءُ فَكَانَتْ وَرْدَةً كَالدِّهَانِۚ
فَاِذَا انْشَقَّتِ السَّمَآءُ : تو جب پھٹ جائے گا آسمان فَكَانَتْ : تو ہوجائے گا وَرْدَةً : سرخ كَالدِّهَانِ : سرخ چمڑے کی طرح۔ تیل کی تلچھٹ کی طرح
پھر جب آسمان پھٹ جائے گا اور وہ تیل کی تلچھٹ کی طرح ہوجائے گا
پھر جب آسمان پھٹ جائے گا اور تیل کی تلچھٹ کی طرح سرخ ہوجائے گا 73۔ مطلب یہ ہے کہ تمہاری تکذیب کا یہ سلسلہ آخر کب تک چلتا رہے گا اور تم کو یہ مہلت کب تک دی جائے گی اور یہ بےثبات زندگی کی ساری ہو ہوا ختم ہو کر رہ جائے گی اور آسمان پھٹ جائیں گے ، ستارے جھڑنے شروع ہوجائیں گے اور یہ سارا نظام درہم برہم ہو کر رہ جائے گا۔ ایک تو یہ صورت اس وقت ہوگی جب قیامت کا منظر دیکھنے والے دیکھیں گے لیکن عین ممکن ہے کہ ہر مرنے والے کو بھی موت کے قوت یہی منظر دکھایا جاتا ہو کیونکہ جب موت کا وقت قریب آتا ہے تو اس وقت بھی یہی کیفیت مرنے والے پر طاری ہوتی ہے اگرچہ یہ بہت ہی قلیل مدت کے لیے ہو اور آنکھ کے جھکپنے کی طرح ہی جلدی سے یہ منظر اس کی آنکھوں کے سامنے آئے۔ لاریب قیامت کبریٰ کا ایک اپنا مقام ہے لیکن یہ قیامت صغریٰ بھی اسی فرد کے لیے جس کی جان پر حادثہ گزرتا ہے کوئی معمولی چیز نہیں ہے بلکہ دل کو دہلا دینے والی بات ہے۔ ذرا سورج کے طلوع اور غروب ہونے کا منظر اپنی آنکھوں کے سامنے لائو کہ اس وقت آسمان کی حالت کیا ہوتی ہے ؟ بس اس جیسی حالت ہی پر (وردۃ کا دھان) کے الفاظ کا اطلاق کیا گیا ہے اور وہ سرخی یقیناً گلاب کے پھول کی مانند ہوتی ہے۔ (دھان) جمع ہے دھن کی اور دھن کے معنی تیل ہی کے ہیں۔ آگے آنے والی سورتوں میں آسمانوں و زمین کے پھٹنے اور نظام کے درہم برہم ہونے کو بطور دلیل اکثر پیش کیا جانے والا ہے۔
Top