Urwatul-Wusqaa - Ar-Rahmaan : 78
تَبٰرَكَ اسْمُ رَبِّكَ ذِی الْجَلٰلِ وَ الْاِكْرَامِ۠   ۧ
تَبٰرَكَ اسْمُ : بہت بابرکت ہے نام رَبِّكَ : تیرے رب کا ذِي الْجَلٰلِ : جو صاحب جلال ہے وَالْاِكْرَامِ : اور کریم ہے۔ صاحب اکرام ہے
بڑا بابرکت ہے آپ کے رب کا نام جو صاحب جلال اور عظمت ہے
بڑا ہی بابرکت ہے آپ ﷺ کے رب کا نام جو صاحب جلال و عظمت ہے 87۔ (تبارک) وہ بہت برکت والا ہے۔ وہ بڑی برکت والا ہے (تبارک) سے جس کے معنی بابرکت ہونے سے ہیں ماضی کا صیغہ واحد مذکر غائب۔ اس فعل کی گردان نہیں آتی اور صرف ماضی کا ایک صیغہ مستعمل ہے اور وہ بھی صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی ذات کے لیے آتا ہے اس لیے بعض لوگ اس کو اسم فعل بتاتے ہیں۔ (تبارک) کا لفظ قرآن کریم میں 9 بار استعمال ہوا ہے جو اللہ تعالیٰ ہی کے لیے بولا گیا ہے ، جیسا کہ ارشاد الٰہی ہے : (1) الا الہ الخلق والا مرتبرک اللہ رب العلمین) (الا عراف 7 : 45) ” یاد رکھو اسی کے لیے پیدا کرنا ہے اور اسی کے لیے حکم دینا سو کیا ہی بابرکت ذات ہے اللہ کی تمام جہانوں کا پرورش کرنے والا۔ “ (2) (تم انشانہ خلقا اخر فتبرک اللہ احسن الخالقین) (المومنون 32 : 41) “ پھر دیکھو ، کس طرح اس نے بالکل ایک دوسری ہی طرف کی مخلوق بناکر نمودار کردیا ؟ تو کیا ہی برکتوں والا ہستی ہے اللہ کی پیدا کرنے والوں میں سب سے بہتر پیدا کرنے والا۔ “ (3) (تبرک الذی نزل الفرقان علی عبدہ لیکون للعلمین نذیرا ) (الفرقان 25 : 1) ” نہایت ہی برکت والی ہے وہ ذات جس نے یہ الفرقان اپنے بندے پر نازل کیا تاکہ سارے جہان والوں کے لئے وہ نذیر ہو “۔ (4) (تبرک الذی ان شاء جعل لک خیرا من ذلک) (الفرقان 25 : 10) ” بڑا بابرکت ہے وہ جو اگر چاہے تو ان کی تجویز کردہ چیزوں سے بیب زیادہ تم کو دے سکتا ہے “۔ (5) (تبرک الذی جعل فی السماء بروجا و جعل فیھا سراجا و قمرا منیرا ) (الفرقان 25 : 61) ” بڑی بابرکت ہے وہ ذات جس نے آسمانوں میں برج بنائے اور اس میں ایک چراغ اور ایک چمکتا ہوا چاند روشن کیا۔ “ (6) (ذلکم اللہ ربکم فتبرک اللہ رب العلمین ) (غافر 40 : 64) ” یہ ہے تمہارا رب بہت ہی با برکت ہے اللہ جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے “۔ (7) (وتبرک الذی لہ ملک السموات والارض و ما بینھما) (الزخرف 43 : 85) اور بہت بابرکت ہے وہ ذات کہ اسی کے واسطے ہے بادشاہی آسمانوں کی اور زمین کی اور ہر اس چیز کی بادشاہی جو آسمان و زمین کے درمیان ہے “۔ (8) (تبرک اسم ربک ذی الجلال والاکرام) (الرحمن 55 : 78) ” بڑا ہی بابرکت ہے تیرے رب کا نام جو صاحب جلال اور عظمت ہے “۔ (9) (تبرک الذی بیدہ الملک و ھو علی کل شی قدیر ) (الملک 67 : 1) ” بہت بابرکت ہے وہ ذات جس کے ہاتھ میں اس کائنات کی بادشاہی ہے اور وہ ہرچیز پر قدرت رکھتا ہے “۔ زیرنظر آیت اس سورت کے اختتام کی آیت ہے۔ یہ سورت الرحمن کے نام سے شروع ہوئی گویا اس کا آغاز بھی بہت ہی دلاویز تھا اور اختتام بھی بہت ہی روح پرور ہے کہ نبی اعظم و آخر ﷺ کو مخاطب کر کے فرمایا جا رہا ہے کہ اے رسول ! تیرے رب کا نام بہت ہی بابرکت ہے جو عظمت والا اور احسان فرمانے والا ہے۔ (سبحانک اللھم وبحمدک و تبارک اسمک و تعالیٰ جدک ولا الہ غیرک) ان ہی الفاظ پر ہم سورة الرحمن کی تفسیر کو ختم کر رہے ہیں۔ وآخر دعونا ان الحمد للہ رب العالمین۔ عبدالکریم اثری 23 مارچ 1998 ء
Top