Urwatul-Wusqaa - Ar-Rahmaan : 41
یُعْرَفُ الْمُجْرِمُوْنَ بِسِیْمٰىهُمْ فَیُؤْخَذُ بِالنَّوَاصِیْ وَ الْاَقْدَامِۚ
يُعْرَفُ الْمُجْرِمُوْنَ : پہچانے جائیں گے مجرم بِسِيْمٰهُمْ : اپنے چہروں کے ساتھ فَيُؤْخَذُ بالنَّوَاصِيْ : تو پکڑے جائیں گے پیشانی کے بالوں سے وَالْاَقْدَامِ : اور قدموں سے
گنہگار اپنے حلیہ سے پہچان لیے جائیں گے پھر ان کو پیشانی کے بالوں اور پیروں سے پکڑا جائے گا
گناہگاروں کا حلیہ ہی ان کے گناہوں کی ساری حقیقت کھول کر رکھ دے گا 14 وہ لوگ جو دنیا میں نافرمانیاں کرتے رہے اور جرائم کا ارتکاب کرتے رہے اس کی اصل وجہ کیا تھی ؟ یہی کہ ان کو اس بات کا یقین تھا کہ قیامت ویامت کچھ نہیں ہے اور اگر اس طرح کی کوئی چیز ہوئی بھی تو ہم کو ہمارے فلاں بزرگ اور فلاں پیر اس کی معصیت سے بچا لیں گے اور وہ ہماری سفارش کردیں گے تو سارا معاملہ حل ہوجائے گا۔ ان کو مخاطب کر کے کہا جارہا ہے کہا ی سے مجرم جب اپنی آنکھوں سے اس دن کو دیکھ لیں گے جس دن کا وہ انکار کرتے رہے تھے تو ان کے چہرے کی ہوائیاں اڑ جائیں گی اور پھر جب ان کو پکڑ لیا جائے گا اور وہاں کوئی ان کو چھڑانے کیلئے بھی قریب نہیں آئے گا تو اس وقت ان کی حالت دیدنی ہوگی اور وہ اپنے جرم کے باعث دور ہی سے پہچانے جائیں گے اور یہی بات زیرنظر آیت میں بیان کی جارہی ہے کہ جب ان کا حلیہ ہی ان کی اندرونی حالت کو ظاہر کر رہا ہوگا اور وہ چہروں ہی سے پہچانے جا رہے ہوں گے تو ان کو ان کی پیشانیوں اور ان کے قدموں سے پکڑ کر دوزخ میں پھینکا جائے گا گا کہ یہ مجرموں کے رہنے کی جگہ ہے اور تم اپنے جرائم کی پاداش میں اسی کے مستحق ہو۔
Top