Urwatul-Wusqaa - Ar-Rahmaan : 56
فِیْهِنَّ قٰصِرٰتُ الطَّرْفِ١ۙ لَمْ یَطْمِثْهُنَّ اِنْسٌ قَبْلَهُمْ وَ لَا جَآنٌّۚ
فِيْهِنَّ : ان میں ہوں گی قٰصِرٰتُ : جھکانے والیاں الطَّرْفِ ۙ : نگاہوں کو لَمْ يَطْمِثْهُنَّ : نہیں چھوا ہوگا ان کو اِنْسٌ : کسی انسان نے قَبْلَهُمْ : ان سے پہلے وَلَا جَآنٌّ : اور نہ کسی جن نے
ان میں نیچی نگاہ رکھنے والی عورتیں ہوں گی کہ ان کو ان سے پہلے کسی انسان یا جن نے چھوا تک نہیں ہو گا
ان کو ایسی عورتیں ملیں گی جو نظریں نیچی رکھنے والی ہوں گی اور وہ مستعمل بھی نہیں ہوں گی 65 (قصرت) کی اصل ق ص ر ہے۔ اسم فاعل جمع مؤنث قاصرۃ واحد۔ نظر کو روکنے والیاں پاک دامن عورتیں ‘ وہ عورتیں جن کی نظر اپنے شوہروں سے ہٹ کر دوسروں پر نہ جمے) راغب ، معجم السان العرب ، محلی ، خازن) اور نظر سے مراد خواہش نفسی کی نظر ہے۔ (قصر البصر) کے معنی ہیں نظر کو روکا اور نظر کو سمیٹا جو ایک عورت کے لیے نہایت ہی خوبی کی بات ہے۔ قرآن کریم نے اس کو (غض بصر) سے بھی تعبیر کیا ہے اور (قصربصر) سے بھی۔ (غض بصر) جس طرح عورتوں کے لیے ضروری ہے مردوں کے لیے بھی ہے۔ زیرنظر آیت میں چونکہ عورت کی خوبیاں بیان کرنا پیش نظر ہے اس لیے (قاصرات) کا لفظ آیا ہے۔ (قصر الطرف یقصرہ و غضہ اوجلسہ عن النظر فھو قاصر الطرف وھی قاصرۃ الطرف وھن قاصرات الطرف) (یطمثھن) کی اصل ط م ث ہے۔ واحد مذکرغائب مضارع منفی طمث مصدر من غیر مفعول۔ (لم یطمثھن) ان سے جماع نہیں کیا گیا ہوگا یعنی عورتوں کے لیے ان کی دوشیزگی کو ظاہر کرنے کیلیے اس کا استعمال ہوا ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ کبھی حائضہ نہیں ہوں گی۔ کسی ہم جنس نے ان کو چھوا تک نہیں ہوگا۔ ماحصل آیت کا کیا ہوا ؟ یہی کہ جو محل اہل جنت کے لیے تیار کیے جائیں گے ان میں اہل جنت کے لیے ایسی عورتیں ان کے نکاح میں دی جائیں گی جو شرم و حیا کی پیکر ہوں گی اور ان کی نگاہیں ان کے مردوں کے لیے ہی بچھی ہوں گی اور وہ اپنے خاوندوں کے علاوہ کسی طرف نظر اٹھا کر بھی نہیں دیکھیں گی۔ اس قدر شرم و حیا والی ہوں گی اور پاک دامن اور عفت مآب ہوں گی اور آج تک ان کو کسی نے چھوا تک بھی نہ ہوگا۔ یا خاوند جن اوصاف کی عورت کو پسند کرتا ہے اور خصوصاً وہ خاوند جو خود بھی پاکباز اور عفت مآب ہے اس کے لیے انہی صفات کی متحمل عورتیں بھی وہاں ہوں گی۔ عورت اور مرد کے جوڑ سے دونوں کی کمیوں کا ازالہ ہوتا ہے اور اس سے انسان کامل انسان ہوتا ہے۔ مرد کے لیے نیک سیرت و کردار ‘ عورت لایب جنت نہیں تو جنت کا ایک منظر ضرور ہے اور یہی حالت عورت کے لیے ہے اگر اس کو نیک سیرت و نیک کردار مرد مل جائے تو اس سے طرفین کو سکون حاصل ہوتا ہے اور چونکہ جنت سے زیادہ بڑھ کر کوئی اور جگہ سکون اور آرام کی نہیں ہے اس لیے اس نعمت کے مہیا ہونے کا ذکر بھی ضروری تھا جو اکثر جگہ کردیا گیا جس کے لیے محض تصور خواہش نہیں بلکہ اعمال درکار ہیں جن کو اعمال الصالحات سے موسوم کیا جاتا ہے۔ انس و جان کے مس نہ کرنے سے وہ بات مزید واضح ہوگئی جو شروع میں ہم نے بیان کی تھی کہ انسان اور جن دونوں ایک ہی جنس کی دو اقسام ہیں۔ مس ہم جنس ہی سے ہوتا ہے غیر جنس سے نہیں۔
Top