Urwatul-Wusqaa - Al-Hadid : 5
لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ اِلَى اللّٰهِ تُرْجَعُ الْاُمُوْرُ
لَهٗ : اسی کے لیے ہے مُلْكُ : بادشاہت السَّمٰوٰتِ : آسمانوں کی وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین کی وَاِلَى اللّٰهِ : اور اللہ ہی کی طرف تُرْجَعُ : لوٹائے جاتے ہیں الْاُمُوْرُ : سب کام
آسمانوں اور زمین کی حکومت اسی کی ہے اور اس کی طرف سب کاموں کا واپس جانا ہے
وہ آسمانوں اور زمین کا مالک حقیقی ہے اور سب کام اسی کی طرف لوٹتے ہیں 5 ؎ زیر نظر آیت اس سورت کی پانچویں آیت ہے اور تیسری بار یہ بات بیان کی جا رہی ہے کہ دراصل مالک ہر ایک چیز کا اللہ رب کریم ہی ہے کیونکہ اسی کی ملکیت بدلتی نہیں باقی عارضی اور وقتی ملکیتیں ہیں جن کو بدلنے ذرا دیر نہیں لگتی بلکہ وہ آنکھ جھپکنے میں بدل جاتی ہے ۔ غور کرو اور بار بار غور کرو کہ آج جن جن چیزوں کے تم مالک ہو ان چیزوں کا کون کون مالک رہ چکا ہے اور ان چیزوں کے بارے میں کس کس نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ یہ چیز میری ہے لیکن آج ان کا نام و نشان بھی موجود نہیں ہے اور آج تم ان چیزوں کے مالک ہو اور آنے والے کل میں اس طرح تمہارا بھی نام و نشان مٹ جائے گا اور یہ چیزیں دوسروں میں تقسیم ہوجائیں گی جب سے یہ نظام قائم ہوا یہی طریقہ جاری ہے اور یہی جاری وساری رہے گا جب تک یہ نظام قائم ہے اور انجام کار ان ساری چیزوں کو لوٹ کر اسی رب کریم کی ملکیت میں باقی رہ جانا ہے اور انسانوں سے مخاطب ہو کر کہا جارہا ہے کہ تمہارے اعمال کو بھی لوٹ کر اسی اللہ تعالیٰ کی طرف جانا ہے اور تم کو خود بھی اور پھر کیا ہوگا کہ تمہاری آنکھوں کے سامنے تم کو دکھا کر تمہاری فلم (Film) کو چلا دینا ہے اور تمہاری ایک ایک حرکت کو جس طرح محفوظ کرلیا گیا ہے وہ مع اس کے نتیجہ کے تمہارے سامنے پیش کردی جائے گی اور اسی مضمون کو قرآن کریم نے مختلف اشاروں اور استعاروں میں بیان کر کے تفہیم کرانے کی ساری کوشش کی ہے تاکہ انسان اپنے اردہ اور اختیار سے اس کو سمجھ کر اس کے انجام کو پیش نظر رکھ کر اپنی اصلاح کرنے کی خود کوشش کرے اور دیکھے کہ اس ساڑھے پانچ فٹ کے ڈھانچہ کو جو اس نے اختیار دیا ہے دنیا کی بڑی سے بڑی مخلوق کو بھی نہیں دیا اور پھر اس کی وضاحت آگے آنے والی آیت میں پیش کی جارہی ہے۔
Top