Urwatul-Wusqaa - Al-An'aam : 165
وَ هُوَ الَّذِیْ جَعَلَكُمْ خَلٰٓئِفَ الْاَرْضِ وَ رَفَعَ بَعْضَكُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجٰتٍ لِّیَبْلُوَكُمْ فِیْ مَاۤ اٰتٰىكُمْ١ؕ اِنَّ رَبَّكَ سَرِیْعُ الْعِقَابِ١ۖ٘ وَ اِنَّهٗ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠   ۧ
وَهُوَ : اور وہ الَّذِيْ : جس نے جَعَلَكُمْ : تمہیں بنایا خَلٰٓئِفَ : نائب الْاَرْضِ : زمین وَرَفَعَ : اور بلند کیے بَعْضَكُمْ : تم میں سے بعض فَوْقَ : پر۔ اوپر بَعْضٍ : بعض دَرَجٰتٍ : درجے لِّيَبْلُوَكُمْ : تاکہ تمہیں آزمائے فِيْ : میں مَآ اٰتٰىكُمْ : جو اس نے تمہیں دیا اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب سَرِيْعُ : جلد الْعِقَابِ : سزا دینے والا وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ لَغَفُوْرٌ : یقیناً بخشے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
اور وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں (ایک دوسرے کا) جانشین بنایا اور تم میں سے بعض کو بعض پر مرتبے دیئے تاکہ جو کچھ تمہیں دیا گیا اس میں تمہیں آزمائے ، بلاشبہ تمہارا پروردگار جلد سزا دینے والا ہے اور بلاشبہ وہ بخشنے والا رحمت والا ہے
وہی ہے جس نے تم کو جانشین بنایا اور تمہیں درجات میں بلند کیا تاکہ آزمائش کرے : 260: یہ نبی اعظم وآخر ﷺ کے ان مخالفین ومعاندین کے لئے تنبیہ ہے جو آپ ﷺ کو بڑی ڈھٹائی سے یہ کہہ رہے تھے کہ اگر آپ ہمارا دین قبول کرلیں اور ہمارے خدائوں کی پرستش شروع کردیں تو اس سلسلہ میں آپ کو دنیا و آخرت میں کوئی گزند پہنچے تو ہم ذمہ دار ہیں فرمایا تم اس بات کی ذمہ داری کیسے لے سکتے ہو جب کہ تمہارے پہلوں کو اس دنیا سے اٹھانے والا اور تم کو ان کا جانشین بنانے والا اللہ ہے نہ تمہارے پہلے اپنی مرضی کے مطابق یہاں سے رخصت ہوئے اور نہ تم اپنی مرضی سے ان کی جگہ برا جمان ہو کر ان کے جانشین ہوگئے۔ تمہارے پہلوں کو اس دنیا سے اپنے قانون کے مطابق رخصت کرنے والا وہی ہے جو تمہارا اس جگہ لا کر ان کا جانشین بنانے والا ہے اور اب جبکہ تم خود کسی کے جانشین ہو اس جگہ کو کبھی خالی کرنے کے لئے تیار نہیں اور وہی اللہ اپنے قانون کے مطابق تم کو پہلوں کا جانشین بنانے والا ، دوسروں کو لا کر تمہارا جانشین بنا دے گا اور تمہیں اپنے قانون کے مطابق واپس بلا لے گا تم آنے پر بھی مجبور محض تھے اور جانے پر بھی مجبور محض ہو اور اسی آنے اور جانے کے درمیان کچھ وقت جو اس نے تم کو دے دیا ہے اس میں کسی قدر باتیں بنا رہے ہو جیسے تم ہی اس کائنات کے مالک ہو اور تم جیسا چاہو گے کر دکھائو گے۔ اتنی بڑی بھول اور اتنے مختصر وقت میں تمہیں کوئی عقل مند انسان نہیں کہے گا بلکہ کہے گا تو احمق اور نالائق ہی کہہ سکے گا۔ تم کو اللہ ہی نے ایک دوسرے پر فوقیت بخشی ہے کوئی اولاد میں زیادہ ہے تو کوئی دولت میں ، کوئی اقتدار میں زیادہ ہے تو کوئی دنیوی ترقیوں میں فوقیت لے جانے والا ہے اور یہ سب کچھ کیوں ہے ؟ اس لئے کہ وہ تمہاری آزمائش کر رہا ہے اور اسی قانون امہال کے تحت وقت دئیے چلا جا رہا ہے۔ اس نے تم کو گزری ہوئی امتوں کا قائم مقام بنا یا ہے اور ایک دوسرے پر فوقیت دی ہے تو ان ساری سرفرازیوں کا مقصد یہ ہے کہ تمہارا امتحان کرے کہ تم اپنے منعم حقیقی کی کس طرح شکر گزاری کرتے ہو اگر وہ چاہے تو چشم زدن میں تم کو عذاب میں گرفتار کر دے لیکن وہ غفور ورحیم اور اس کی رحمت اور مغفرت بےانداز ہے تمہارا فرض یہ ہے کہ تم اس کی آزمائش میں پورے اترتے ہوئے اس کا شکر بجا لائو ، اس کے قانون مکافات سے ڈرتے رہو کہ وہ نافرمانوں پر عذاب بھیجنے والا ہے اور اس کے فرمانبردار ہو کہ وہ فرمانبرداروں کے لئے شفقت رکھنے والا پیار کرنے والا ہے۔ سورة الانعام کو ” اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ “ سے شروع کیا گیا تھا اور ” اِنَّهٗ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ (رح) 00165 “ پر ختم کیا جا رہا ہے اور حدیث میں ہے کہ سورة الانعام مکمل ایک ہی دفعہ نازل ہوئی اور بہت بڑی شان کے ساتھ نازل ہوئی کہ اللہ کی ان طاقتوں اور قوتوں میں ایک خاص جلو تھا یعنی فرشتے تسبیح خواں تھے اور اس سورة کا شمار افضل و اعلیٰ سورتوں میں ہوتا ہے اور شرک وکفر کے بیماروں کا اس میں بہترین علاج موجود ہے ۔ وَ اٰخِرُ دَعْوٰنَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ۔
Top